ملازمین کی آمد و رفت میں مشکلات ، خواتین کے محفوظ سفر کے لیے خصوصی بس خدمات کی ضرورت
حیدرآباد۔25 ڈسمبر(سیاست نیوز) پرانے شہر میں میٹرو ریل پراجکٹ کو معطل کردیئے جانے کی اطلاعات کے بعد نوجوانوں میں مایوسی پیدا ہونے لگی ہے اور کہا جارہاہے کہ کم از کم ملازمت پیشہ خواتین اور لڑکیوں کیلئے خصوصی بسیں چلائی جائیں تاکہ انہیں سہولت حاصل ہو اور وہ اوباش قسم کے نوجوانوں کی چھیڑ چھاڑ سے بچ کر اپنی ملازمت انجام دے سکیں ۔ شہر حیدرآباد میں میٹرو ریل کے آغاز سے قبل پرانے شہر میں میٹرو کے تعمیری وترقیاتی کاموں کے عدم آغاز پر مہم شروع کی جا چکی ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کی جانب سے پرانے شہر کی میٹرو ریل راہداری کے آغاز کا مطالبہ کیا جارہاہے لیکن حیدرآباد میٹرو ریل کے عہدیداروں نے بالواسطہ طور پر اس بات کی توثیق کردی ہے کہ پرانے شہرمیں میٹرو ریل نہیں آئے گی اور اس بات کی روزنامہ سیاست نے چند ماہ قبل انکشاف کرتے ہوئے ایک عہدیدار کے حوالہ سے یہ بات بتائی تھی کہ پرانے شہر میں عوام میٹرو ریل کے خواہشمند ہیں لیکن سیاسی مداخلت اور منتخبہ عوامی نمائندوں کی جانب سے عدم دلچسپی کے سبب میٹرو ریل کے تعمیراتی کاموں کو روک دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ پرانے شہر میں رہنے والے متوسط طبقہ کے نوجوانوں کی بڑی تعداد جو کہ کال سنٹر اور بی پی او میں ملازمت اختیار کرنے لگی ہے وہ ہائی ٹیک سٹی ‘ مادھاپور‘ اپل اور دیگر نواحی علاقوں میں ملازمت کیلئے روانہ ہوتے ہیں ان میں لڑکوں کی بڑی تعداد دن کے وقت موٹر سیکل کا استعمال کرلیتی ہے لیکن لڑکیوں کو آر ٹی سی بسوں کے ذریعہ ہی سفر کرنا پڑتا ہے جو کہ انتہائی تکلیف دہ ثابت ہونے لگا ہے۔حیدرآباد کے قدیم شہر کے ساتھ اختیار کردہ اس رویہ سے شہریو ںمیں ناراضگی پائی جانے لگی اور اس کیلئے نوجوان تعلیم یافتہ طبقہ جو شہر کے نواحی علاقوں میں ملازمت اختیار کئے ہوئے ہیں ان کا ماننا ہے کہ مقامی قیادت کی ناکامی کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے اور نوجوان جو ملازمت کیلئے دور دراز کے مقامات پر موجود کمپنیو ںمیں ہیں انہیں مستقل تکلیف برداشت کرنی پڑ رہی ہے۔ملازمت پیشہ خواتین و لڑکیوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ میٹرو ریل کی سہولت میں تاخیر تک کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مادھا پور‘ اپل‘ گچی باؤلی اور آدی باٹلہ و نادرگل تک خواتین کیلئے مخصوص بسوں کی سہولت فراہم کی جائے ۔ محکمہ آر ٹی سی کے مطابق شہر حیدرآباد میں پرانے شہر سے فی الحال بعض مقامات کیلئے مصروف ترین اوقات میں خواتین کیلئے مخصوص بسوں کی سہولت موجود ہے لیکن ان روٹس پر کوئی سہولت نہ ہونے کے سبب ان علاقوں کو جانے والی بسوں میں مسافرین کی گہما گہمی ہوا کرتی ہے جو کہ لڑکیوںاور خواتین کیلئے تکلیف کا باعث ہوتی ہے۔ محکمہ آر ٹی سی کی جانب سے اس اعتراف کے باوجود ان روٹس پر خواتین کیلئے مخصوص بس کی سہولت فراہم نہ کئے جانے کے متعلق کہا جارہاہے کہ اس سلسلہ میں بھی منتخبہ نمائندوں کی توجہ دہانی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اگر ان روٹس پر خواتین کے لئے مخصوص بس کی سہولت کا آغاز کیا جاتا ہے توایسی صورت میں پرانے شہر سے نئے شہر کے مختلف علاقوں کو کالج کیلئے جانے والی طالبات کو بھی کافی سہولت حاصل ہوگی ۔ملازمت پیشہ خواتین کا کہناہے کہ انہیں 6تا 8گھنٹے کی ملازمت کیلئے یومیہ 10تا12 گھنٹے نکالنے پڑتے ہیں کیونکہ مصروف ترین اوقات میں وقت پر پہنچنے کیلئے کم از کم 2گھنٹے قبل گھر سے روانہ ہونا پڑتا ہے اور دفتر کی چھٹی کے بعد بسیں تبدیل کرتے ہوئے گھر تک پہنچنے کیلئے بھی دو گھنٹے سفر میں چلے جاتے ہیں۔اس طرح روزانہ 4گھنٹے بسوں کی مسافت اور انتظار میں گذر جاتے ہیں۔