جی ایچ ایم سی اور محکمہ پولیس کا فیصلہ ، اقلیتی نوجوانوں کیلئے بہترین مواقع
حیدرآباد /9 اپریل ( سیاست نیوز ) شہر کا نوجوان طبقہ بالخصوص پرانے شہر کے نوجوانوں کیلئے محکمہ پولیس میں بھرتی کا سنہری موقع فراہم کیا جارہا ہے ۔ اب سرکاری محکمہ میں بھرتی کیلئے سرکاری محکموں نے تربیت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ محکمہ پولیس عوامی خدمات اور سماجی بھلائی کا ایک بہترین ذریعہ ہے اور اقلیتی نوجوانوں کیلئے اس محکمہ میں شرکت کی کافی اہمیت اور ضرورت تصور کی جارہی ہے ۔ امکان ہے کہ اس شعبہ میں بڑے پیمانے پر تقررات کیلئے عنقریب اعلامیہ جاری ہوگا ۔ تاہم بلدیہ اور سٹی پولیس نے نوجوان طبقہ کو تربیت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں محکموں کے باہمی اشتراک سے تربیتی کلاسیس منعقد کی جائیں گی ۔ نہ صرف محکمہ پولیس بلکہ دیگر مسابقتی امتحانات خود روزگار سے مربوط تربیتی پروگرامس کو قطعیت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ آج اس خصوص میں دونوں محکموں کے سربراہان اور عہدیداروں کا ایک اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا ۔ اس موقع پر کمشنر بلدیہ مسٹر سریش کمار نے کہا کہ محکمہ پولیس کی مدد سے شہر کے نوجوان طبقہ کو تربیت دی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ شہر بالخصوص پرانے شہر پر خصوصی توجہ مرکوز کی جارہی ہے تاکہ نوجوان طبقہ کو سرکاری محکموں میں روزگار اور خود روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں اور انہی موقعوں سے استفادہ کیلئے ہم آہنگ کیا جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے پہلے مرحلے کے تحت 16 اپریل کے دن پری پولیس سلیکشن کے تربیتی پروگرام کا آغاز ہوگا ۔ اس تربیت کیلئے محکمہ پولیس میں بھرتی کے خواہشمند امیدواروں کو اڈوانس تربیت فراہم کی جائے گی اور ساتھ ہی سلیکشن کیلئے ضروری ہدایت اور مشورے بھی فراہم کئے جائیں گے ۔ پہلے مرحلے کے تحت ساؤتھ زون اور سنٹرل زون کی 25 کالونیوں سے وابستہ نوجوان طبقہ کو منتخب کیا جائے گا ۔ یہ بات سٹی پولیس کمشنر مسٹر مہیندر ریڈی نے بتائی ۔ تاہم بلدیہ کمشنر نے اس موقع پر سٹی پولیس کمشنر سے درخواست کی کہ وہ آیا بستیوں میں لائبریری اور جم قائم کرنے کیلئے مقامات کی نشاندہی کروائیں اور بلدیہ سے اس مسئلہ میں تعاون پیش کریں ۔ بلدیہ کمشنر کا کہنا ہے کہ روزگار کی تربیت کے علاوہ کھیل ، تہذیبی امور پر بھی توجہ دی جائے گی ۔ اس موقع پر ایڈیشنل کمشنر بلدیہ کینڈی ، روی ، کرن زونل کمشنر سبرامنیم ریڈی ۔ شہر کے ڈپٹی کمشنرس آف پولیس کملاسن ریڈی ، وینکٹیشورا راؤ ، ستیہ نارائنا ، سدھیر بابو اور دیگر شریک تھے ۔