پرانے شہر کی ترقی کے بڑے بڑے تیقنات ، عمل ندارد

کئی تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار ، جی ایچ ایم سی ہیرٹیج کنسلٹنٹ کی تلاش میں مصروف
حیدرآباد ۔ 26 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : پرانے شہر کے علاقوں میں موجود تاریخی عمارتوں کے تحفظ اور انہیں تباہ ہونے سے بچانے کے ساتھ ساتھ ان کے مرمتی کاموں کے لیے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد ہیرٹیج کنسلٹنٹ کی تلاش میں ہے ۔ شہر کی تاریخی عمارتوں کی تباہ کن صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی ضرورت ہے لیکن حکومت کی جانب سے پرانے شہر کو استنبول کی طرز پر ترقی دینے کے اعلانات کے علاوہ پرانے شہر کو کچھ حاصل نہیں ہوا بلکہ پرانے شہر میں موجود خورشید جاہ کی دیوڑھی کی عمارت جو کہ مخدوش ہوتی جارہی ہے ۔ اس کی تزئین نو اور حفاظت کے متعلق جی ایچ ایم سی سنجیدگی کے دعوے کرتی آرہی ہے لیکن ان دعوؤں میں کس حد تک صداقت ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ابھی تک دیوڑھی خورشید جاہ کی تزئین نو کے لیے کنسلٹنٹ کا تقرر عمل میں نہیں آیا ۔ بلکہ کارپوریشن کنسلٹنٹ کی تلاش میں ہی ہے ۔ پائیگاہ نواب فخر الدین کی جانب سے تعمیر کردہ اس عظیم الشان عمارت کی داغ دوزی اور مرمت کے سلسلہ میں متعدد مرتبہ توجہ دہانی کے بعد مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے اس عمارت کے تحفظ کا فیصلہ کیا گیا لیکن اب تک بھی عملی اقدامات ندارد ہیں ۔ گزشتہ دو برسوں سے عمارت کی حالت بتدریج ابتر ہوتی جارہی ہے ۔ ساوتھ زون زونل کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد مسٹر بالا سبرامنیم ریڈی نے بتایا کہ جی ایم سی کی جانب سے شہر کے تاریخی عمارتوں بالخصوص پرانے شہر میں موجود تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کئے جارہے ہیں اور ان اقدامات کی راست نگرانی خود چیف سٹی پلانر کررہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ خورشید جاہ دیوڑھی کے تحفظ و تزئین نو کے عمل کا آغاز کردیا گیا ہے اور اس سلسلہ میں اب تک چند لوگوں نے اس عمارت کی تزئین و داغ دوزی کا منصوبہ پیش کیا ہے لیکن تاحال کسی بھی منصوبہ کو قطعیت نہیں دی گئی ہے ۔ مسٹر بالا سبرامنیم ریڈی کے بموجب ماہرین سے مشاورت اور اس عمارت کو سیاحوں کی دلچسپی کے مرکز میں تبدیل کرنے کے لیے تخمینہ لگانے کے بعد ہی عمارت میں مرمتی سرگرمیاں نظر آئیں گی ۔ شاہ گنج و دودھ باؤلی کے درمیان موجود اس عظیم الشان عمارت جو کہ تیزی سے کھنڈر میں تبدیل ہوتی جارہی ہے اس عمارت کے تحفظ کے لیے یہ ضروری ہے کہ بلدی عہدیدار سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عملی اقدامات کا آغاز کریں ۔ بلدی عہدیداروں کی جانب سے یہ کہاجاتا کہ انہیں شہر حیدرآباد میں ہیرٹیج کنسلٹنٹ دستیاب نہیں ہورہے ہیں ۔ انتہائی افسوسناک ہے چونکہ حیدرآباد میں موجود تاریخی عمارتوں و آثار قدیمہ کے تحت موجود عمارتوں کے تحفظ و آہک پاشی کے لیے محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے ان کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں ۔ مسٹر بالا سبرامنیم ریڈی کے بموجب موجودہ کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد و اسپیشل آفیسر شہر کے تاریخی عمارتوں و مقامات کی ترقی کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہے ہیں اور انہیں توقع ہے کہ بہت جلد خورشید جاہ دیوڑھی کے علاوہ دیگر تاریخی عمارتوں کے تحفظ و تزئین نو کے کاموں کا جلد آغاز ہوگا اور چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے اعلان کے مطابق پرانے شہر کے تہذیبی روایات اور تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے ذریعہ پرانے شہر کو استنبول کی طرز پر ترقی دی جائے گی ۔ حکومت و عہدیدار اگر پرانے شہر کی تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں تو شہر میں سیاحوں کی آمد میں بھی زبردست اضافہ ہوسکتا ہے ۔۔