حیدرآباد۔24فروری(سیاست نیوز) حکومت ہند بہت جلد پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے دوسرے مرحلہ کا آغاز کرے گی۔کرنسی تنسیخ کے بعد پیدا شدہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے 18لاکھ کھاتہ داروں کو جاری کردہ جوابات میں کھاتہ داروں کی عدم دلچسپی کو دیکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے دوسرے مرحلہ کیلئے اس اسکیم کو روشناس کروائے جانے کا امکان ہے تاکہ کھاتوں میں اضافی رقومات جمع کروانے والے کھاتہ داروں کو اپنی غیر محسوب دولت کے انکشاف کے لئے اور موقع حاصل ہوسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ جن کھاتہ داروں کو ای۔میل یا نوٹس کے ذریعہ مطلع کیا گیا ہے ان کے کھاتوں سے تیزی سے رقومات منہاء کرنے کے عمل پر کوئی روک لگائے بغیر انہیں آمدنی کے حساب نہ دینے کی پاداش میں باضابطہ محکمہ انکم ٹیکس کی نوٹس جاری کئے جانے کا امکان ہے۔بتایا جاتا ہے کہ جملہ 10لاکھ 90ہزار ایسے کھاتوں کی شناخت کی گئی ہے جن میں 2لاکھ سے زائد اور 80لاکھ روپئے تک جمع کئے گئے ہیں جبکہ 1لاکھ 48ہزار ایسے کھاتوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں مجموعی اعتبار سے فی کھاتہ 3کروڑ 31لاکھ روپئے جمع کئے گئے ہیں۔ محکمہ انکم ٹیکس کے مطابق 2.5لاکھ تک کی رقومات جمع کروانے والے کھاتوں کو ابھی کوئی اطلاع روانہ نہیں کی گئی ہے اور وہ ان 18لاکھ کھاتوں میں شامل نہیں ہیں جنہیں اطلاع دیتے ہوئے خواہش کی گئی ہے کہ وہ اپنی آمدنی کے متعلق حساب پیش کریں۔نقد رقومات میں کی جانے والی تین لاکھ سے زائد کی معاملتوں پر امتناع عائد کئے جانے کے علاوہ پیان کارڈ کے لزوم کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ ملک میں موجود غیر محسوب کرنسی کو محسوب کرنسی میں تبدیل کرنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے کچھ فائدہ ہوگا اور انکم ٹیکس کی ادائیگی میں سنجیدگی آئے گی۔ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے شروع کردہ کالے دھن کے خلاف شروع کردہ مہم ابھی ابتدائی مراحل میں ہی ہے کیونکہ ماہرین اب یہ کہنے لگے ہیں کہ حکومت کی جانب سے کرنسی تنسیخ کے فیصلہ کے نتائج کیلئے اب اقدامات کئے جا رہے ہیںجس سے کالا دھن باہر نہیں آئے گا بلکہ اب یہ محسوب آمدنی میں ہی شامل رہے گا اور کرنسی نوٹ کو غیر محسوب آمدنی کی شکل میں چھپائے رکھنا اب انتہائی مشکل ہوتا جائے گا اسی لئے حکومت اور محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے اب قطعی نوٹسوں کی اجرائی کے متعلق منصوبہ بندی کی جانے لگی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ قطعی نوٹسوں کی اجرائی کے بعد حالات تبدیل ہونے لگیں گے۔