سماج کے الگ الگ طبقات میں مقبول ‘ووٹرس پر اثر انداز ہونے کی خاطر خواہ کشش این ڈی اے کیلئے باعث فکر
نئی دہلی 2 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) تین طاقتور خاتون سیاستدان ‘ جو ہر ایک سماج کے الگ طبقہ سے تعلق رکھتی ہیں ‘ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی کامیابی کی راہ میں سب سے بڑا خطرہ بن سکتی ہیں ۔ یہ تین خواتین ہیں کانگریس کی پرینکا گاندھی واڈرا ‘ ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی اور اترپردیش کی سابق چیف منسٹر مایاوتی ۔ پرینکا گاندھی واڈرا نے جنوری ہی میں سرگرم سیاست میں داخلہ لیا ہے جبکہ کانگریس نے انہیں شمالی اترپردیش کی ذمہ داری سونپی ہے ۔ ممتابنرجی اور مایاوتی بھی اپوزیشن کے اتحاد بناتے ہوئے وزیر اعظم مودی کے زیر قیادت این ڈی اے اتحاد کو شکست سے دوچار کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔ بی جے پی کے سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی صفوں میں این ڈی اے سے زیادہ طاقتور خواتین موجود ہیں اور ایسے میں یہ خواتین رائے دہندوں سے زیادہ بہتر رابطہ رکھتی ہیںاور خاص طور پر خاتون رائے دہندوں پر اثر انداز ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو اب زیادہ تشویش لاحق ہونی چاہئے خاص طور پرا س لئے کیونکہ اسے ہندی پٹی کی تین بڑی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔
پرینکا گاندھی کے سیاست میں داخلہ پر میڈیا میں زبردست رد عمل ملا ہے ۔ پارٹی ورکرس اور حامیوں کے جوش و خروش کے ویڈیو سامنے آئے ہیں۔ پرینکا گاندھی کو دوسری اندرا گاندھی بھی کہا جا رہا ہے ۔ یہ یقین ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ رائے دہندوں سے زیادہ بہتر رابطے بناسکتی ہیں۔ جو دوسری دو خواتین مودی کے خلاف سرگرم ہیں ان کو پرینکا سے زیادہ تجربہ حاصل ہے ۔ یہ دونوں بھی اتحادی حکومت میں امکانی وزیر اعظم کے طور پر ابھرسکتی ہیں۔ مایاوتی اسابق ٹیچر ہیں اور بی ایس پی سربراہ کی حیثیت سے انہوں نے سماجوادی پارٹی کے ساتھ اتحاد کرلیا ہے ۔ اس کے علاوہ ممتابنرجی بھی ہیں جو مرکز میں دو مرتبہ وزیر ریلوے رہ چکی ہیں۔ انہوں نے ترنمول کانگریس 1997 میں قائم کی تھی اور گذشتہ مہینے انہوں نے کولکتہ میں مخالف بی جے پی ریلی منعقد کرکے اپوزیشن کو متحد کیا تھا ۔ ان تینوں خاتون قائدین کی پارٹی کے دوسرے قائدین کسی تبصرہ کیلئے فی الحال دستیاب نہیں ہوسکے ۔ بی جے پی کو یقین ہے کہ مودی کی مقبولیت اس کی کامیابی کی ضمانت ہوسکتی ہے ۔ اس کے علاوہ پارٹی کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے بھی اپنے اقتدار میں خواتین کیلئے کافی اقدامات کئے ہیں۔ ان کی 26 رکنی کابینہ میں چھ خواتین بھی شامل ہیں ۔ پرینکا ‘ مایاوتی اور ممتابنرجی کی اپوزیشن اتحاد میں طاقت اس لئے بھی معنی رکھتی ہے کیونکہ یہ تینوں رائے دہندوں کے تین مختلف طبقات میں اثر رکھتی ہیں۔ کانگریس کو یقین ہے کہ پرینکا کی آمد سے یو پی میں پارٹی میں نئی جان ڈالنے میں مدد مل سکتی ہے ۔