خصوصی مہم چلانا ضروری ، قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کی آج عوامی سماعت ، رکن شکیل الزماں انصاری سے بات چیت
… محمد مبشر الدین خرم …
حیدرآباد۔/9اپریل۔ ملک بھر میں موجود پسماندہ طبقات میں تحفظات کے متعلق شعور بیداری مہم چلائی جانا ضروری ہے چونکہ پسماندہ طبقات کے تحفظات سے متعلق عوامی شعور کی کمی کے باعث بیشتر وہ طبقات بھی جو مرکزی پسماندہ طبقات کی فہرست میں شامل ہیں تحفظات کے ثمرات سے استفادہ نہیں کرپارہے ہیں۔ رکن قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات ڈاکٹر شکیل الزماں انصاری نے آج ایک خصوصی ملاقات کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت کی پسماندہ طبقات کی فہرست میں شمولیت کے ذریعہ معاشرتی و سماجی اعتبار سے پسماندہ اقوام و طبقات او بی سی تحفظات سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹر شکیل الزماں انصاری نے بتایا کہ مرکزی حکومت کی ہدایت کے بعد نئے طبقات کی شمولیت و اخراج کیلئے کمیشن نے عوامی سماعت کا آغازکیا ہے اور اسی سلسلہ میں وہ حیدرآباد کا دورہ کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ 10 اپریل بروز جمعہ صبح 10بجے سے اندرا پریہ درشنی باغ عامہ میں قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کی عوامی سماعت ہوگی جس میں عوام و تنظیموں کے علاوہ طبقاتی اساس پر نمائندگی کرنے والوں سے تجاویز و نمائندگیاں وصول کی جائیں گی۔ انہوں نے خصوصی ملاقات کے دوران بتایا کہ ملک میں او بی سی طبقات کیلئے 27فیصد تحفظات موجود ہیں اور ان طبقات میں کچھ مسلم بھی شامل ہیں لیکن ان طبقات میں اخراج یا شمولیت کیلئے جاری عوامی سماعت کے دوران اس بات کو قطعیت دی جاسکتی ہے کہ کسی طبقہ کو شامل کیا جائے یا کسی طبقہ کو فہرست سے خارج کیا جائے۔ ڈاکٹر شکیل الزماں انصاری کے بموجب اس فہرست میں شمولیت یا اخراج کا عمل بہت باریکی سے انجام دیا جارہا ہے چونکہ جاٹ تحفظات کے معاملہ میں سپریم کورٹ کے احکام پر عمل آوری کرتے ہوئے اسے محدود کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کی عوامی سماعت کی اہمیت کافی زیادہ ہوچکی ہے چونکہ آندھرا کے علاقوں میں رہنے والے طبقات کو مرکزی فہرست میں شامل کرنے یا نہ کرنے کے علاوہ آندھرا پردیش میں جن طبقات کو شامل کیا گیا تھا اگر وہ طبقات آندھرا کے علاقوں میں نہیں ہیں تو انہیں حذف کرنے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح تلنگانہ میں اگر کوئی طبقہ ایسا فہرست میں شامل ہو جو اس ریاست کے حدود میں نہ رہتا ہو اسے حذف کرنے کے علاوہ ایسے طبقات معاشرتی و سماجی اعتبار سے پسماندہ ہیں انہیں مرکزی فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر انصاری نے بتایا کہ قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کے مستقبل کے منصوبوں میں زمرہ بندی کا منصوبہ بھی شامل ہے جس کے تحت کمیشن ملک بھر کے پسماندہ طبقات کو دو یا تین حصوں میں تقسیم کرنے کے متعلق غور کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کسی بھی قوم، طبقہ یا پیشہ سے تعلق رکھنے والے کا غربت کے اعتبار سے پسماندہ طبقات کی فہرست میں شامل کیا جانا ممکن نہیں ہے اسی لئے معاشرتی و سماجی اعتبار سے جو لوگ عدم مساوات کا شکار ہیں انہیں اس فہرست میں شامل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ میں سماعت کے دوران تلنگانہ میں جاری 4 فیصد تحفظات کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور کمیشن تنظیموں و جماعتوں کے علاوہ عوام کی جانب سے موصول ہونے والی نمائندگیوں کی بنیاد پر ہی اپنی رپورٹ تیار کرپائے گا۔ اسی لئے جتنی زیادہ تعداد میں بہتر اور تفصیلی نمائندگیاں موصول ہوں گی ان کی بنیاد پر کمیشن کی جانب سے پسماندہ طبقات کی فہرست میں نئے طبقات کو شامل کرنے کے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔