قائدین میں حکومت کے خلاف ناراضگیاں ، ٹی آر ایس کیڈر الجھن کا شکار
حیدرآباد ۔ 26 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : پروٹوکال کے مسئلہ پر حکمران ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی اور ارکان قانون ساز کونسل میں سرد جنگ زور پکڑ چکی ہے ۔ ارکان قانون ساز کونسل ارکان اسمبلی کی مرضی کے بغیر اپنے فنڈز خرچ نہیں کرپا رہے ہیں ۔ چند ارکان قانون ساز کونسل کے فنڈز وزراء استعمال کررہے ہیں عہدوں کی عدم تقسیم سے ٹی آر ایس کے دوسرے و تیسرے درجہ کے قائدین میں حکومت کے خلاف سخت ناراضگی اور مایوسی پائی جاتی ہے ۔ ارکان قانون ساز کونسل ریاست میں برائے نام بن کر رہ گئے ہیں ۔ عہدیدار بھی ان کا احترام نہیں کررہے ہیں ۔ پروٹوکال کے لحاظ سے ان کا درجہ ارکان اسمبلی سے بڑا ہے ۔ تاہم ارکان اسمبلی کی مرضی کے بغیر ارکان قانون ساز کونسل کسی بھی مقام پر قدم نہیں رکھ پا رہے ہیں ۔ اپنے فنڈز خرچ کرنے کے لیے انہیں ارکان اسمبلی کی اجازت و منظوری حاصل کرنا پڑرہا ہے ۔ انفرادی طور پر کوئی بھی فیصلہ کرنے کا انہیں اختیار نہیں ہے ۔ ارکان اسمبلی کا ماننا ہے کہ وہ عوامی منتخبہ نمائندہ ہیں ہماری اطلاع کے بغیر ارکان قانون ساز کونسل کیسے ترقیاتی و تعمیری کاموں کے لیے فنڈز جاری کرسکتے ہیں اور کیسے کام کراسکتے ہیں ۔ 4 سال تک خاموش رہنے والے ارکان قانون ساز کونسل اچانک اسمبلی حلقوں میں سرگرم ہوتے ہوئے گروپ بندیوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں جو ناقابل قبول ہے ۔ جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے ہیں ویسے ویسے ٹی آر ایس میں قائدین کے درمیان ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کی مساعی کرنے کا آغاز ہوچکا ہے ۔ جس سے ٹی آر ایس کا کیڈر الجھن کا شکار ہے ۔ ارکان اسمبلی کی تائید کرنے پر ارکان قانون ساز کونسل ناراض ہورہے ہیں ۔ ارکان قانون ساز کونسل کی تائید کرنے پر ارکان اسمبلی ناراض ہورہے ہیں ۔چند اضلاع میں ایم ایل اے اور ایم ایل سی کے درمیان سیاسی جنگ کا آغاز ہوچکا ہے جو حکمران جماعت کے لیے بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے ۔ نوبت پولیس کیس تک پہونچ رہی ہے ۔ قیادت قائدین کے درمیان صلح صفائی کرانے میں بھی ناکام ہے ۔ 2014 میں اسمبلی ٹکٹ کے دعویدار ٹی آر ایس قائدین کو اقتدار حاصل ہونے کے بعد ارکان قانون ساز کونسل بنایا گیا ہے ۔ انہیں بھروسہ دلایا گیا کہ وہ پارٹی کے لیے کام کریں آئندہ انتخابات میں تازہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے انہیں ٹکٹ دینے پر غور کیا جائے گا ۔ ایسے قائدین ابتداء سے مقابلہ کی تیاری کررہے ہیں ۔ اب صورتحال جنگ جیسی ہوگئی ۔ چند ایسے اسمبلی حلقہ جات ہیں جہاں ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی ارکان قانون ساز کونسل میں سرد جنگ عروج پر پہونچ چکی ہیں ۔ حکومت بھی ارکان اسمبلی کو ہی اہمیت دے رہی ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے ارکان اسمبلی کے فیصلوں کو ہی قطعی قرار دیا ہے ۔ جس سے حالت مزید خراب ہوگئی ہے ۔ یہی نہیں چیف منسٹر نے اضلاع انچارج وزراء کو ہدایت دی ہے کہ وہ ارکان اسمبلی کو اعتماد میں لیتے ہوئے کام کریں ۔ چیف منسٹر کی ہدایت کے بعد ارکان اسمبلی ارکان قانون ساز کونسل کو کوئی اہمیت نہیں دے رہے ہیں ۔ جس سے ارکان قانون کونسل کی بے چینی اور ناراضگی میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے ۔ جس کی وجہ سے وہ بھی ایم ایل اے بننا چاہتے ہیں ضلع نظام آباد میں رکن اسمبلی باجی ریڈی گوردھن ریڈی اور ایم ایل سی بھوپتی ریڈی کے درمیان جنگ چل رہی ہے ۔ ضلع نلگنڈہ میں رکن اسمبلی کے پربھاکر ریڈی اور رکن قانون ساز کونسل کے پربھاکر کے درمیان سردجنگ چل رہی ہے ۔ ضلع ورنگل میں ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری اور سابق ڈپٹی چیف منسٹر راجیا کے درمیان جنگ چل رہی ہے ۔ ضلع ورنگل میں ہی ایم ایل سی کنڈامرلی اور رکن اسمبلی سی دھرما ریڈی ، ضلع میدک میں اسمبلی حلقہ پٹن چیرو کے رکن اسمبلی مہپال ریڈی اور ایم ایل سی وی بھوپال ریڈی کے درمیان سرد جنگ چل رہی ہے اور بھی مقامات پر یہی صورتحال ہے ۔ نامزد عہدوں پر فائز نہ کرنے سے ٹی آر ایس کے دوسرے و تیسرے درجہ کے قائدین میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے ۔۔