موگا / نئی دہلی یکم مئی (سیاست ڈاٹ کام ) پنجاب کے علاقہ موگا میں چلتی بس میں عصمت ریزی کے بعد باہر پھینک دینے کے باعث ہلاک کمسن لڑکی کے رشتہ داروں نے آخری رسومات ادا کرنے سے انکار کردیا ہے چونکہ یہ خانگی بس چیف منسٹر پنجاب پرکاش سنگھ بادل کے ایک رشتہ دار کی ملکیت بتائی جاتی ہے۔ اس المناک واقعہ پر اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج شروع کردیا ہے اور ٹرانسپورٹ کمپنی کے پرمٹ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔اپوزیشن کانگریس اور عام آدمی پارٹی احتجاجی خاندان کے ساتھ شامل ہوگئے اور کارکنوں نے موگا سیول ہاسپٹل کے روبرو احتجاجی دھرنا پر بیٹھ گئے ہیں جہاں پر مہلوک لڑکی کی والدہ زیر علاج ہے اس خاتون کو بھی چلتی بس میں دست درازی کے بعد لڑکی کے ساتھ باہر ڈھکیل دیا گیا تھا ۔متوفیہ کے والد سکھ دیو سنگھ نے بتایا کہ لڑکی کی آخری رسومات اس وقت تک انجام نہیں دی جائے گی تاوقتیکہ 50 لاکھ روپئے معاوضہ ‘خاندان کے ایک رکن کو ملازمت اور اس کی والدہ کا مفت علاج اور بیٹ ایویش کے پرمٹس کی منسوخی کا مطالبہ قبول نہیں کرلیا جاتا۔ مذکورہ ٹرانسپورٹ کمپنی کی بس میں دو یوم قبل یہ واقعہ پیش آیا تھا جبکہ مہلوک کی نعش سیول ہاسپٹل کے مردہ خانہ میں محفوظ کردی گئی ہے ۔
ڈی آئی جی فیروز پور رینج امر سنگھ چھال نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ انہو ںنے بذات خود ارکان خاندان سے ملاقات کر کے آخری رسومات انجام دینے کی ترغیب دی تھی لیکن وہ امادہ نہیں ہوئے ۔ دریں اثناء اس واقعہ میں ایک اور تنازعہ پیدا ہوگیا ایک ٹیلی ویژن چینل نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے اب تک کی گئی کارروائی کی توثیق کیلئے متوفیہ کے والد سے ایک کاغذ پر زبردستی انگھوٹے کا نشان لیا گیا ۔ سکھ دیو سنگھ نے ٹی وی چیانل کو بتایا دستاویز میں تحریر کردہ متن کی تفصیلات سے واقف کروائے بغیر ان سے انگوٹھے کا نشان حاصل کرلیا گیا ۔ کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے مذکورہ بس واقعہ کے خلاف موگا کے قریب بھاگا پورنیا میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور الزام عائد کیا کہ ضلع میں کل شب ایک اور خاتون کی اجتماعی عصمت ریزی کا واقعہ پیش آیا ہے ۔سنگرور کے ایم پی (عام آدمی پارٹی ) بھیگو نت مان کی زیر قیادت پارٹی کے کارکنوں نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس بھاگا پوری آفس کے روبرو دھرنا منظم کیا گیا اور یہ مطالبہ کیا اور اوربیٹ ایویش کے مالکین سے پوچھ تاچھ کی جائے انہو ںنے کہا کہ دہلی میں ایک ٹیکسی ڈرائیور کی جانب سے مبینہ عصمت ریزی پر اوبیر ٹیکسی سروس کے عہدیداروںسے پوچھ تاچھ کی جاسکتی ہے اور اوربیٹ ایویش کے مالکین کی تفتیش کیوں نہیں جاسکتی ۔ بھگونت مان نے گوا کے واقعہ کا بھی تذکرہ کیا جہاں پر ایک گارمنٹ اسٹور کے ٹرائیل روم میں مرکزی وزیر سمرتی ایرانی نے ایک سی سی ٹی وی کیمرے کا پتہ چلایا تھا
اور اس غیر قانونی اور غیر اخلاقی حرکت پر پولیس نے پورے منیجمنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پوچھ تاچھ کیلئے طلب کیا تھا ۔ انہو ںنے دریافت کیا کہ انصاف کے دو علحدہ پیمانے کیوں مقرر کئے گئے ۔ پنجاب کانگریس صدر پرتاب سنگھ باجوا اور سابق ایم پی جگمیت برار کی زیر قیادت پارٹی کارکنوں نے پولیس اسٹیشن بھاگا پورنا کے روبرو دھرنا دیا جبکہ قومی دارالحکومت میں مختلف خواتین کی تنظیموں نے بھی عصمت ریزی کے واقعہ اور ایک لڑکی کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیلئے چیف منسٹر پنجاب پرکاش سنگھ بادل اور ان کی بہو ہرشیمرت کور سے استعفی کا مطالبہ کیا جوکہ مرکزی وزیر ہیں ۔ ایک احتجاجی نے کہا کہ اس واقعہ پر بادل اور ہرشیمرت کو جواب دینا ہوگا اور اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفی دیں۔ دریں اثناء دست درازی اور نوجوان لڑکی موت کے سلسلہ میں کل گرفتار 4 ملزمین کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس پر تیما مہاجن کے روبرو پیش کیا جنہو ںنے ملزمین کو 4 مئی تک پولیس تحویل میں دیدیا جبکہ موگا سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ جے ایس کھیر نے بتایا کہ بس میں دست درازی اور ہلاکت کیس کے ساتھ اجتماعی عصمت ریزی کے ایک اور واقعہ کی بھی تحقیقات جاری ہے ۔