پروین توگاڈیہ کی زہرافشانی

جذبات کہیں تم کو کھلونا نہ بنادیں
ہے صرف یہی زہر فشانی کا بھی مقصد
پروین توگاڈیہ کی زہرافشانی
عام انتخابات کے موقع پر فرقہ پرست پارٹیوں نے ایسا معلوم ہوتا ہیکہ اپنی ہر شاخ پر اُلّو بٹھا دیا ہے۔ اس ملک میں قانون کو ہاتھ میں لینے کا مطلب جیل کی سزاء کاٹنے کو دعوت دینا نہیں ہے بلکہ سماج میں مزید سرخروی حاصل کرنا ہوتا ہے۔ قانون اور نظم و نسق کو صرف ایک کٹر پسند ہندو گروپ کے تحفظ کیلئے ہوکہ پھر عام شہریوں خاص اقلیتوں کیلئے اپنا تحفظ کرنا لاحق ہوجاتا ہے۔ سنگھ پریوار نے ہندوستان کی سیکولر جڑوں میں اپنے زہریلے تیزابی پانی کو پہنچاتے ہوئے اس ملک کی شادابی کو بنجر بنانے کی کوشش کی ہے۔ اس لئے ہر کٹر پسند ہندو دیگر سیکولر ہندوؤں کو بھی کٹرپسندی کی جانب مائل ہونے کی دعوت دے رہا ہے۔ وی ایچ پی کے لیڈر پروین توگاڈیہ نے ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف زہرافشانی کی ہے۔ نفرت کا زہریلا انجکشن بھر کر اپنی ڈاکٹری کے معتبر پیشہ کو داغدار کردیا ہے۔ اگرچیکہ پولیس کا یہ نفرت انگیز بیان نیا نہیں ہے لیکن سنگھ پریوار نے ملک کی آبادی کو زہریلے نظریہ سے متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس وقت قانونی بھلا نہیں کیا ہے۔ حکومت ہند کی کمزوریوں اور قانون کے نفاذ میں ہونے والی کوتاہیوں نے مسلم دشمن طاقتوں کے حوصلے بلند کردیئے ہیں۔ پروین توگاڈیہ، گری راج سنگھ یا امیت شاہ نے اپنا اصل رنگ دکھا کر اپنی پارٹی بی جے پی اس کی ملحق تنظیموں کے نظریہ کو واضح کردیا ہے۔ وی ایچ پی، آر ایس ایس اور اسی طرح کی دیگر تنظیمیں ملک بھر میں فرقہ پرستی کا زہر پھیلا رہی ہیں۔ ووٹوں کے لئے ملک کی پرامن فضاء کو مکدر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ سنگھ پریوار قائدین کی ماضی اور حال کی تقاریر میں کوئی فرق نہیں ہے۔ پروین توگاڈیہ کی تقریر اتنی صدمہ خیز اور شرمناک ہے دستور ہند کے مغائر بیانات کا مطلب یہ طاقتیں اس ملک کے قانون و آئین کو اپنی ٹھوکر میں رکھنا چاہتے ہیں۔ مسلمانوں کو ہندوؤں کے علاقوں سے نکال دینے یا ہندو علاقوں میں مسلمانوں کو زمینات، مکانات، جائیداد خریدنے کی اجازت دینے سے انکار کرنے کی اپیل کا راست اثر عوام کے ذہنوں پر مرتب ہوگا۔ پہلے ہی سے معاشرہ میں ویجیٹیرین اور نان ویجیٹیرین کے نام سے رہائش کرایہ پر دینے کیلئے امتیاز کیا جارہا ہے تو ایسے میں سنگھ پریوار کی نفرت انگیز تقاریر سے ماحول کو مزید فرقہ وارانہ بنادیں گی۔ اتنی شدت سے کھل کر مسلمانوں کی مخالفت ہونے کے بعد بھی اگر مسلمان اپنے لئے کوئی بھلائی کا کام کرنے پر توجہ نہ دیں گے تو ان کا یا ان کی نسلوں کا مستقبل تاریک بنادیا جائے گا۔ یہ ایسی نفرت انگیز مہم ہے جس کی سرکوبی کیلئے مسلمانوں کو ازخود شدت کے ساتھ جدوجہد کرنے خود کو بدلنے کی ضرورت ہوگی۔ مسلمان اپنے آپ میں ایسی مضبوطی اور تبدیلی لائیں کہ معاشرہ کا ہر حصہ مسلمانوں کی طرز زندگی کا معتقد و معترف بن جائے۔ ماضی میں مسلمانوں کو ان کی عبادت، ان کی نیکیوں اور ان کی طرز زندگی میں پاکیزگی کو دیکھ کر غیرمسلموں کی اکثریت مطیع ہوتی تھی۔ مسلمانوں سے نیک اور ترقی کیلئے دعائیں کرنے کی التجا ہوتی تھی لیکن اب مسلمانوں کے نام سے ہی نفرت پیدا کرنے والوں نے اپنی کوششوں میں کامیابی حاصل کرکے بعض مسلمانوں کی چند غلطیوں کا فائدہ اٹھایا ہے۔ ہم میں سے ہی چند مسلمانوں نے غیرمسلموں کے لئے خراب مثال پیدا کرکے مسلم طبقہ کو مشکوک بنادیا۔ مسلم دشمن طاقتوں کا کھلونا بن کر اپنوں نے ہی اپنے طبقہ کی قدر و منزلت کو داؤ پر لگادیا۔ پروین توگاڈیہ اور اس طرح کے دیگر لیڈروں نے ایک سے زائد مرتبہ اپنا اور اپنی تنظیموں کا چہرہ واضح کردیا ہے تو کیا اب بھی مسلمان ان طاقتوں کا ساتھ دیں گے جو فرقہ پرست ہونے کا علانیہ ثبوت دے رہی ہیں۔ ایک بات تو یہ ثابت ہوچکی ہیکہ بی جے پی کا اصل ایجنڈہ کیا ہے۔ اس کے اقتدار پر آنے کے بعد ہندوستان میں کس نوعیت کی حکمرانی ہوگی اور مسلمانوں کے ساتھ کیا معاملہ اختیار کیا جائے گا۔ اس کا اشراہ ہر گذرتے دن کے بعد مزید قوی ہوتا جارہا ہے۔ ملک کی موجودہ سیاست اور انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی پارٹیاں خاص کر کانگریس اور اپوزیشن نے ایک طرف مسلمانوں سے ہمدردی حاصل کرنے ان کے علماء سے ملاقات کرتے رہے ہیں۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی کی جامع مسجد دہلی کے شاہی امام سے ملاقات اور مسلمانوں سے ووٹ کی اپیل کے بعد صدر بی جے پی راجناتھ سنگھ نے لکھنؤ میں بعض شیعہ مسلم علماء سے ملاقات کی اور یہ تاثر دیا گیا کہ بی جے پی کو بھی سیکولر نظریہ عزیز ہے۔ اس لئے وہ کانگریس کے مصنوعی سیکولرازم کے خلاف خود کو مضبوط بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ صدر بی جے پی یا وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی خود کو اپنے ساتھیوں کی اشتعال انگیزیوں اور شرانگیزیوں سے پیدا ہونے والی عوامی ناراضگی کو بچا نہیں سکیں گے۔ کٹر پسند ہندوؤں کے مقابلہ جمہوریت پسند اور آئین کے تابعدار شہریوں کو اس ملک کے تحفظ کیلئے ضروری ہے کہ سیکولرازم کا ساتھ دیں۔ گجرات ریاست کو پورے ملک پر حکمرانی کرنے کا مرکز بنانے کی کوشش کرنے والے سارے ملک کو گجرات بنانے کا منصوبہ بھی رکھتے ہیں جو مسلمانوں کے لئے تشویشناک بات ہے اس پر لمحہ بھر کیلئے سنجیدگی سے غور کریں تو فرقہ پرستوں کو سبق سکھایا جاسکتا ہے۔