پرانے شہر میں ترقی کے اعلانات وفا نہ ہوسکے ، کئی کام التواء کا شکار

حیدرآباد ۔ 10 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : پرانے شہر میں ترقیاتی اقدامات کے اعلانات ہوتے ہیں اور ان اعلانات پر عمل آوری کا سلسلہ بھی شروع ہوتا ہے ۔ لیکن کروڑہا روپئے کے خرچ کے باوجود پراجکٹس تکمیل نہیں ہوپاتے لیکن اس پر سوال کوئی نہیں اٹھاتا ۔ موسیٰ ندی کو خوب صورت بنانے کے علاوہ اسے سیاحتی مرکز کے طور پر فروغ دینے کے منصوبہ کا اعلان کیا گیا اور اس سلسلہ میں تعمیری کاموں کا بھی آغاز ہوا لیکن آج بھی موسیٰ ندی جوں کی توں برقرار ہے ۔ موسیٰ ندی کے پانی کو صاف و شفاف بنانے کے پراجکٹ کے طور پر ندی میں دو سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ بنائے گئے لیکن آج تک بھی اس سے صحیح استفادہ مشکل نظر آرہا ہے ۔ ندی کو خوب صورت بنانے کے لیے ندی کے کنارے کو مسطح کرتے ہوئے خوب صورت اسٹریٹ لائٹس لگائی گئیں مگر وہ بھی اب تک کارکرد نہیں ہیں ۔

ندی میں دو مقامات پر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے کروڑوں روپئے خرچ کرتے ہوئے ربر ڈیم تعمیر کئے گئے جو کہ فی الحال مچھروں کی افزائش کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں ۔ پرانے شہر میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے پراجکٹس تعطل کا شکار بننے کے متعلق کوئی عہدیدار اطمینان بخش جواب دینے کے موقف میں نہیں ہے ۔ موسیٰ ندی کو سیاحتی مرکز کے طور پر فروغ دینے کا منصوبہ تقریبا 10 تا 12 سال قبل تیار کیا گیا تھا لیکن اس پر عمل آوری کا آغاز 2005 میں ہوا مگر یہ پراجکٹ آج بھی پائے تکمیل کو نہیں پہنچا جس کی بنیادی وجہ کاموں کی رفتار میں اختیار کردہ سستی اور کوتاہی ہے ۔ بلدی عہدیداروں کے بموجب سینکڑوں کروڑ کے خرچ سے شروع کردہ اس پراجکٹ سے اب خود مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں کو توقعات نہیں ہیں ۔ جب کہ پراجکٹ کے آغاز سے قبل اس پراجکٹ کے متعلق مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد بہت زیادہ پر امید تھی لیکن جیسے جیسے پراجکٹ پر کام شروع ہوا عہدیداروں کی امیدیں ماند پڑتی گئیں ۔ موسیٰ ندی کو خوب صورت بنانے کے لیے جو پراجکٹ کا آغاز ہوا تھا اس کے تحت ربر ڈیم تعمیر کئے گئے اور اس کے لیے بیرونی ملک کی کمپنیوں سے مشاورت کی گئی اس عمل کی تکمیل کے بعد پراجکٹ کی رفتار یکلخت روک دی گئی ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے پرانے شہر میں معلنہ صرف اس ایک پراجکٹ کی یہ صورتحال نہیں ہے بلکہ تقریبا ہر پراجکٹ کو اسی طرح تعطل کا شکار بنایا جاتا رہا ہے ۔ موسیٰ ندی کے تحفظ ، خوبصورت بنانے اور سیاحتی مرکز کے فروغ کے سلسلہ میں اقدامات کے معاملہ میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے علاوہ دیگر محکمہ جات بھی شامل ہیں ۔

ان محکمہ جات نے سال گذشتہ اس بات کا اعلان کیا تھا کہ 2013 کے وسط میں موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ کو تکمیل کرلیا جائے گا لیکن یہ پراجکٹ آج بھی اپنی تکمیل کا منتظر ہے ۔ حیدرآباد میں پرانے شہر کے عوام کے لیے سیاحتی مرکز کے فروغ کے نام پر گذشتہ 10 برسوں میں صرف ایک املی بن پارک قائم کیا گیا لیکن اس پراجکٹ سے متصل بلدیہ نے کوڑے دان کے لیے جگہ فراہم کرتے ہوئے پارک کے قیام کے مقصد کو ہی فوت کردیا ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے ایک سابق عہدیدار نے بتایا کہ اس طرح کاموں کی مدت میں طوالت نہ صرف کام کے تخمینہ میں اضافہ کا باعث بنتی ہے بلکہ اگر وقتا فوقتا کاموں کو تعطل کا شکار بنایا جاتا ہے تو ایسی صورت میں کام کبھی مکمل نہیں ہوپاتا بلکہ اس میں کئی خامیوں کی نشاندہی ہونے لگتی ہے اور آخر میں یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ اس پراجکٹ کی تکمیل سے کوئی فائدے کی توقع نہیں ہے ۔ پرانے شہر کے بیشتر ترقیاتی پراجکٹ ’ موسیٰ ندی بچاؤ ‘ پراجکٹ کی طرح ہی تعطل کا شکار بنے ہوئے ہیں ۔۔