چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو کو چندر شیکھر راؤ پر سبقت
حیدرآباد ۔ 12۔ستمبر (سیاست نیوز) پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کے بارے میں اعلانات پر عمل آوری میں آندھراپردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کو تلنگانہ چیف منسٹر کے سی آر پر سبقت حاصل ہے۔ یوں تو دونوں چیف منسٹرس نے اپنی ریاستوں میں پسماندہ طبقات کیلئے کئی وعدے کئے جن میں تحفظات کا وعدہ شامل ہیں۔ آندھراپردیش میں کاپو طبقہ کی جانب سے تحفظات کی فراہمی کا مطالبہ شدت اختیار کر رہا ہے ۔ ایسے میں نائیڈو نے آندھراپردیش کمیشن فار بیاک ورڈ کلاسس کو نہ صرف تشکیل دیا بلکہ اسے پسماندہ طبقات کے بارے میں اعداد و شمار اکھٹا کرنے کی ذمہ داری دی گئی۔ دوسری طرف کے سی آر نے مسلمانوں اور درجہ فہرست قبائل کو تحفظات کا وعدہ کیا لیکن ابھی تک بی سی کمیشن قائم نہیں کیا گیا۔ آندھراپردیش کمیشن فار بیاک ورڈ کلاسس نے 29 اگست کو اپنے اجلاس میں تمام سرکاری محکمہ جات میں پسماندہ طبقات کی نمائندگی اور گزشتہ تین برسوں میں آندھراپردیش کے پیشہ ورانہ کورسس میں طلبہ کے داخلوں کی تفصیلات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ تفصیلات اکھٹا کرنے کا مقصد بیاک ورڈ کلاسس کی فہرست میں ضروری تبدیلیاں یا پھر اضافے کرنا ہے ۔ کمیشن سرکاری محکمہ جات میں بی سی طبقات کی نمائندگی اور پیشہ ورانہ کورسس میں پسماندہ طبقات کے طلبہ کے داخلوں کے علاوہ ان طبقات کے سماجی اور معاشی سروے کی بنیاد پر حکومت کو رپورٹ پیش کریگا۔ کمیشن کے ممبر سکریٹری اے کرشنا موہن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا کہ تفصیلات کے حصول کیلئے سرکاری محکمہ جات ، تعلیمی اداروںاور یونیورسٹیز سے مشاورت کی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ آندھراپردیش میں کاپو طبقہ تحفظات کے حصول کیلئے جدوجہد کر رہا ہے ۔ مطالبہ کی شدت کو دیکھتے ہوئے حکومت نے پسماندہ طبقات کے موجودہ تحفظات میں اضافہ اور تبدیلیوں سے متعلق سفارش کا کام بی سی کمیشن کے سپرد کیا ہے۔ اس طرح چندرا بابو نے کمزور طبقات سے متعلق اہم وعدہ کی تکمیل کیلئے پیشرفت کی ہے جبکہ تلنگانہ حکومت نے مسلم اور ایس ٹی تحفظات کے سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہیں کی۔ دونوں طبقات کی سماجی ، معاشی اور تعلیمی پسماندگی کا جائزہ لینے قائم کردہ کمیشنوں نے ایک ماہ قبل حکومت کو اپنی رپورٹ پیش کردی لیکن حکومت نے قانونی اور دستوری موقف حاصل کرنے کا بہانہ کرکے رپورٹ کو ایڈوکیٹ جنرل کے حوالہ کردیا۔ ایڈوکیٹ جنرل نے تحفظات کی فراہمی یا عدم فراہمی کے سلسلہ میں ابھی تک کوئی رپورٹ پیش نہیں کی ہے۔ قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ تحفظات کی فراہمی کیلئے بی سی کمیشن کا قیام ضروری ہے۔ کمیشن کے قیام کے بغیر اس سلسلہ میں پیشرفت نہیں کی جاسکتی۔ آندھراپردیش حکومت کی تیز رفتاری کو دیکھتے ہوئے تلنگانہ کے مسلمانوں اور درج فہرست قبائل نے کے سی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بی سی کمیشن کی تشکیل کے اقدامات کریں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ تلگو دیشم پارٹی مرکز میں بی جے پی کی حلیف ہے۔ اس کے باوجود چندرا بابو نائیڈو نے نہ صرف موجودہ 4 فیصد مسلم تحفظات کی برقراری کا اعلان کیا ہے بلکہ کاپو طبقہ کو تحفظات کی فراہمی کے سلسلہ میں بی سی کمیشن قائم کیا۔ مسلمانوں سے ہمدردی اور ترقی کا دعویٰ کرنے والے چندر شیکھر راؤ کو عملی اقدامات سے اپنی سنجیدگی کا ثبوت دینا ہوگا۔