پولیس کی مہم نئے شہر تک محدود ، رہائشی علاقوں کے مکینوں میں تشویش
حیدرآباد۔25فروری (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کے کئی علاقوں میں محکمہ ٹریفک پولیس کی جانب سے ہفتہ کی شب حالت نشہ میں گاڑی چلانے والوں کے خلاف کاروائی کے لئے رات دیر گئے تک تلاشی مہم اور حالت نشہ میں گاڑی چلانے والوں کی نشاندہی کیلئے مہم چلائی جاتی ہے اور یہ مہم شہر کے نواحی علاقوں اور پاش علاقوں کی حد تک محدود ہونے کے سبب اس کے منفی اثرات شہر کے رہائشی علاقوں اور محلہ جات پر مرتب ہونے لگے ہیں اور اوباش نوجوان رات دیر گئے شراب نوشی کرتے ہیں ان نوجوانوں کی جانب سے شراب نوشی کیلئے پرانے شہر کے علاقوں کا رخ کیا جانے لگا ہے اور کئی نوجوان رات کے اوقات میں مصروف سڑکوں پر شراب نوشی کرتے نظر آنے لگے ہیں اور ان کا تعلق پرانے شہر سے نہیں ہے ۔ بتایاجاتاہے کہ نشہ کے عادی نوجوان جو کہ رات دیر گئے شراب نوشی کے بعد سڑکوں پر گاڑیاں دوڑانے کے عادی ہیں ان نوجوانوں نے نئے شہر کی اہم سڑکوں پر رات کے وقت پولیس کی تلاشی مہم کے سبب پرانے شہر کا رخ کرنا شروع کردیا ہے اور وہ پرانے شہر کی ان سڑکوں کو شراب نوشی کے مراکز میں تبدیل کررہے ہیں جہاں ٹریفک کی گہما گہمی کم ہوتی ہے ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں محکمہ ٹریفک پولیس کی جانب سے نشہ کی حالت میں گاڑی چلانے والوں کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے اور اس کے مثبت نتائج برآمد ہونے کے دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن اس سمت توجہ نہیں دی جا رہی ہے کہ نشہ کے عادی یہ نوجوان نشہ ترک نہیں کئے ہیں بلکہ ان لوگوں نے ان علاقوں کی نشاندہی کرلی ہے جن علاقو ںمیں محکمہ پولیس کی جانب سے مہم نہیں چلائی جاتی۔ پرانے شہر میں بہادر پورہ اور بندلہ گوڑہ کے علاوہ کسی بھی مقام پر نشہ کی حالت میں گاڑی چلانے والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہ کئے جانے کے سبب شہر کی دیگر سڑکوں پر نشہ کی حالت میں گاڑی چلانے والوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہاہے اور پرانے شہر کے علاقو ںمیں موجود شراب کی دکانات پر شراب کی فروخت میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا ہے ۔ شاہ علی بنڈہ‘ لال دروازہ‘ جنگم میٹ‘ فلک نما‘ چندرائن گٹہ‘ ڈی آر ڈی ایل روڈ‘ سنتوش نگر کے علاوہ پرانے شہر کی دیگر سڑکوں پر بھی نشہ کی حالت میں گاڑی چلانے والوں کے خلاف خصوصی مہم چلانے کے ضرورت ہے کیونکہ ان علاقوں میں شراب نوشی کے عادی نوجوان سڑک کے کنارے شرب نوشی کرنے لگے ہیں اور شراب نوشی کے بعد ان سڑکوں پر گاڑیاں دوڑائی جانے لگی ہیں جو کہ نہ صرف ان کے لئے بلکہ علاقہ کے معصوم عوام کی زندگیوں کے لئے بھی خطرہ کا سبب بنا ہوا ہے۔