لفظ دہشت گردی کے حوالہ پر چین کی مخالفت مسترد ، پاکستان کی سفارتی مساعی ناکام
نئی دہلی ۔ 22 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سرکاری ذرائع نے کہا ہیکہ پلوامہ میں وحشیانہ دہشت گرد حملے کی مذمت کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے بیان کی اجرائی میں ایک ہفتہ کی تاخیر ہوئی جب 15 رکنی طاقتور ادارہ کے ایک رکن چین نے لفظ دہشت گردی کا کوئی حوالہ دینے کی مخالفت کی تھی۔ تاہم امریکہ نے کونسل کے تمام ارکان کی منظوری کے حصول کیلئے اس میں ترمیمات کی غرض سے ایک ماہر و تجربہ کار محرر کے طور پر کام کیا۔ پلوامہ دہشت گرد حملے کی مذمت میں جاری کئے جانے والے بیان پر چین پانی بہانے کی کوشش کررہا تھا تو دوسری طرف پاکستان نے بیان کی اجرائی روکنے کیلئے کام کیا حتیٰ کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل کے سربراہ سے ملاقات کی لیکن ان کی کوششیں ثمرآور ثابت نہیں ہوئیں۔ 5 مستقل اور 10 غیرمستقل ارکان پر مشتمل سلامتی کونسل نے 14 فبروری جمعرات کو ہوئے پلوامہ دہشت گرد حملے کے بعد ایک ہفتہ تاخیر کے ساتھ 21 فبروری جمعرات کو سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔ پاکستان میں موجود اور سرگرم جہادی تنظیم جیش محمد نے اس وحشیانہ دہشت گرد حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ 15 رکنی سلامتی کونسل کے ماباقی واحد رکن چین نے کم سے کم 18 فبروری تک توسیع کی درخواست کی تھی۔ چین نے کہا تھا کہ اس بیان میں دہشت گردی کا کوئی حوالہ نہ دیا جائے اور اس مسئلہ پر ایک شخص اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرس میں بات چیت میں مصروف ہے۔ تاہم چین اور اپکستان کے سرگرم مخالفتوں کو نظرانداز و درکنار کرتے ہوئے سلامتی کونسل نے جموں و کشمیر میں ہندوستانی فوج پر حملے کے ضمن میں اپنی تاریخ کا پہلا بیان ہی جاری کرنے سے اتفاق کیا۔