پلاسٹک کے آٹے کی افواہوں سے عوام میں سنسنی

حیدرآباد۔29جنوری(سیاست نیوز) پلاسٹک کے چاول کی افواہ کے بعد اب سوشل میڈیا کے ذریعہ پلاسٹک کے آٹے نے عوام میں خوف و دہشت پیدا کر رکھی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ مشہور برانڈ کا آٹا دراصل گیہوں کا نہیں بلکہ پلاسٹک کا آٹا ہے جو کہ پیٹ میں جانے کے بعد آنتوں کو نقصان پہنچا رہاہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو کے بعد شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور شہری کرانہ کی دکانوں پر استفسار کرنے لگے ہیں کہ آیا پلاسٹک کے آٹے کی اطلاع کہاں تک درست ہے؟ شہر میں پلاسٹک کے چاول کی اطلاع کے بعد شہریوں میں دوڑنے والی تشویش اور شہر کے کئی گوداموں پر پولیس کے دھاؤوں نے صورتحال کو مزید تشویش ناک بنا دیا تھا اور اب سوشل میڈیا پر پھیلنے والی پلاسٹک کے آٹے کی اطلاع نے عجیب صورتحال پیدا کر رکھی ہے۔ سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی ویڈیو میں یہ دکھا نے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آٹے کو بھگو کر سکھانے کے بعد یہ آٹا پلاسٹک کا ثابت ہو رہا ہے اور آٹے کے بال بناکر دکھائے جانے لگے ہیں اور دعوی کیا جا رہاہے کہ آٹے میں گیہوں کی جگہ پلاسٹک کا استعمال کیا جا رہاہے اور اسے چینی گیہوں کا نام دیا جانے لگا ہے جس کے سبب شہریوں میں بے چینی پیدا ہوچکی ہے۔ آر اے آر فوڈ پراڈکٹس کے ڈائریکٹر جناب محمد ابرار احمد نے اس سلسلہ میں استفسار پر بتایا کہ آٹا صرف گیہوں کے ذریعہ ہی بنایا جاسکتا ہے اور آٹے کا معیار روٹی بنتے ہی پتہ چل جاتاہے۔ انہوںنے بتایا کہ آٹے میں پلاسٹک کے متعلق سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی اطلاعات غلط اور بے بنیاد ہیں اور اس طرح کی اطلاعات کے ذریعہ عوام میں بے چینی کی کیفیت پھیلائی جا رہی ہے۔ جناب ابرار احمد نے کہا کہ کسی بھی آٹے سے تیار ہونے والی روٹی سے گیہوں کے معیار کا اندازہ کیا جا سکتا ہے یہ بات درست ہے کہ بعض آٹے میں معیاری گیہوں استعمال نہ کئے جانے کے سبب روٹی صحیح بنتی لیکن آٹے میں پلاسٹک کا استعمال ہو ہی نہیں سکتا۔ ویڈیو میں جو بات دکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے دیکھتے ہوئے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ کسی مخصوص کمپنی کو بدنام کرنے کی غرض سے یہ شرانگیزی کی گئی ہے لیکن اشیائے خورد و نوش کے معاملہ میں اس طرح کا جوکھم کوئی بھی نہیں لے سکتا ۔ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی پلاسٹک کے آٹے کی اس فرضی کہانی کا پوسٹ مارٹم ہونے کے باوجود یہ ویڈیو ابھی تک عوام میں گشت کرر ہاہے اور اسے روکنے کے لئے کوئی اقدامات نہ ہونے کے باعث شہریوں میں بچوں کو روٹی کھلانے سے اجتناب کیا جانے لگا ہے اور لوگ اپنی صحت کے متعلق فکر کر رہے ہیں کہ کہیں پلاسٹک کے استعمال سے کوئی خطرناک مرض لاحق نہ ہوجائے ۔ شہر کے کرانہ تاجرین نے بتایا کہ پلاسٹککے گیہوں یا پلاسٹک کی ملاوٹ والے آٹے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ غذائی اجناس میں پلاسٹک کا استعمال انسانی صحت پر فوری مضر اثرات کا سبب بنتا ہے۔