پناما پیپرز: ہندوستانیوں کے نام ظاہر کریں، ایس پی کا مطالبہ

نئی دہلی ، 27 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) رقم کی غیرقانونی منتقلی اور ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کی کوشش میں سمندرپار کھاتوں کے حاملین کے بارے میں افشاء کردہ پناما پیپرز میں مبینہ طور پر موجود ہندوستانیوں کے ناموں کو ظاہر کرنے کا آج راجیہ سبھا میں مطالبہ کیا گیا۔ نریش اگروال (ایس پی) نے اس مسئلے پر مباحث کیلئے پہلے سے طے شدہ کام کو معطل رکھنے کی استدعا کے ساتھ قاعدہ 267 کے تحت داخل کردہ نوٹس کے ذریعے الزام عائد کیا کہ حکومت نے وہ نام ’’دانستہ طور پر پوشیدہ‘‘ رکھے ہیں جو ٹیکس چوری کے گڑھ پناما میں قائم لا فرم ’موزاک فونسیکا‘ کی فائلوں سے افشاء کردہ دستاویزات میں ظاہر کئے گئے ہیں۔ ایس پی رکن نے دعویٰ کیا کہ پناما۔انڈیا ٹیکس معاہدہ کے تحت کمپنیوں کو صرف اس مملکت میں ٹیکس ادا کرنا ہوگا جہاں وہ ہیڈکوارٹر رکھتے ہیں۔ لہٰذا، کالا دھن ہندوستان سے غیرقانونی طور پر پناما کو منتقل کیا گیا، جس کیلئے معمولی 5 فی صدی ٹیکس ادا کیا گیا، پھر یہی رقم ’سفید‘ بنائی گئی اور بطور ایف ڈی آئی (بیرونی راست سرمایہ) واپس لائی گئی۔ انھوں نے کہا کہ معاہدہ کی رو سے پناما کو مالکین کمپنی کے ناموں کا افشاء کرنا نہیں ہے، نیز یہ کہ حکومت کے پاس وہ تمام اشخاص کے نام ہیں جنھوں نے اس راستے سے ٹیکسوں کی ادائیگی سے بچ کر کالے دھن کو سفید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کالے دھن کا پتہ چلانے کے وعدے پر برسراقتدار آئی مگر ابھی تک اس ضمن میں بہت کم کام ہوا ہے۔ بیرون ملک کالا دھن رکھنے والوں کیلئے رضاکارانہ انکشاف کی محدود مدت میں صرف 5,000 کروڑ روپئے کا انکشاف ہوا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پناما کے علاوہ ماریشس، دبئی اور سنگاپور بھی کالے دھن کو سفید بنانے کیلئے استعمال کئے جاچکے ہیں۔