خفیہ اجلاس ، اہم عہدوں پر اعلیٰ طبقات کو فائز کرنے کی شکایت، شمالی ہند کے عہدیداروں کو ترجیح
حیدرآباد ۔ 26 ۔ جون (سیاست نیوز) تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی گروپ کے آئی اے ایس عہدیداروں نے حکومت کے رویہ کی شکایت کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ طبقات سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں نے اجلاس منعقد کیا جس میں شکایت کی گئی کہ حکومت کمزور طبقات کے عہدیداروں کے ساتھ جانبداری کا رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اعلیٰ طبقات سے تعلق رکھنے والے آئی اے ایس عہدیداروں کو اہم ذمہ داریاں دی جارہی ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب سیول سرویس سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں نے حکومت کے رویہ کی شکایت کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق عہدیداروں نے ناانصافی کے خلاف جدوجہد کیلئے حکمت عملی طئے کرنے اجلاس منعقد کیا ۔ انہیں اس بات کی شکایت ہے کہ گزشتہ چار برسوں میں حکومت نے اعلیٰ طبقات کے عہدیداروں کو اہم عہدوں پر فائز کیا ہے ۔ حکومت کے رویہ کے خلاف متحدہ جدوجہد کیلئے دیگر عہدیداروں کی تائید حاصل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے عہدیداروں کے ناموں کو انتہائی راز میں رکھا گیا ہے۔ بتایا جاتاہے کہ تقریباً 10 آئی اے ایس عہدیداروں نے اجلاس میں شرکت کی ۔ عہدیداروں کو شکایت ہے کہ 2014 ء سے ان کے ساتھ جانبداری کا سلوک کیا جارہا ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر کے علاوہ چیف سکریٹری کے عہدہ پر فائز عہدیداروں نے بھی کمزور طبقات کے ساتھ ناانصافی کی ۔ انہوں نے کہا کہ شمالی ہند اور دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں کو اہمیت دی جارہی ہے۔ اگرچہ ان کا تعلق تلنگانہ سے ہے پھر بھی وہ جانبداری اور ناانصافی کا شکار ہے۔ انہیں غیر اہم عہدوں پر فائز کیا گیا ہے۔ اجلاس میں کے پردیپ چندرا کا ذکر کیا گیا جن کا تعلق دلت طبقہ سے ہے لیکن وہ چیف سکریٹری کے عہدہ سے محروم رہے۔ اسی دوران حکومت نے آئی اے ایس عہدیداروںکی ناراضگی کا جائزہ لینے کیلئے چیف سکریٹری کو ذمہ داری دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئی اے ایس عہدیداروں میں پھیلی بے چینی حکومت کی کارکردگی کو متاثر کرسکتی ہے۔