مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں تعزیتی اجلاس، پروفیسر ظفرالدین اور دیگر کا اظہار خیال
حیدرآباد۔ 29 ؍اگست(پریس نوٹ) پروفیسر سلیمان اطہر جاوید اردو کے ایک معروف محقق، نقاد اور بہترین استاد تھے۔ ان کا سانحہ ارتحال اردودنیا کا عظیم نقصان ہے۔ ان خیالات کا اظہار آج شعبۂ ترجمہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے منعقدہ تعزیتی اجلاس میں پروفیسر محمد ظفر الدین نے پروفیسر سلیمان اطہر جاوید کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر محمد ظفر الدین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر سلیمان اطہر جاوید متنوع صلاحیتوں کی حامل شخصیت تھی، وہ ایک کامیاب مدرس تھے ۔ تدریس کے علاوہ مرحوم نے تحقیق، تنقید، سوانح نگاری اورخاکہ نگاری جیسے مختلف میدانوں میں طبع آزمائی کی اور نہایت کامیاب رہے۔ وہ سری وینکٹیشورا یونیورسٹی تروپتی (آندھرا پردیش) کے شعبہ اردو سے وابستہ رہے اور وہیں سے بحیثیت پروفیسر سبکدوش ہوئے ۔ سبکدوشی کے بعد وہ یونیورسٹی آف حیدرآباد سے بحیثیت وزیٹنگ پروفیسر وابستہ رہے۔سبکدوشی کے بعد ان کے رفقائے کارکی جانب سے نذر جاوید کے نام سے ان کی شخصیت سے متعلق ایک کتاب بھی شائع ہوئی۔ اردو یونیورسٹی کے قیام کے بعد یونیورسٹی نے بحیثیت مشیر ان کی خدمات حاصل کیں۔پروفیسر ظفرالدین نے شرکا کو بتایا کہ اردو یونیورسٹی کا شعبۂ ترجمہ ابتداً ٹرانسلیشن ڈیویژن کے طور پر کام کرتا تھا اور پروفیسر سلیمان اطہر جاوید اسی شعبے سے دوسال تک وابستہ رہے۔شعبہ ترجمہ کے ساتھ ان کی وابستگی بعد میں بھی جاری رہی۔ اس موقع پر ڈاکٹر سید محمود کاظمی نے کہا کہ پروفیسر سلیمان اطہر جاوید کا مطالعہ کافی وسیع تھا اور وہ ایک ہمدرد ، انسان دوست اور لوگوںکی خدمت کرنے والے انسان تھے۔ ڈاکٹر محمد جنید ذاکر نے بتایا کہ پروفیسر سلیمان اطہر جاوید کا مذکورہ ادبی کالم نہایت ہی معیاری ہوتا تھا اور اس نے دکن کے ادبی ماحول کی نشوونما میں اہم کردار ادا کیا ۔ تعزیتی اجلاس میں شعبہ کے اساتذہ ڈاکٹر محمد خالد مبشرالظفر، ڈاکٹر فہیم الدین احمد، ڈاکٹر کہکشاں لطیف اور دیگر موجود تھے ۔ شعبہ کے اسکالر واحد نظام آبادی نے اس موقع پر مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت فرمائی۔