رمضان سے قبل ترقیاتی کاموں کا آغاز کرنے چیف منسٹر کا وعدہ بھی جھوٹا ثابت ہوا ۔ قائد اپوزیشن کونسل محمد علی شبیر کا بیان
حیدرآباد ۔ 29 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے پرانے شہر کو ترقی سے محروم رکھنے ایک بھی ڈبل بیڈ روم مکان تعمیر نہ کرنے اور وعدے کے مطابق مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم نہ کرنے کا چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ پر الزام عائد کیا ۔ ایک بیان میں محمد علی شبیر نے بتایا کہ چیف منسٹر نے انتخابات سے قبل سماج کے تمام طبقات کو سنہرے خواب دکھائے مگر اقتدار حاصل ہوتے ہی اپنے خاندان کو سنہرے خاندان میں تبدیل کردیا اولڈ سٹی کو گولڈ سٹی میں تبدیل کرنے کا کبھی وعدہ کیا تو کبھی استنبول کی طرز پر ترقی دینے کا اعلان کیا ۔ گذشتہ 4 سال سے سرکاری افطار پارٹی میں 12 فیصد مسلم تحفظات کے علاوہ ڈھیر سارے وعدے کررہے ہیں ۔ مگر اس پر کوئی عمل آوری نہیں ہورہی ہے ۔ کے سی آر نے ٹی آر ایس کو اقتدار حاصل ہوتے ہی اندرون 4 ماہ مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمتوں میں 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا ۔ 4 سال مکمل ہونے کے باوجود مسلمانوں سے کیا گیا وعدہ پورا نہیں کیا گیا ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ جب وزیراعظم مودی ملاقات کیلئے چیف منسٹر کے سی آر کو وقت نہیں دے رہے ہیں ۔تو وہ کیسے اصولوں و بی جے پی منشور سے اختلاف کرکے مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کریں گے چیف منسٹر اس کی وضاحت کریں ۔ مسلمانوں کو دھوکہ دینے چیف منسٹر نے اسمبلی اور کونسل میں تمام ارکان اسمبلی ارکان کونسل کو گواہ بنا کر کہا کہ وزیراعظم نے 12 فیصد مسلم تحفظات کیلئے اصولی اتفاق کیا ہے ۔ لیکن اس معاملے میں چیف منسٹر نے خاموشی اختیار کرلی ہے ۔ ابھی تک بھی اقلیتی طلبہ کی فیس ری ایمبرسمنٹ کے بقایا جات جاری نہیں کئے گئے ۔ پرانے شہر کی ترقی کیلئے بھی چیف منسٹر نے بلند بانگ دعوے کئے مگر اس پر ابھی تک عمل آوری نہیں کی ۔ پرانے شہر کی ترقی کیلئے 1000 کروڑ روپئے کے پیاکیج کا اعلان کرکے رمضان کے آغاز سے قبل ترقیاتی کاموں کا سنگ بنیاد رکھنے کا اعلان کیا ۔ نصف رمضان مکمل ہوچکا ہے اس وعدے کو بھی پورا کرنے سے چیف منسٹر قاصر رہے ۔ پرانے شہر میں میٹرو ٹرین کے قیام کیلئے تشہیر کی گئی مگر اس پر بھی عمل آوری نہیں ہوئی اور نہ کانگریس حکومت میں املی بن تا فلک نما میٹرو ٹرین چلانے کا جو منصوبہ تیار کیا تھا اس پر کوئی پیشرفت کی ہے ۔ ٹی آر ایس حکومت میں پرانے شہر میں غریب عوام کیلئے ایک بھی ڈبل بیڈ روم مکان تعمیر نہیں ہوا ۔ محمد علی شبیر نے اقلیتوں کی تعلیم کو یکسر نظر انداز کردینے کا حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بڑے پیمانے پر اقلیتی انجینئرنگ کالجس کو بند کردینے کی وجہ سے 14000 انجینئرنگ نشستیں اور 18000 ایم بی اے و ایم سی اے کے علاوہ دوسرے پروفیشنل کورسیس کی نشستیں گھٹ گئی ۔ صرف ووٹ بینک کو مستحکم کرنے کے لیے چیف منسٹر رمضان ، کرسمس اور دسہرہ کی عید و تہواروں میں کپڑے تقسیم کررہے ہیں ۔