پشاور میں دلیپ کمار کے آبائی مکان پر تنازعہ، عدالت کی حکومت سے وضاحت طلبی

دلیپ صاحب 1922 ء میں پیدا ہوئے جبکہ میرے والد نے 1943 ء میں مکان خریدا تھا : درخواست گذار کا ادعا
پشاور 7 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی ایک عدالت نے خیبتر پختونخواہ کی صوبائی حکومت سے ہندوستان کے مایہ ناز فلم اداکار شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کے آبائی مکان کے موقف کی وضاحت طلب کی ہے کیوں کہ اسے قومی ورثہ قرار دیا جانے والا تھا لیکن ایک شخص نے مکان پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ نے کل اس سلسلہ میں صوبائی شناختی اور آثار قدیمہ کے محکموں کے سکریٹری کو اجلاس پر حاضر ہونے سمن روانہ کیا تاکہ وہ اس بات پر روشنی ڈال سکے کہ آیا حکومت اب بھی دلیپ کمار کے آبائی مکان کو حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ جسٹس نثار حسین اور جسٹس روح الامین پر مشتمل ایک بنچ نے مقامی تاجر لال محمد کی جانب سے اُس کے وکیل شاہ نواز خان کی داخل کردہ درخواست کی سماعت کررہی ہے جہاں مدعی نے کہا ہے کہ چوک ناصر خان میں جس مکان کو دلیپ کمار کی ملکیت بتایا جارہا ہے وہ دراصل اُس کا (لال محمد) ہے۔ اُس نے دعویٰ کیاکہ مکان اُس کے والد نے خریدا تھا۔ اُس نے کہاکہ یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ افسانوں اداکار نے اپنے بچپن کا زمانہ

اس مکان میں گزارا تاہم یہ حقائق سے بالکل متضاد ہے کیوں کہ دلیپ کمار کی پیدائش 1922 ء میں ہوئی جبکہ اس کے والد نے مکان 1943 ء میں خریدا۔ وکیل نے بحث کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہاکہ مکان کو دلیپ کمار کی ملکیت نہیں کہا جاسکتا کیوں کہ دلیپ کے والد نے مکان خریدنے کے بعد اُسے اندرون تین یوم دوبارہ فروخت کردیا تھا۔ لہذا عدالت حکومت کو ہدایت دے کہ مکان کے حصول کو ترک کردیا جائے اور درخواست گذار کو مالک مکان ہونے کا اعلان کیا جائے تاکہ وہ اُسے بوقت ضرورت استعمال کرسکے، فروخت کرسکے یا اُس کی داغ دوزی اور شدید ضرورت پڑنے پر مسمار کرکے ازسرنو تعمیر کرسکے۔ دلیپ کمار کی پیدائش 1922 ء میں پشاور میں ہوئی تھی اور اُن کا اصل نام یوسف خان ہے۔ وہ ایک ایسی شخصیت ہیں جنھیں ہند و پاک میں یکساں طور پر پسند کیا جاتا رہا اور اُن کی فلموں اور اداکاری کے مداحوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ پشاور میں اُن کے آبائی مکان کو عرصہ دراز سے قومی ورثہ قرار دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ دلیپ کمار کو پاکستان کے اعلیٰ ترین ایوارڈ ’’نشان پاکستان‘‘ سے بھی 1998 ء میں نوازا جاچکا ہے۔