پردیپ جین قتل مقدمہ میں ابوسالم کو عمرقید

ممبئی ۔ 25 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) گینگسٹر ابوسالم کو آج ممبئی کے بلڈر پردیپ جین کے 1995ء میں پیش آئے قتل کے مقدمہ میں خصوصی ٹاڈا عدالت نے عمرقید کی سزاء سنائی۔ عدالت نے ابوسالم کے ڈرائیور مہدی حسن کو بھی عمر قید سنائی جبکہ ایک اور ملزم ویریندر جھمب کی سزاء مکمل ہونے کا اعلان کیا گیا کیونکہ اس کی قید کی مدت تحقیقات کے مختلف مراحل میں سزاء کی مدت کے مساوی ہوچکی تھی۔ 86 سالہ جھمب 2005ء میں جین قتل کے سلسلہ میں گرفتار کے بعد تقریباً 9 ماہ قید میں گذار چکا ہے۔ ابوسالم کو قتل اور مجرمانہ سازش کے جرم میں عمر قید کی سزاء سنائی گئی۔ خصوصی ٹاڈا جج جی اے سنپ نے مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے اس کا اعلان کیا۔ پولیس کے بموجب 7 مارچ 1995ء کو جین کو حملہ آوروں نے ان کے جوہو بنگلہ کے باہر گولی مار کر ہلاک کردیا تھا جبکہ انہوں نے زبردست جائیداد میں سالم کو شریک کرنے سے انکار کردیا تھا اس وقت سے سالم، جھمب اور حسن کو مقدمہ کا سامنا تھا جبکہ ملزم نسیم خان، وعدہ معاف گواہ بن چکا ہے۔ دوسرا ملزم ریاض صدیقی بھی سرکاری گواہ بن گیا ہے۔

بعدازاں وہ عدالت میں منحرف ہوگیا تھا۔ صدیقی کا مقدمہ بعد میں الگ کردیا گیا۔ گذشتہ سال جنوری میں عدالت نے سالم کے خلاف اس مقدمہ میں چند دفعات حذف کردی تھیں جبکہ استغاثہ نے اس کی خواہش کی تھی اور کہا تھا کہ دو خودمختار ممالک ہندوستان اور پرتگال کے دوران خوشگوار تعلقات برقرار رکھنے کیلئے ان دفعات کا حذف کرنا ضروری ہے۔ ابوسالم 1993ء کے سلسلہ وار بم دھماکوں کا ملزم ہے جسے 11 نومبر 2005ء کو ہندوستان کے حوالہ کیا گیا تھا۔ قبل ازیں اس سلسلہ میں طویل قانونی جدوجہد بھی تھی۔ 2012ء میں پرتگال کی سپریم کورٹ نے سی بی آئی کی اپیل مسترد کردی تھی جس میں اس کی تحویل کو منسوخ کرنے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ سی بی آئی نے پرتگال کی سپریم کورٹ سے رجوع ہوکر حکومت ہند کو ہدایت دینے کی خواہش کی تھی کہ تحویل منسوخ کرنے کا حکمنامہ منسوخ کردیا جائے تاکہ مجرم کو سزاء دی جاسکے۔ جون 2012ء میں ابوسالم پر تلوجا سنٹرل جیل نوی ممبئی کے روبرو گولی چلائی گئی تھی جو وکیل شاہد اعظمی کے قتل مقدمہ کے سلسلہ میں تھی جنہوں نے 26 نومبر کے ممبئی حملوں کے ملزم کی پیروی کی تھی۔