پرانے شہر میں میٹرو ریل راہداری ، جائیدادوں کی قیمت میں گراوٹ ممکن

نمائندگیاں اور اجلاس بے فیض ، شہریان حیدرآبادمیں بے چینی
حیدرآباد ۔ 22 ؍ فبروری ( سیاست نیوز) پرانے شہر سے حیدرآباد میٹرو ریل راہداری کی تبدیلی کی صورت میں پرانے شہر کی اراضیات کی قیمتوں میں گراوٹ ہوسکتی ہے ؟ ابتدائی منصوبہ کے مطابق حیدرآباد میٹرو ریل پرانے شہر کے علاقوں میں درالشفاء ‘ پرانی حویلی ‘ منڈی میرعالم ‘ کوٹلہ عالیجاہ ‘ بی بی بازار چوراہا ‘ مغلپورہ ‘ سلطان شاہی ‘ شاہ علی بنڈہ و دیگر علاقوں سے گذرتے ہوئے فلک نما پہنچے گی ۔ پرانے شہر میں حیدرآباد میٹرو ریل پراجکٹ خطرات کا شکار ہوتا نظر آ رہا ہے چونکہ ان علاقوں کی نمائندگی کرنے والے عوامی نمائندوں کی جانب سے راہداری میں تبدیلی کے لئے حکومت سے نمائندگیاں کی جا رہی ہیں لیکن عوام کا یہ احساس ہے کہ مجوزہ راہداری میں تبدیلی کی صورت میں ان علاقوں میں حیدرآباد میٹرو ریل کے گذرنے کی اطلاعات کے ساتھ جو اراضیات کی قیمت میں اضافہ ہوا تھا اس میں نمایاں گراوٹ ریکارڈ کی جاسکتی ہے ۔ حیدرآباد میٹرو ریل کے منصوبہ کے مطابق پرانے شہر میں تعمیری کاموں کا آغاز آخری مرحلوں میں کیا جائیگا لیکن اس سلسلہ میں شہریوں بالخصوص جن لوگوں کی جائیدادیں متاثر ہو رہی ہیں ان سے مشاورت کی جاچکی ہے اور بیشتر لوگوں سے مشاورت کا عمل جاری ہے ۔ حیدرآباد میٹرو ریل کے عہدیداروں کے مطابق پراجکٹ میں فی الحال تبدیلی کا کوئی قطعی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے لیکن مسلسل نمائندگیوں اور جائزہ اجلاسوں کے انعقاد کے سبب عوام میں کچھ بے چینی پائی ضرور پائی جاتی ہے ۔ ماہرین کے بموجب پرانے شہر میں اس ترقیاتی عمل کی تکمیل کی صورت میں میٹرو ریل گذرنے والے راستوں کے علاوہ جن مقامات پر میٹرو اسٹیشنس قائم کئے جائیں گے ان کے قریب زبردست ترقیاتی کام ممکن ہو پائیں گے ۔ علاوہ ازیں میٹرو کے پرانے شہر میں آنے سے پرانے شہر کی جائیدادوں کی قیمتوں میں بھی زبردست اضافہ کی توقع کی جاسکتی ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حیدرآباد میٹرو ریل کو چاہئے کہ وہ ترقیاتی عمل کے سلسلہ میں اپنے منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے عوام کو اعتماد میں لیتے ہوئے اقدامات کریں تاکہ ترقیاتی عمل کو سیاسی رسہ کشی کا شکار ہونے سے بچایا جاسکے ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے مختلف علاقوں بالخصوص سلطان شاہی ‘ اسمبلی اور پرانے شہر کی میٹرو راہداریوں کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور راہداریوں میں تبدیلی کے لئے ڈالے جا رہے دباو کے ساتھ ساتھ استدلال بھی پیش کئے جا رہے ہیں لیکن سلطان بازار میں تجارتی نقصان اور تجارتی برادری کے جائیدادوں کے متاثر ہونے کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں جبکہ اسمبلی کے قریب سے میٹرو ریل کی راہداری کو تبدیل کرنے کیلئے آثار قدیمہ کا حوالہ دیا جا رہا ہے ۔ پرانے شہر میں جو جائیدادیں متاثر ہو رہی ہیں ان میں بھی آثار قدیمہ کے علاوہ ان میں بھی مختلف مذاہب کی عبادتگاہوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے لیکن حیدرآباد میٹرو ریل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کسی کے مذہبی مقامات کو نقصان پہنچائے بغیر حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے ترقیاتی و تعمیراتی عمل مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے ۔ ذرائع کے بموجب آئندہ چند ماہ کے دوران حیدرآباد میٹرو ریل راہداریوں میں تبدیلیوں کے متعلق حکومت کا قطعی فیصلہ ہونے کے بعد ہی یہ کہا جاسکتا ہے کہ جن علاقوں میں میٹرو ریل رہداری پر تنازعات پیدا ہوئے ہیں انہیں کس طرح حل کیا جائے گا۔