پسماندہ طبقات کے تحفظات میں اضافہ کیلئے بی سی کمیشن سے ایک اور رپورٹ کی طلبی

بی سی اور ایس سی کمیشن سے بھی رپورٹس ، نئے گروپس کو تحفظات فراہمی پر غور
حیدرآباد۔/28اپریل، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے پسماندہ طبقات کے تحفظات میں اضافہ کیلئے بی سی کمیشن سے ایک اور رپورٹ طلب کی ہے۔ مسلمانوں اور درج فہرست قبائیل کے تحفظات میں اضافہ سے متعلق بل کی منظوری کے موقع پر چیف منسٹر نے اعلان کیا تھا کہ پسماندہ طبقات اور درج فہرست اقوام کے موجودہ تحفظات میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں بی سی اور ایس سی کمیشن سے رپورٹ طلب کی جائے گی۔ بی سی ای زمرہ کے تحت مسلمانوں کو تحفظات کے فیصد میں اضافہ کے فیصلہ کے بعد پسماندہ طبقات کی ناراضگی دور کرنے چیف منسٹر نے ان کے تحفظات میں بھی اضافہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اسمبلی میں کئے گئے اعلان کے مطابق حکومت نے بی سی کمیشن کو ٹرمس آف ریفرنس روانہ کرتے ہوئے موجودہ پسماندہ طبقات میں موجود مختلف چھوٹے پیشوں سے وابستہ گروپس کی نشاندہی کی خواہش کی گئی۔ پسماندہ طبقات میں کئی چھوٹے گروپس ہیں جو مختلف پیشہ جات سے وابستہ ہیں اور انہیں مجموعی تحفظات میں مکمل نمائندگی حاصل نہیں ہے۔ حکومت ان چھوٹے گروپس کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کیلئے علحدہ تحفظات فراہم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ ایک طرف مرکزی حکومت نے مسلم اور ایس ٹی تحفظات کے بارے میں تلنگانہ حکومت کے بل پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے تو دوسری طرف تلنگانہ حکومت مجموعی تحفظات میں مزید اضافہ کی تیاری کررہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق بی ایس راملو کی زیر قیادت بی سی کمیشن کو 10نکات پر مشتمل ٹرمس آف ریفرنس روانہ کئے گئے جس میں سرکاری ملازمتوں، نیم سرکاری اداروں اور خانگی شعبہ میں پسماندہ طبقات کے فیصد کا تعین کرنے کی خواہش کی گئی۔ کمیشن سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ مختلف علاقوںکا دورہ کرتے ہوئے پسماندہ طبقات کے چھوٹے گروپس کی سماجی، تعلیمی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیں اور مکمل سروے اور اعداد و شمار کے ساتھ حکومت کو اندرون چھ ماہ رپورٹ پیش کرے۔ حکومت نے کہا ہے کہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد بی سی طبقات کے فیصد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے لہذا حقیقی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے سائینٹفک سروے کی ضرورت ہے۔ تعلیم اور روزگار میں نئے گروپس کو تحفظات فراہم کرنے کے مقصد سے ٹی آر ایس حکومت نے بی سی کمیشن سے رپورٹ طلب کی ہے۔ کمیشن سے کہا گیا ہے کہ وہ رپورٹ کے ساتھ اپنی سفارشات بھی پیش کرے۔ رپورٹ کی تیاری کے سلسلہ میں بی سی کمیشن ریاستی اور مرکزی حکومت کے محکمہ جات اور اداروں سے ملازمتوں میں حصہ داری کے بارے میں اعداد و شمار طلب کرے گا۔ اس کے علاوہ کمیشن اپنے طور پر بھی سروے کا اہتمام کرسکتا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے حال ہی میں اسمبلی میں دو بلز کی منظوری کے بعد ریاست میں مجموعی تحفظات کا فیصد 62% تک پہنچ چکا ہے۔ مرکز کی جانب سے بلز کی منظوری کے بارے میں اگرچہ حکومت پُر امید ہے تاہم مزید بی سی گروپس کو تحفظات فراہم کرنے کی تجویز سے مجموعی تحفظات ٹاملناڈو کی طرح 69فیصد تک پہنچ سکتے ہیں۔