تاریخی چارمینار پر آنے کی دعوت، ترقی کے بجائے جذباتی تقاریر سے گمراہ کرنے کا الزام
حیدرآباد 5 اپریل (سیاست نیوز) حلقہ لوک سبھا حیدرآباد کے کانگریس امیدوار محمد فیروز خان نے رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسداویسی کو حیدرآباد کی ترقی پر کھلے مباحث کا چیلنج کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ گزشتہ 40 برسوں میں پرانے شہر کے علاقوں کی نمائندگی کرنے والی جماعت ترقی کے بارے میں اُن سے مباحث کے لئے تیار ہو۔ اُنھوں نے مباحث کے لئے تاریخی چارمینار کا انتخاب کرتے ہوئے وقت کے تعین کا اختیار اسد اویسی پر چھوڑ دیا ہے۔ فیروز خان جو 7 اسمبلی حلقہ جات میں اپنی انتخابی مہم میں شدت پیدا کرچکے ہیں، اُن سے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے قائدین نے ملاقات کی اور تائید کا یقین دلایا۔ پرانے شہر کے علاقوں میں دورے کے موقع پر عوام سے ملاقات کے دوران درپیش مسائل اور تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے فیروز خاں نے کہاکہ پرانے شہر کی خود ساختہ قیادت نے عوامی مسائل کو بُری طرح نظرانداز کردیا ہے۔ اُنھوں نے حیرت کا اظہار کیاکہ پرانے شہر کے اطراف کے علاقے ترقی یافتہ ہیں لیکن پرانا شہر بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کھلے مباحث میں اگر اسد اویسی پرانے شہر کی ترقی کو ثابت کردیں گے تو وہ مقابلہ سے دستبرداری کا اعلان کردیں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ عوام بھی اِس بات کا اعتراف کریں کہ اسد اویسی نے پرانے شہر کو ترقی دی ہے تو وہ اپنی شکست تسلیم کرنے تیار ہیں۔ فیروز خاں نے کہاکہ پرانے شہر کے دورہ کے موقع پر اُنھیں اندازہ ہوا کہ جس علاقہ کو حقیقی شہر کہا جاتا ہے وہ پسماندگی اور سلم علاقوں کا مجموعہ ہے۔ آج کے ترقی یافتہ دور میں سلم علاقے کی موجودگی اور وہ بھی تاریخی چارمینار کے اطراف بنیادی سہولتوں سے محروم آبادیوں کا ہونا حیدرآباد کی توہین ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ شہر کی قیادت نہیں چاہتی کہ علاقے ترقی کریں کیوں کہ جب عوام ترقی یافتہ ہوجائیں گے تو وہ جذباتی تقاریر کا شکار نہیں ہوں گے۔ لہذا وہ رائے دہندوں کو ہمیشہ پسماندہ رکھنا چاہتے ہیں۔ پرانا شہر تعلیمی اور معاشی پسماندگی کا شکار ہے اور انتخابات کے موقع پر جذباتی تقاریر کے ذریعہ نوجوانوں کو گمراہ کیا جاتا ہے۔ فیروز خاں نے کہاکہ روایتی قیادت سے عاجز آکر ہزاروں خاندان نئے شہر کے علاقوں کا رُخ کرچکے ہیں تاکہ اُن کی نسلوں کو بہتر تعلیم فراہم کرسکیں۔ اُنھوں نے الزام عائد کیاکہ مقامی جماعت انتخابات میں پولیس، لینڈ گرابرس، سود خوروں اور غنڈوں کے استعمال کے ذریعہ کامیابی حاصل کرتی ہے لیکن کانگریس پارٹی نے اِن طاقتوں کے خلاف مقابلہ کرنے کی ٹھان لی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس پوری شدت کے ساتھ مقابلہ کرے گی اور مقامی جماعت کو بھی اندازہ ہوجائے گا کہ اُن کا مقابلہ فیروز خاں سے ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ نامپلی اسمبلی حلقہ میں گزشتہ تین انتخابات میں سرکاری مشنری کی مدد سے مجلس نے اُنھیں شکست سے دوچار کیا ورنہ وہ اسمبلی میں اپنی تین میعادیں مکمل کرچکے ہوتے۔ اُنھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایک بار خدمت کا موقع دیں، اگر وہ توقعات پر پورے نہ اُتریں تو وہ خود آئندہ الیکشن نہیں لڑیں گے۔ فیروز خان نے مجلس اور بی جے پی میں خفیہ مفاہمت کا الزام عائد کیا اور کہاکہ اِس کا ثبوت یہ ہے کہ بی جے پی نے کمزور امیدوار کو میدان میں اُتارا ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے بعد مجلس دیگر ریاستوں کا دورہ کرتے ہوئے سیکولر ووٹ تقسیم کرنے کی کوشش کرے گی تاکہ بی جے پی کو فائدہ ہو۔ اُنھوں نے کہاکہ مرکز میں بی جے پی اور تلنگانہ میں ٹی آر ایس دونوں حکومتیں عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں ناکام ہوچکی ہیں۔ ٹی آر ایس کو ووٹ دینا دراصل بی جے پی کو ووٹ دینے کے مترادف ہے۔