پرنب مکرجی اور آر ایس ایس تقریب

پوچھا کسی نے حال جو حرماں نصیب سے
سر کو پٹک کہ ماجرر پتھر پہ لکھ دیا
پرنب مکرجی اور آر ایس ایس تقریب
سابق صدر جمہوریہ ہند پرنب مکرجی نے آر ایس ایس کی تقریب میں شرکت کی ۔ ابھی اس شرکت کو چند گھنٹوں کا وقت بھی نہیں گذرا تھا کہ ان کی تصاویر سے چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے اس کے بیجا استعمال کا سوشیل میڈیا پر آغاز ہوچکا ہے ۔ ایک تصویر سوشیل میڈیا میں بہت تیزی سے گشت کر رہی ہے جس میں پرنب مکرجی کو آر ایس ایس تقریب میںسنگھ کے انداز میں سلیوٹ کرنے اورسنگھ کی ٹوپی پہنے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔ حالانکہ یہ تصویر غلط ہے اور پرنب مکرجی نے اس تقریب میںشرکت کرتے ہوئے نہ کوئی ٹوپی پہنی تھی اور نہ ہی کوئی سلیوٹ کیا تھا ۔ اس تقریب کے ویڈیوز موجود ہیں جن کی مدد سے سوشیل میڈیا پر گشت کرنے والی تصویر غلط ثابت ہوجاتی ہے ۔ تاہم اس تصویر کے ذریعہ ایک بات بہت ہی واضح ہوگئی کہ آر ایس ایس پرنب مکرجی کو اپنی تقریب میںمدعو کرتے ہوئے جن مقاصد کی تکمیل کرنا چاہتی تھی وہ بڑی حد تک کامیاب ہو رہی ہے ۔ پرنب مکرجی کی دختر شرمسٹھا مکرجی نے بھی اسی رد عمل کا اظہار کیا تھا ۔ جب انہیں پتہ چلا تھا کہ ان کے والد آر ایس ایس کی تقریب میں شرکت کرینگے تو انہوں نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا ۔ جب یہ کہتے ہوئے انہیںسمجھانے کی کوشش کی گئی تھی کہ مسٹر مکرجی اس تقریب میں آر ایس ایس کے نظریات کی تائید نہیںکرینگے بلکہ وہ آر ایس ایس کو درس دینگے اس پر بھی شرمسٹھا مکرجی کا رد عمل بہترین تھا ۔ انہوںنے کہا تھا کہ جو الفاظ مسٹر مکرجی کہیں گے وہ لوگ فراموش کرجائیں گے اور کچھ یاد رہ جائیگا تو تصاویر یاد رکھی جائیں گی ۔ ویسے بھی آر ایس ایس دور رس نتائج کے حامل اقدامات کیلئے جانی جاتی ہے اور جس طرح آج مودی حکومت کے دور میں تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے اور من گھڑت قصے کہانیوں کو حقیقی واقعات اور تاریخ کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے اسی طرح مستقبل میں بھی پرنب مکرجی کی ان تصاویر کو حقیقی قرار دینے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی جن میں انہیں سنگھ کی ٹوپی پہنے اور سنگھ کے انداز میںسلیوٹ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔ اس طرح آر ایس ایس نے مستقبل میں اپنے جو منصوبے ہیں اس کی تکمیل کیلئے ایک کام کرلیا ہے اور اب اس پر کسی طرح کی کوئی رکاوٹ کام نہیں آئے گی اور نہ کوئی وضاحت موثر ہوسکے گی ۔
جہاں تک اس تقریب میں پرنب مکرجی کی شرکت کا مسئلہ ہے ان کا فیصلہ ہی غلط تھا ۔ جن نظریات کی تائید کا پرنب مکرجی اتنے طویل سیاسی کیرئیر میں ادعا کرتے رہے ہیں ایک ہی وقت میں انہوں نے ان سارے نظریات کی نفی کردی اور اپنی شرکت سے آر ایس ایس کے نظریات کی عملا تائید کردی ہے ۔ انہوں نے اس تقریب میں بھلے ہی اپنے انداز میں آر ایس ایس کو کوئی درس دینے کی کوشش کی ہو لیکن یہ بھی اٹل حقیقت ہے کہ پرنب مکرجی نے اس تقریب میں آر ایس ایس کے بانی کی ستائش کردی ہے ۔ آر ایس ایس ان کے دئے گئے درس کو خاطر میں کبھی نہیں لائے گی اور کسی بات کا استحصال کیا جائیگا اگر تو وہ سنگھ کے بانی کی ستائش ہوگی ۔ پرنب مکرجی کو اس بات کو پیش نظر رکھنے کی ضرورت تھی کہ ان کی اس تقریب میںشرکت سے بہت زیادہ غلط پیام جائیگا ۔ پرنب مکرجی ایک انتہائی منجھے ہوئے اور گھاگھ سیاستدان رہے ہیں۔ ان کا کیرئیر بھی کئی دہوں پر محیط رہا ہے ۔ وہ کئی اہم ترین سرکاری اور دستوری عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ ہندوستان کی مسلح افواج کے سربراہ بھی بحیثیت صدر جمہوریہ ہند رہ چکے ہیں اور انہیں اب کسی ایک مخصوص نظریہ کی عملا تائید کرنے سے گریز کرنا چاہئے تھا ۔ پرنب مکرجی کا جو امیج ایک سیاستدان کے روپ میں سارے ملک کے عوام کے سامنے تھا انہوں نے اس کو بھی متاثر کرلیا ہے اور یہ ان کی ایسی غلطی ہے جو ان کے طویل ترین سیاسی کیرئیر کو ماند کرتی نظر آتی ہے ۔ یہ ایسی حقیقت ہے جس کا انداز ہ قبل از وقت ہی مسٹر پرنب مکرجی کو کرلینا چاہئے تھا لیکن ایسا ہوا نہیں ۔
آر ایس ایس کے تعلق سے جو عام تاثر ہے اور جو حقائق سارے ملک کے سامنے ہیں ان کو دیکھتے ہوئے بھی پرنب مکرجی کو ایسی کسی تقریب میں شرکت سے گریز کرنا چاہئے تھا ۔ وہ ملک کے صدر جمہوریہ رہ چکے ہیں اور اب انہیں کسی اور عہدہ کا لالچ یا طمع نہیں ہونی چاہئے تھی ۔ وہ اب ایک پرسکون اور مثالی زندگی گذارسکتے اور دوسروں کی رہنمائی کرسکتے تھے لیکن ایسا کرنے کیلئے انہوں نے جس تقریب کا سہارا لیا ہے اس نے ان کے سارے کیرئیر ہی کو مشکوک کردیا ہے ۔ اب ان کی اس شرکت کی تصاویر سے جو چھیڑ چھاڑ کی جا رہی ہے اس نے ان اندیشوں کو درست ثابت کردیا ہے جن کی قبل از وقت ہی اظہار کیا جا رہا تھا یا پھر آر ایس ایس سے جس چیز کی امید کی جاسکتی تھی وہ اب پوری ہو رہی ہے ۔ ان حالات میں کہا جاسکتا ہے کہ پرنب مکرجی جیسے سیاستدان نے اس تقریب میں شرکت کرتے ہوئے ایک انتہائی غلط مثال قائم کی ہے اور اس سے انہیں گریز کرنا چاہئے تھا ۔