پرندے

اک پیڑ پہ ہے کتنے پرندوں کا بسیرا
کہتا ہے کوئی کہ یہ پیڑ ہے میرا
ہیں رنگ جدا سب کے الگ بولیاں سب کی
مل جل کے رہا کرتی ہیں یہ ٹولیاں سب کی
ہر صبح نکل پڑتے ہیں روزی کی طلب میں
حاصل کریں رزق اپنا یہ خوبی ہے سب میں
سردی ہو کہ گرمی ہو یا بارش کا زمانہ
جنگل میں نکل پڑتے ہیں چگنے کو یہ دانہ
اڑتے ہی چلے جاتے ہیں کچھ دور ہوا میں
یہ سانس لیا کرتے ہیں آزاد فضاء میں
ہر صبح کیا کرتے ہیں تسبیح خدا کی
تعلیم دیا کرتے ہیں بچوں کو وفا کی
اے سیفؔ بہت دور ہیں نفرت سے پرندے
باتیں کیا کرتے ہیں محبت سے پرندے
اک پیڑ پہ ہے کتنے پرندوں کا بسیرا
کہتا ہے کوئی کہ یہ پیڑ ہے میرا