اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی یوروپی یونین سے پناہ گزین بحران میں یکجہتی ورحم کی اپیل
برسلز ۔ 22 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) یورپی یونین کے وزرا آج برسلز میں ہونے والی ملاقات میں اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے کہ یورپ پہنچنے والے ایک لاکھ 20 ہزار پناہ گزینوں کو کس طرح دوبارہ بسایا جائے۔ وسطی یورپی ممالک نے زور دیا ہے کہ یورپی یونین کے 22 ممبران پناہ گزینوں کے لیے لازمی کوٹا سسٹم کو قبول کریں۔ ہنگری اس مسئلے پر سخت موقف رکھتا ہے۔ اس کا کہنا ہے یورپ کی سرحدیں خطرے میں ہیں۔ حالیہ بحران کی وجہ سے یورپی ممالک کے درمیان گہرے اختلافات سامنے آئے ہیں۔ پیر کو ہنگری ، پولینڈ، چیک جمہوریہ اور سلوواکیہ کے درمیان بات چیت کے بعد چیک جمہوریہ کے وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ چاروں اب بھی مسئلے کے حل کے لیے ’بالکل مخلص‘ ہیں۔ اجلاس میں تمام ممالک نے کوٹا سسٹم کی مخالفت کی تھی۔ نئے قانون کے تحت ہنگری کی فوج سرحد پر پناہ گزینوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں، آنسو گیس اور نیٹ گنز کا استعمال کر سکے گی۔
ہنگری کی پارلیمان کے فوج کو زیادہ اختیارات دینے کے فیصلے سے کچھ دیر قبل اوربان نے کہا کہ ’وہ (پناہ گزین) ہم پر قبضہ کر رہے ہیں۔ ’وہ صرف دروازہ نہیں کھٹکھٹا رہے بلکہ وہ ہمارے دروازے توڑ رہے ہیں۔ ہماری سرحدوں کو خطرہ ہے۔ ہنگری خطرے میں ہے اور اس کے ساتھ ہی پورا یورپ۔‘ اِن کے اس سخت موقف پر اِنھیں یورپ کے دیگر ممالک کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ پیر کی شام کو کروئیشیا میں اوپاٹواک کے ایک عارضی کیمپ میں غصے کے مناظر بھی دیکھنے میں آئے۔ کروئیشیا پناہ گزینوں کی اہم گزرگاہ ہے۔ کیمپ میں جھڑپوں کے بعد پولیس ایک مقام سے اندر داخل ہوئی اور واقعے میں کم سے کم ایک شخص زخمی ہوا۔ بلقان میں سفر کرنے والے زیادہ تر پناہ گزین شمال کی جانب سے جرمنی اور سکینڈی نیویا کا راستہ اختیار کررہے ہیں۔ ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے یورپی یونین کے رہنماؤں سے پناہ گزینوں کے لیے یکجہتی و رحم کی اپیل کی ہے۔ بان کی مون نے کہا ہے کہ وہ یورپ میں پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو درپیش صورتِ حال کے بارے میں فکر مند ہیں۔