کشمیری لڑکیوں سے شادی کی اطلاعات، 7 ریاستوں کے اعلیٰ عہدیداروں کا 20 جولائی کو اجلاس طلب
نئی دہلی 6 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان میں ایک لاکھ سے زیادہ روہنگیا مسلمانوں کے پناہ گزین ہوجانے پر فکرمند مرکزی حکومت نے ملک کی سات ریاستوں بشمول اتر پردیش و جموں و کشمیر کے اعلی متعلقہ عہدیداروں کا اجلاس طلب کیا ہے ۔ یہ اجلاس 20 جولائی کو منعقد ہوگا جس میں ان روہنگیا مسلمانوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کا جائزہ لینے کے علاوہ ان پر انقلابی اور باغیانہ نظریات سے ہونے والے اثرات کا بھی جائزہ لیا جائیگا ۔اس اجلاس میں سات ریاستوں کے معتمدین داخلہ شرکت کرینگے اور روہنگیا مسلمانوں کی جانب سے ہندوستانی لڑکیوں سے شادی کی تشویشناک اطلاعات کاب ھی جائزہ لیں گے ۔ خاص طور پر ایسا جموں و کشمیر میں ہو رہا ہے ۔ ایک سرکاری عہدیدار نے یہ بات بتائی ۔ ایک ابتدائی اندازہ کے مطابق ملک میں تقریبا 1.3 لاکھ روہنگیا مقیم ہیں یہ خاص طور پر اتر پردیش ‘ مغربی بنگال ‘ آندھرا پردیش ( خاص طور پر حیدرآباد ) کیرالا ‘ آسام ‘ جموں و کشمیر اور دہلی شامل ہیں۔ عہدیدار نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کو ان کے ملک میانمار میں مظالم ڈھائے گئے ہیں اس لئے وہ انقلابی خیالات کا شکار ہوسکتے ہیں ۔ ہم کو صورتحال کو قابو سے باہر ہوجانے سے قبل ہی پوری احیتاط سے کام لینے کی ضرورت ہے ۔ اس اجلاس میں ملک کی سات ریاستوں کے محکمہ داخلہ کے اعلی عہدیداروں کے مابین اس مسئلہ پر غور ہوگا جبکہ ایک ماہ قبل نائب مشیر قومی سلامتی اروند گپتا نے بھی اس مسئلہ پر محکمہ داخلہ کے اعلی و سینئر عہدیداروں اور مرکزی نفاذ قانون کی ایجنسیوں کے ساتھ اس مسئلہ کا جائزہ لیا تھا ۔ روہنگیا مسلمان ہند ۔ بنگلہ دیش سرحد کے ذریعہ ہندوستان میں داخل ہو رہے ہیں اور ان میں بیشتر نے پناہ گزینوں اور پناہ کے طلب گاروں کو اقوام متحدہ کی ایجنسی کی جانب سے جاری کئے جانے والے شناختی کارڈز حاصل کرلئے ہیں ایسے میںنفاذ قانون کی ایجنسیاں انہیں ان کے وطن کو واپس بھی نہیں بھیج پاتیں۔ وزارت داخلہ کو سکیوریٹی ایجنسیوں نے سرحدات پر روہنگیا مسلمانوں کے گروپس کی نقل و حرکت کے تعلق سے اطلاع دی گئی تھی ۔ ان کے ساتھ ایک کشمیری شخص بھی دیکھا گیا تھا ۔ اس شخص نے حکام کو بتایا کہ روہنگیا مسلمان بہت تیزی سے جموں و کشمیر میں مقیم ہو رہے ہیں اور وہ کشمیری لڑکیوں سے شادیاں بھی کر رہے ہیں جو خطرناک تبدیلی ہے ۔