ایک حدیث میں آیا ہے کہ بے شک ناگوار چیزوں پر صبر کرنا خیر کا ذریعہ ہے اور مدد تو صبر ہی کے ساتھ ہے ۔ پریشانیوں کی گھٹائیں چھا جاتی ہے پھر چھٹ جاتی ہیں پھر ایک وقت پریشانیاں ایسے جاتی ہیں کہ دوبارہ نہیں چھاتیں ۔ پریشانی سے بالآخر نجات مل ہی جاتی ہے اور کوئی بھی حال مستقل رہنے والا نہیں ۔ شاید کہ اس کے بعد اﷲ تعالیٰ تمہاری طرف نظر رحمت فرمادے ۔
اگر کوئی پریشانی ہے تو یہ ہمیشہ نہیں رہے گی بلکہ ایک دن ان شاء اﷲ ضرور ختم ہوجائے گی اور اس کے بدلے تین گنی راحت لے آئے گی ۔ اﷲ تعالیٰ ہمارے اچھے گمان کے مطابق پریشانی کو راحت سے بدل دیں گے ۔ اس کی مثال ایک درخت سے دی جاتی ہے کہ جب بہار کا موسم رخصت ہوجاتا ہے خزاں کا موسم آتا ہے پتے زرد ہوکر گرجاتے ہیں لیکن وہ درخت اسی حالت میں کھڑا رہتا ہے ، اس کو پتا ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ یہ حالات بھی گزرجائیں گے ۔
ایک بزرگ کا واقعہ ہے کہ ان پر کوئی مشکل آپڑی اور حالات اتنے بگڑے کہ ان پر مایوسی ظاہر ہوئی اور اسی حالت میں وہ راستے سے گزر رہے تھے کہ کوئی سرگوشی سنائی دے اے نادان جب بھی تیرا سینہ ہو تنگ تو ’’الم نشرح ‘‘کا کر خیال ۔
بزرگ کا کہنا ہے کہ میں نے ’الم نشرح ‘کو ہر نماز میں اپنا معمول بنالیا اس کی کثرت سے اﷲ تعالیٰ نے میرے سینہ کی تنگی دور فرمائی اور میرے حالات آسان فرمائے ۔ ایک بزرگ کا قول ہے جب تم پریشانیوں اور مصیبتوں میں مبتلا ہوجاؤ تو سورت الم نشرح میں غور و فکر کرو کیوں کہ اس صورت میں ایک غم دو خوشیوں کے درمیان ہے جب اس بات کو جان لو گے تو خوش ہوجاؤ گے ۔