فٹ پاتھس پر قبضہ جات کی برخاستگی پر توجہ ، حکومت سے تعمیرات کی تفصیلات اکٹھا
حیدرآباد۔17ستمبر(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے غیر مجاز و غیر قانونی تعمیرات اور فٹ پاتھ پر قبضہ جات کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے لیکن اس کے برعکس پرانے شہر میں غیر قانونی تعمیرات کو خود جی ایچ ایم سی عہدیداروں کی پشت پناہی حاصل ہونے لگی ہے اور عہدیداروں کی نگرانی میں غیر مجاز تعمیرات انجام دی جا رہی ہیں۔ ریاستی حکومت نے شہر حیدرآباد کو عالمی معیار کے شہر میں تبدیل کرنے کیلئے شہر کی میاپنگ کا منصوبہ تیار کیا تھا اور اس کے ذریعہ شہر میں موجود غیر مجاز و غیر قانونی عمارتوں کو برخواست کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور اس بات کی بھی یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ کسی بھی نئی تعمیر کیلئے اجازت نامہ کا حصول لازمی بنایا جائے گا لیکن اس کے باوجود شہر میں کئی مقامات پر غیر مجاز تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے اوران تعمیرات کو جی ایچ ایم سی کے عہدیداروں اور ملازمین کی مکمل تائید حاصل ہونے کے سبب یہ تعمیرات بلا خوف و خطر جاری ہیں ۔ پرانے شہر کے بیشتر علاقوں میں موجود قدیم تعمیرات کو جی ایچ ایم سی اہلکاروں کی جانب سے ہراساں کرتے ہوئے انہیں اجاز ت ناموں کے حصول کے لئے مجبور کیا جا رہاہے جبکہ بعض علاقوں میں بلدی عہدیداروں کی من مانی کے سبب صورتحال انتہائی ابتر ہوتی جا رہی ہے اور مقامی شہریوں کے اعتراض کے باوجود تعمیرات پر کوئی روک نہ لگائے جانے کے سلسلہ میں عہدیداروں کا کہناہے کہ سیاسی مداخلت کے سبب یہ تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے اور ان تعمیرات کے باعث ہونے والی مشکلات سے واقف ہونے کے باوجود بھی مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیدار کوئی کاروائی کرنے سے قاصر ہیں۔ جی ایچ ایم سی ساؤتھ زون کے ایک اعلی عہدیدار کے مطابق شہر کے اس خطہ میں جاری تعمیرات کے پس پردہ بااثر سیاسی قائدین ہونے کے سبب وہ کچھ نہیں کر پا رہے ہیں ۔ عہدیدار نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ حکومت کی جانب سے غیر مجاز و غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کھلی چھوٹ کی فراہمی کے باوجود پرانے شہر کے معاملات میں مداخلت بے جا کا سلسلہ جاری ہے اور بلدی عہدیداروں کو ان کا کام انجام دینے سے روکا جا رہاہے۔حکومت تلنگانہ نے شہر میں جاری تعمیرات کا مکمل ریکارڈ جمع کیا ہے اور جی ایچ ایم سی کی نگرانی میں جمع کئے گئے اس ریکارڈ میں آنے والی تبدیلیوں کو روکنے کے لئے متعدد اقدامات کا منصوبہ ہے لیکن اس کے باوجود بھی پرانے شہر کے کئی علاقوں میں آنے والی تبدیلی پر کوئی روک نہیں لگائی جا رہی ہے۔