پرانے شہر میں غیر معلنہ برقی کٹوتی ، عوام کو مشکلات

چیف منسٹر کا رمضان المبارک کی تیاری پر جائزہ اجلاس کے انعقاد سے گریز
حیدرآباد۔/18جون، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے موسم گرما کے دوران برقی کٹوتی کے بغیر سربراہی کے ذریعہ عوام کا دل جیتنے کی کوشش کی تھی اور اسے ملک کی کسی بھی ریاست کے مقابلہ ایک کارنامہ کے طور پر پیش کیا گیا لیکن رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی حکومت کی توجہ برقی سربراہی سے ہٹ چکی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت رمضان المبارک میں برقی کی موثر سربراہی کو یقینی بنانے کے بجائے سیاسی معاملات میں اُلجھ کر رہ گئی ہے جس کے نتیجہ میں رمضان المبارک کے آغاز سے عین قبل گزشتہ چند دن سے شہر اور خاص طور پر پرانے شہر کے علاقوں میں غیر معلنہ برقی کٹوتی کا آغاز ہوچکا ہے۔ حکومت بھلے ہی کسی پارٹی کی ہو رمضان المبارک کے دوران بلا وقفہ برقی کی سربراہی یقینی بنانے کے اقدامات کئے جاتے ہیں حتیٰ کہ اضلاع میں افطار سے لے کر نماز فجر تک بلاوقفہ سربراہی کو یقینی بنایا جاتا ہے لیکن جاریہ رمضان المبارک میں برقی سربراہی پر حکومت کی کوئی خاص توجہ نظر نہیں آتی۔ جاریہ سال رمضان کے انتظامات کے سلسلہ میں چیف منسٹر کی صدارت میں جائزہ اجلاس منعقد نہیں ہوا جوکہ ہر سال اور ہر حکومت کی روایت رہی جس میں چیف منسٹر کی جانب سے برقی، آبرسانی اور گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے عہدیداروں کو سخت ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔ چونکہ چیف منسٹر کی صدارت میں جائزہ اجلاس منعقد نہیں ہوا لہذا عہدیداروں پر جوابدہی کا کوئی دباؤ نہیں ہے جس کے نتیجہ میں برقی کی مناسب سربراہی پر توجہ نہیں رہی۔ پرانے شہر کے مختلف علاقوں کے عوام نے شکایت کی ہے کہ گزشتہ چند دن سے روزانہ مختلف اوقات میں کم از کم 4گھنٹے برقی منقطع کی جارہی ہے اور اس سلسلہ میں محکمہ برقی کی جانب سے کوئی مناسب جواب نہیں دیا جاتا۔ جب کبھی شکایتی سل سے عوام رجوع ہوتے ہیں تو انہیں ایک ہی جواب ملتا ہے کہ لائنوں کی درستگی کا کام جاری ہے۔ اسی دوران محکمہ برقی نے رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی لوڈ شیڈنگ میں بھی اضافہ کردیا ہے اور اس میں زیادہ تر پرانے شہر کے علاقے شامل ہیں۔ لوڈ شیڈنگ کے نام پر 5تا 6گھنٹے مسلسل برقی سربراہی منقطع کی جارہی ہے۔ ہر سال موثر برقی کی سربراہی کیلئے موبائیل ٹرانسفارمرس شہر کے مختلف علاقوں میں تیار رکھے جاتے تھے اور پرانے شہر میں برقی اور دیگر اہم محکمہ جات کا مشترکہ ہنگامی سل قائم کیا جاتا رہا لیکن اس مرتبہ اس طرح کا کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اگر یہی صورتحال رہی تو رمضان المبارک کے دوران عوام کو سحر، افطار اور تراویح کے موقع پر برقی کٹوتی سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ محکمہ برقی میں کوئی عہدیدار نہیں جسے رمضان المبارک کے دوران دونوں شہروں میں برقی کی موثر سربراہی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری دی گئی ہو۔ ایمرجنسی سل فوری قائم کرتے ہوئے اس کے ٹیلی فون نمبرات عوام کیلئے جاری کئے جانے چاہیئے تاکہ کسی بھی دشواری کی صورت میں عوام رجوع ہوسکیں۔ ہر سال مکہ مسجد میں بھی برقی کے عہدیداروں کو متعین کیا جاتا رہا ہے۔ جاریہ سال رمضان کے انتظامات کے سلسلہ میں ڈپٹی چیف منسٹر اور وزیر کمرشیل ٹیکسیس کی جانب سے علحدہ علحدہ جائزہ اجلاس منعقد کئے گئے لیکن اس کے نتائج حوصلہ افزاء نہیں رہے جس کا اندازہ رمضان کے آغاز کے باوجود پرانے شہر میں غیر معلنہ برقی کٹوتی سے ہوتا ہے۔ پرانے شہر سے تعلق رکھنے والے عوامی نمائندوں کو بھی اس سلسلہ میں کوئی خاص دلچسپی نظر نہیں آتی۔ ہونا تو یہ چاہیئے کہ پرانے شہر کے تمام اہم مقامات پر موبائیل برقی ٹرانسفارمرس تیار رکھے جائیں۔ اس کے علاوہ مساجد اور اہم مقامات پر صبح اور شام کے اوقات میں کچرے کی نکاسی کا خصوصی انتظام کیا جائے۔