پرویز مشرف کی صحت کے معائنہ کرنے طبی بورڈ کا قیام

اسلام آباد 16 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) پرویز مشرف پر غداری کے مقدمہ کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے آج پاکستان کے سابق ڈکٹیٹر کی صحت کا معائنہ کرنے ایک طبی بورڈ کے قیام کا اعلان کیا۔ جبکہ اُن کے وکیل صفائی نے ادعا کیاکہ اُنھیں علاج کیلئے امریکہ روانہ کیا جانا چاہئے۔ مسلح افواج کے ادارہ برائے علاج امراض قلب راولپنڈی کے ڈاکٹروں پر مشتمل ایک طبی بورڈ 70 سالہ مشرف کی صحت کا جائزہ لے گا اور 24 جنوری کو عدالت میں رپورٹ پیش کرے گا۔ خصوصی عدالت مشرف پر اعلیٰ سطحی غداری کے مقدمہ کی سماعت کیلئے قائم کی گئی ہے۔ 2007 ء میں اُنھوں نے ایمرجنسی نافذ کی تھی۔ اُنھیں 23 جنوری تک عدالت میں شخصی حاضری سے استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔ سابق صدر کی قانونی ٹیم کے ایک کلیدی رکن احمد رضا قصوری نے کہاکہ عدالت نے طبی بورڈ سے کئی سوالات کے جواب طلب کئے ہیں۔

سب سے پہلے اُنھیں یہ دریافت کرنا ہے کہ مشرف کو آپریشن کی ضرورت ہے یا نہیں اور اُن کی صحت مکمل طور پر بحال ہونے کتنا عرصہ درکار ہوگا۔ عدالت کا فیصلہ مشرف کے وکیل صفائی انور منصور کی جانب سے امریکہ میں مقیم ڈاکٹر ارجمند ہاشمی کے مکتوب کو عدالت میں پیش کرنے کے چند گھنٹے بعد منظر عام پر آیا۔ مکتوب میں کہا گیا کہ سابق صدر کو علاج کیلئے پیرس کے علاقائی طبی مرکز ٹیکساس روانہ کیا جائے گا۔

ہاشمی نے 2006 ء میں بھی مشرف کا علاج کیا تھا۔ اُنھوں نے کہاکہ اُن کی طبی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قلب سے مربوط اُن کی شریان میں نمایاں طور پر بیماری کے آثار موجود ہیں جس کے نتیجہ میں اُن کے قلب پر حملہ ہوسکتا ہے اور اگر علاج نہ کیا جائے تو موت واقع ہوسکتی ہے۔ تاہم قصوری نے کہاکہ مشرف کے ارکان خاندان یا اُن کے ساتھیوں نے اُنھیں علاج کیلئے بیرون ملک روانہ کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ قانونی ٹیم میں شامل ایک اور وکیل محمد علی سیف نے کہاکہ اُنھیں امریکہ روانہ کرنے کی کوئی درخواست عدالت میں پیش نہیں کی گئی ہے۔ صرف ایک مکتوب جو ڈاکٹر ارجمند ہاشمی کا ہے، اُس میں مشرف کے جلد علاج کا مطالبہ کیا گیا ہے،

عدالت میں پیش کی گئی ہے۔ مشرف خصوصی عدالت میں آج مقدمہ کی سماعت کیلئے پیش نہیں ہوئے حالانکہ اُنھیں آج پیش ہونے کا انتباہ دیا گیا تھا۔ اُن کے وکیل نے کہاکہ صحت کی خرابی کی وجہ سے وہ حاضر عدالت ہونے سے قاصر ہیں۔ وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے کہاکہ عدالت نے مشرف کو 6 مرتبہ طلب کیا لیکن ملزم حاضر عدالت نہیں ہوئے جو توہین عدالت کے مترادف ہے۔ دریں اثناء مشرف کے قریبی بااعتماد ساتھی سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویز الٰہی نے کہاکہ مشرف نے طبی بنیادوں پر ملک سے روانہ ہونے سے انکار کردیا ہے۔ وہ علاج سے زیادہ اِس بات میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ اعلیٰ سطحی غداری اور دیگر مقدموں میں اُنھیں بے قصور قرار دیا جائے۔ اُنھوں نے کہاکہ عام تاثر کے برعکس مشرف کی بیماری کوئی ڈرامہ نہیں ہے جو اُنھوں نے بیرون ملک جانے تیار کیا ہو۔ مشرف کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی ہر ترغیب ناکام ہوچکی ہے۔ اُنھوں نے انکار کردیا ہے کہ جب تک اُنھیں مقدمات سے بری نہیں کیا جاتا وہ بیرون ملک نہیں جائیں گے۔