حیدرآباد۔23جنوری(سیاست نیوز) پرانے شہر حیدرآباد میں حکومت کی فلاحی اسکیمات کے متعلق شعور بیداری مہم شروع کرنے کی پارٹی قائدین اور کارکنوں سے اپیل کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر تلنگانہ ریاست الحاج محمد محمود علی نے کہاکہ پچھلے ساٹھ سالوں میں پرانے شہر حیدرآباد کو آندھرائی حکمرانوں کی قیادت نے پسماندگی کا شکار بنادیا جبکہ پرانا شہر حیدرآباد کی ریاست کا اصلی شہر تھا مگر آصف جاہی حکمرانوں سے تعصب اور پرانے شہر کی عوام سے بغض نے آندھرائی حکمرانوں نے شہر کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے۔ آج یہاں پرانے شہر میںٹی آر ایس کے مرکزی دفتر کا افتتاح اور مختلف سیاسی جماعتوں کے ایک ہزار سے زائد مرد وخواتین کی ٹی آر ایس پارٹی میں شمولیت کے موقع پر منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پرانے شہر کی ترقی کے لئے حکومت تلنگانہ اپنے وعدے کی پابند ِ عہد ہے۔ حکومت تلنگانہ کی فلاحی اسکیمات کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ بے گھر افراد کے لئے حکومت تلنگانہ 125گز کے مکان کی فراہمی کے لئے سنجیدگی کے ساتھ منصوبہ تیار کررہی ہے اور مستقبل قریب میںاسکیم کے متعلق بھی اعلامیہ جاری کیا جائے گا اس سے قبل حکومت تلنگانہ میں سرکاری اراضیات پر جھونپڑی اور کچے مکانا ت میںپچھلے چار تا پانچ سال سے مقیم غریبوں کے پٹہ جات کو مفت باقاعدہ بنانے کے متعلق بھی اعلامیہ جاری کیا ہے اور مذکورہ اسکیم سے زیادہ غریبوں کو مستفید کرنے کے لئے اسکیم کی آخری تاریخ میںبھی توسیع دی گئی ہے۔انہوں نے نوٹری اور بناء نوٹری کے مکانات او راراضیات کو بھی باقاعدہ بنالینے کا اس موقع پر مشور ہ دیا ۔ انہوں نے کہاکہ نظام کے دور حکومت میں شہر حیدرآباد میںایک بھی سلم بستی نہیں تھی مگرپچھلے ساٹھ سالوں نے حیدرآباد کو 1450سلم بستیوں کا مرکز بنادیا جو نہایت ہی افسوس کی بات ہے انہوں نے کہاکہ جو لوگ مقامی ہیں وہ سلم علاقوں اور کرایے کے مکانوں میںرہنے کے لئے مجبور ہیںجبکہ غیرعلاقائی لوگ عالیشان عمارتوں میں زندگی گذار رہے ہیں۔ جناب الحاج محمد محمود علی نے کہاکہ چیف منسٹر تلنگانہ ریاست مسٹر کے سی آر شہر حیدرآباد کو سلم فری علاقہ میںتبدیل کرتے ہوئے شہر حیدرآباد اور ریاست تلنگانہ کو ہندوستان میںنمبرون مقام دلانے کے لئے کوشاں ہے ۔انہوں نے حکومت کی آسرا اور معذورین کو دئے جانے والے وظائف کا بھی ذکر کیا اور کہاکہ حکومت تلنگانہ نے اقلیتوں کے لئے شادی مبارک اسکیم کے ذریعہ معاشی طور پر پسماندہ خاندان کی لڑکیوں کے لئے51ہزار روپئے کی مالی امدادکا اعلان کیا جو ایک تاریخ ساز اعلان ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت تلنگانہ نے30800غریب لڑکیوں کے لئے 51ہزار روپئے فی کس فراہم کرنے کا جو اعلان کیا ہے اس کوعملی جامہ پہنانے کے لئے عوام کا تعاون درکار ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو توقع کے مطابق درخواستیں وصول نہیںہورہی ہیںجو ایک تشویشناک بات ہے۔ انہوں نے عوام کو مستفید کرنے کے لئے شادی مبارک اسکیم میںلائے گئے ترمیمات کا بھی ذکر کیا او رکہاکہ پیدائش کا صداقت نامہ نہ ہونے پر حلف نامہ بھی داخل کرنے کی گنجائش فراہم کی گئی اورلڑکے کے آدھار کارڈ کے لزوم کو ختم کردیا گیا ۔ شادی مبارک اسکیم کے بشمول حکومت کے دیگر فلاحی اسکیمات کو راست عوام تک پہنچانے کے لئے حکومت کی جانب سے موثر اقدامات بھی اٹھائے جارہے ہیں ۔ انہوں نے عوام سے کسی بھی درمیانی لوگوں کے بہکاوے میں آئے بغیر راست حکومت سے نمائندگی کی اپیل بھی کی۔انہوں نے ٹی آر ایس پارٹی قائدین بالخصوص پرانے شہر کے اسمبلی حلقہ کے انچارجوں سے اس ضمن میںسرگرم رول ادا کرنے کی اپیل کی تاکہ حکومت کی فلاحی اسکیمات عوام تک پہنچائی جاسکے۔ ٹی آر ایس قائد جناب راشد شریف نے کہاکہ پچھلے ساٹھ سالوں میںحکومت کی فلاحی اسکیمات سے محروم عوام کے لئے ٹی آ رایس حکومت کا اقتدار میںآنافلاحی اسکیمات سے مستفید ہونے کا بہترین موقع ثابت ہوگا۔ انہو ں نے کہاکہ پرانے شہر میںٹی آر ایس پارٹی قائدین اور کارکنان پوری شدت کے ساتھ عوامی رابطے قائم کرتے ہوئے حکومت کی فلاحی اسکیمات کو عوام تک پہنچانے میںاہم رول ادا کریں گے۔جی ایچ ایم سی انتخابات سے قبل پرانے شہر کی گلی کوچوں میں حکومت کی فلاحی اسکیمات کو پہنچایا جائے گا۔ جناب اعظم علی خرم نے ٹی آر ایس پارٹی میںشمولیت اختیار کرنے والو ںکو خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ چیف منسٹر کے سی آر کی قیادت میںریاست تلنگانہ ترقی کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے تلنگانہ کو ملک کی نمبر ایک ریاست بنائے گی۔ شہر حیدرآباد میںپارٹی کی بڑھتی مقبولیت سے مخالفین خوفزدہ ہیں۔ انہوںنے جی ایچ ایم سی انتخابات میںبھی پارٹی کی بھاری اکثریت سے کامیابی کی امید ظاہر کی اور کہاکہ سنہری تلنگانہ ریاست کی تشکیل کو یقینی بنانے کے لئے مسٹر کے سی آر کے ہاتھ مضبوط کرنا پارٹی قائدین اور کارکنوںکی ذمہ داری ہے۔ مسٹر پریم کمار دھوت‘ مسٹربنٹی‘ پرنس ناصرخان‘ جناب سمیر یمنی‘ شریف عبدالرحمن یمنی‘ ایس اے قیصر‘ سکند ر معشوقی‘ رحیم اللہ خان نیازی‘ جناب شرفن‘شہنواز خان‘ عبداللہ بامعاس‘ کے علاوہ ٹی آ رایس کے سینکڑوں قائدین او رکارکنان اس موقع پر موجود تھے۔