حیدرآباد ۔ 5۔ مارچ (سیاست نیوز) مسلم نابینا سائنسدان مرتضی حمید علی نے فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پلوامہ دہشت گردی حملے میں شہید 40 سے زائد سی آر پی ایف جوانوں کے ارکان خاندان کو 110 کروڑ کا عطیہ دینے کا اعلان کیا ہے ۔ مرتضی علی کی اس پیشکش پر سارا ہندوستان انہیں سلام پیش کرتا ہے ۔ مرتضی نے اپنے اس فیصلے سے وزیراعظم کے دفتر کو واقف کرادیا ہے کہ وہ وزیراعظم ریلیف فنڈ میں یہ رقم جمع کروانا چاہتے ہیں اس نابینا سائنسدان کا آبائی مقام کوئٹہ راجستھان ہے وہ پیدائشی طور پر دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہیں کوئٹہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے آپ کو منوانے کی جدوجہد کا آغاز کیا اور پھر ممبئی منتقل ہوگئے ۔ انہوں نے بغیر جی پی ایس کے سڑک پر چلنے والی گاڑیوں کی نشاندہی کرنے فیول برن ریڈیشن ٹیکنالوجی کو متعارف کروایاہے اور اپنی ایجاد کردہ ٹیکنالوجی کا وہ 2012 میں پہلی مرتبہ تجربہ کرچکے ہیں ۔ بڑی بڑی کمپنیوں اور حکومت سے انہوں نے اپنی ٹیکنالوجی کے بارے میں بتایا ہے لیکن انہیں کوئی مثبت ردعمل نہیں ملا ہے ۔ مرتضی نے اپنی اس نئی ٹیکنالوجی کے بارے میں تین سال قبل وزیراعظم کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے واقف کرایا ہے مگر انہیں ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے ۔ ایک انٹرویو میں نابینا سائنسدان مرتضی علی نے بتایا کہ انہوں نے شہید فوجیوں کو جب 110 کروڑ روپئے عطیہ دینے کا اعلان کیا ہے اس کا خیرمقدم کرنے کے بجائے انہیں پیسوں کے بارے میں استفسار کیا جارہا ہے ۔ وہ ان رقم کا ٹیکس ادا کررہے ہیں اور وزیراعظم آفس سے انہیں جب بھی طلب کیا جائیگا وہ رقم دینے کیلئے تیار ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں وزیراعظم دفتر سے ٹیلیفون کال وصول ہے جس میں مجھ سے اتنی بڑی رقم عطیہ دینے کے بارے میں استفسار کیا گیا تو وہ جواب دے چکے ہیں جب ملک کے بہادر سپاہی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہورہے ہیں تو کیا ہم ہندوستانی ان شہید فوجیوں کے ارکان خاندان کا سہارا نہیں بن سکتے ۔ مرتضی علی نے کہا کہ انہیں وزیراعظم آفس سے جب بھی طلب کیا جائیگا وہ عطیہ دینے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کی ٹیکنالوجی کو قبول کر لیا جاتا ہے تو امکانی دہشت گرد حملوں کی نشاندہی کی جاسکتی تھی ۔