پسماندہ مسلمانوں کو تحفظات ، کانگریس کی تجویز پر بی جے پی چراغ پا

نئی دہلی 25 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس کی جانب سے آج یہ وعدہ کیا گیا کہ پسماندہ مسلمانوں کو تحفظات فراہم کئے جائیں گے تاہم اس اعلان پر ایک تنازعہ پیدا کرتے ہوئے بی جے پی نے کہا کہ کچھ ووٹ حاصل کرنے کی یہ کانگریس کی آخری کوشش ہے ۔ کانگریس نے اس الزام کو مسترد کردیا اور کہا کہ اس نے کوئی ضمنی منشور جاری نہیں کیا ہے ۔ کانگریس کے ترجمان اور وزیر قانون کپل سبل نے آج کہا کہ کانگریس نے کوئی ذیلی منشور جاری نہیں کیا ہے ۔ پسماندہ مسلمانوں کو ذیلی کوٹہ کا مسئلہ سپریم کورٹ میں زیر دوران ہے اور جب تک یہ مسئلہ عدالت میں حل نہیں ہوجاتا اس وقت تک پارٹی کچھ بھی نہیں کرسکتی ۔ سبل نے کہا کہ یہ صرف تجاویز ہیں جو عوامی مشاورت کیلئے جاری کئے گئے ہیں۔ ہم نے یہ بات پہلے بھی عوام سے کہی ہے ۔ جب کانگریس اقتدار پر آئیگی ہم اسے آگے بڑھائیں گے ۔ یہ تجویز کردہ پالیسیاں اور پروگرامس ہیں جنہیں کھلے منشور مشاورت کے عمل سے گذارا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشاورت کی تجاویز ہیں اور جب حکومت اقتدار پر آئیگی تو ہم اس تعلق سے کھلا ذہن رکھتے ہیں۔ ہم کو اس پر غور کرنے کا حق ہے جب سپریم کورٹ اس پر فیصلہ کریگی ۔

یہ مسلمانوں کے حالات سدھارنے کا بہترین راستہ ہے ۔ اس میں کوئی بات غلط نہیں ہے نہ ہی یہ خوشامد ہے ۔ ہمییں عوام کے جذبات کا احترام کرنا چاہئے ۔ ان سے یہ سوال کیا گیا تھا کہ کانگریس نے اپنی ویب سائیٹ پر ایک ذیلی منشور کیوں جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کو ذیلی کوٹہ فراہم کیا جائیگا ۔ ایسا وعدہ اتر پردیش اسمبلی انتخابات سے قبل بھی کیا گیا تھا ۔ مسٹر سبل نے کہا کہ ہم نے اترپردیش اسمبلی انتخابات سے قبل بھی ایسا وعدہ کیا تھا لیکن چونکہ یہ مسئلہ سپریم کورٹ میں زیر دوران ہے ۔ جب تک سپریم کورٹ میں فیصلہ نہیں ہوجاتا ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش جیسی کچھ ریاستوں میں پسماندہ اقلیتوں کیلئے تحفظات فراہم کئے گئے ہیں اور یہ مسئلہ سپریم کورٹ میں زیر دوران ہے ۔ بی جے پی نے کانگریس پر اضافی منشور جاری کرنے کا الزام عائد کیا ہے

اور کہا کہ اس نے کچھ ووٹس حاصل کرنے کیلئے آخری کوشش کی ہے اور عوام ایک شکست کھاتی ہوئی جماعت کے ذیلی منشور میں یقین نہیں کرینگے ۔ بی جے پی ترجمان پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ شکست کھانے والے کل چاند لانے کا وعدہ کرینگے لیکن عوام کو اس حکومت میں 10 سال تک مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس لئے کوئی بھی اس پر بات کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ کانگریس نے یہ تجاویز اپنی ویب سائیٹ پر کانگریس حکومت 2014 – 2019 کی تجویز کردہ پالیسیاں اور پروگرامس ‘ اقلیتوں کو با اختیار بنانا کے عنوان سے پیش کئے ہیں۔ ذیلی عنوان مفصل ایکشن پلان 2014 – 19 کے تحت پارٹی نے کہا کہ کانگریس زیر قیادت یو پی اے حکومت نے پسماندہ اقلیتوں کی صورتحال کو انہیں تعلیم اور روزگار میں تحفظات فراہم کرتے ہوئے بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے ہیں۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ہم اس مسئلہ پر سپریم کورٹ میں قریبی نظر رکھیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مناسب قانون سازی کے ذریعہ اس پالیسی پر عمل آوری کی جائے ۔ ویب سائیٹ پر کہا گیا ہے کہ کانگریس تمام دلت اقلیتوں کو درج فہرست ذات کا موقف دیگی ۔ کانگریس ان طبقات کی ترقی کیلئے کوشش جاری رکھے گی ۔ او بی سی کوٹہ میں پسماندہ مسلمانوں کیلئے 4.5 فیصد تحفظات کی تجویز ہے ۔ پارٹی نے تجویز کیا کہ سکھوں ‘ عیسائیوں ‘ بدھسٹوں ‘ جین ‘ پارسیوں اور مسلمانوں کی سماجی و معاشی حالت کا جائزہ لینے کمیٹی تشکیل دی جائیگی اور یہ یقینی بنایا جائیگا کہ حکومت کے فوائد کا انہیں مساوی حصہ ملے ۔