لاڈ بازارکے تاجروں کی حکومت سے اپیل ، شلپارامم کے طرز پر لاڈ بازار کو ترقی دینے کی مانگ
حیدرآباد ۔ 29 اگست ( سیاست نیوز ) ۔ موجودہ دور میں انسان ایک چلتی پھرتی مشین بن کررہ گیا ہے ۔دن ہویا رات کوئی کام بند نہیں ہورہا ہے ۔ 24 گھنٹے ، ہفتے کے سات دن، مہینے کے پورے دن کے علاوہ سال کے تمام ایام کام کے ہوگئے ہیں۔دنیا اتنی مصروف ہوگئی ہے کہ رات کے اوقات میں آرام کرنے کے بجائے لوگ کام کرنا پسند کررہے ہیں۔اس کے علاوہ شفٹ سسٹم نے لوگوں کے کام بانٹنے میں آسانی پیدا کردی ہے ۔کوئی دن میں ڈیوٹی انجان دیتا ہے تو کوئی رات کی ڈیوٹی میں اپنی خدمات فراہم کرتا ہے ۔اس طرح کے روٹیشن سے عوام کی ضروریات زندگی بہ آسانی پوری ہورہی ہیں ۔اس مصروف ترین دنیا میں لوگ Night Life کو زیادہ پسند کررہے ہیں۔دن میں اپنی خدمات انجام دینے کے بعد چند گھنٹے رات میں سیر و تفریح کے علاوہ شاپنگ میں گذار رہے ہیں۔شہر حیدرآباد میں Night Life Culture فروغ پا رہا ہے ۔ تلنگانہ حکومت بھی یہی چاہ رہی ہے کہ سیاحت کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے تاکہ ریاست کی آمدنی میں اضافہ ہو اور ریاست خوشحالی کی طرف گامزن ہو۔تلنگانہ حکومت کا وعدہ ہے کہ وہ ریاست کو سنہرے تلنگانہ میں تبدیل کریں گے ۔اس ضمن میں تلنگانہ کی عوام حکومت سے تعاون کے لئے تیار ہے ۔ یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے ہائی ٹیک سٹی ، کونڈہ پور، منی کونڈہ ، گچی باؤلی اور شلپارامم کو کافی ترقی دی گئی ہے ۔ جبکہ شہر کی پہچان اور تاریخی عمارت چارمینار کے اطراف کے علاقوں کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔ پرانے شہر کے لوگوں کا کہنا ہے شلپارامم میں نائٹ بازار قائم کیا گیا ہے ، حالانکہ چارمینار کے قریب موجود بازاروں کو نائٹ بازار میں ترقی دی جاسکتی تھی۔پرانے شہر کا لاڈ بازار دنیا کے مشہور بازاروں میں سے ایک ہے ، یہاں پر بنائے جانے والے کنگن اور چوڑیاں دنیا کے کونے کونے میں موجودکئی خواتین استعمال کرتی ہیں۔یہاں پر جو اشیاء تیار کی جاتی ہیں اور فروخت کی جاتی ہے وہ شہر میں کہیں نہیں ملتی ہیں۔اس لئے نہ صرف شہر بلکہ اضلاع ودیگر ریاستوں کے علاوہ دنیا کے کئی ممالک کے لوگ لاڈ بازار میں شاپنگ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔لاڈ بازار کے ایک غریب تاجر محمد چاند کا کہنا ہے کہ وہ آٹھ سال سے یہاں سڑک کے کنارے کاروبار کررہے ہیں اور اپنے خاندان کی کفالت کررہے ہیں لیکن موجودہ صورتحال میں کاروبار میں نفع کم ہوگیا ہے اور ضروریات زندگی پوری کرنے میں مشکل ہورہی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کاروبار کم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہاں پر سیا ح بہت کم آرہے ہیں اور سیاح رات کے اوقات میں آنا پسند کرتے ہیں لیکن بازار رات میں بند ہوجاتا ہے ۔ ایک اور تاجر منیم جی نے بتایا کہ گاہک رات ایک بجے تک بھی خریداری میں مصروف رہتے ہیں لیکن پولیس کی ہراسانی کی وجہ سے دوکانات کو دس بجے بند کردینا پڑتا ہے ۔لاڈ بازار کے ایک چوڑیوں کے تاجر عبدالمختار نے سیاست کو بتایا کہ لاڈ بازار کو نائٹ بازار کے طور پر ترقی دینی چاہیئے تاکہ خریداروں کا فائدہ بھی ہو اور تجارت پیشہ افراد کی آمدنی میں بھی اضافہ ہو۔انہوں نے مزید بتایا کہ پرانے شہر کو غیر ضروری طور پر بدنام کیا جاتا ہے کہ یہاں کے لوگ پُرامن نہیں رہتے ،انہوں نے سوال کیا کہ اگر ایسا ہوتا توماہ رمضان 2014 میں رات بھر چارمینار کے اطراف بازار کھلے رہنے کے باوجود کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔اس کے علاوہ عام دنوں میں بھی تمام رات لوگوںکی چہل پہل رہتی ہی ہے۔صبح چار بجے سے اڈلی ، دوسہ کے علاوہ کھانے پینے کی چیزوں سمیت چائے بسکٹ وغیرہ یہا ںپر دستیاب رہتاہے ۔اور راتوں میں ملازمتیں کرنے والے افراد یہاں پر دیر رات آتے ہیں اور اپنے پیٹ کی بھوک مٹاتے ہیں۔سکندرآباد،بورابنڈہ ، مہدی پٹنم کے علاوہ دیگر مقامات سے آئے خریداروں کا کہنا ہے کہ چارمینار کے اطراف کے بازاروں اور لاڈ بازار میں اطمینان بخش اشیاء ملتی ہے اور معیاری سامان کے علاوہ قیمتیں بھی واجبی ہوتی ہیں ۔نیرجہ اور مادھوری کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ رات کے اوقات میں یہاں آتی ہیں کیونکہ رات میں ٹرافک کا مسئلہ نہیں ہوتا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ خواتین یہاں پر محفوظ ہیں کوئی ڈرنہیں ہوتا ہے اور پولیس کا وسیع بندوبست رہتاہے ۔اس کے علاوہ یہاں پر ایسی اشیاء دستیاب ہوتی ہیں جو شہر کے دیگر مقامات پر نہیں ہوتی ہیں۔نیرجہ اور مادھوری نے سیاست کے توسط سے لاڈ بازار کو نائٹ بازار میں تبدیل کرنے کی حکومت تلنگانہ سے اپیل کی ہے ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے یہاں پر نائٹ بازار قائم کرنے سے پرانے شہر کی ترقی میں اضافہ اور بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کا موقع فراہم ہوگا۔یہاں کے لوگوں کا کہناہے کہ لاڈ بازار کو نائٹ بازار کے طور پر ترقی دینے سے پرانے شہر کی عوام کے فائدے کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت کو کافی آمدنی حاصل ہوگی۔