پرانے شہر میں بلدی ، آبرسانی اور برقی مسائل کو حل کرنے صرف تیقنات

مسائل جوں کا توں برقرار ، منتخبہ نمائندوں کو متحرک ہونے کی ضرورت
حیدرآباد۔3جولائی (سیاست نیوز) عوام کو درپیش بلدی مسائل کو دور کرنے کیلئے ضروری ہے کہ بلدی عملہ کے ساتھ ساتھ منتخبہ عوامی نمائندے بھی متحرک ہوں تاکہ مسائل کو حل کرنے کیلئے عہدیداروں کو متوجہ کروایا جاسکے لیکن شہر حیدرآباد بالخصوص پرانے شہر میں بلدی ‘ آبرسانی اور برقی مسائل سے پریشان ہیں ان مسائل کے حل کیلئے صرف تیقنات دیئے جا رہے ہیں جبکہ ان پر عمل آوری کے سلسلہ میں کوئی عملی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں بلکہ صرف اعلانات اور تیقنات کے سبب مسائل جوں کے توں برقرار ہیں۔ پرانے شہر کے علاقہ جنگم میٹ‘ فلک نما‘ انجن باؤلی‘ کے علاوہ بندلہ گوڑہ‘ ہاشم آباد ‘ راجیو گاندھی نگر ‘ غوث نگر ‘ اسمعیل نگر‘ حافظ بابا نگر‘ عیدی بازار‘ یاقوت پورہ‘ املی بن ‘ دبیر پورہ اور ملک پیٹ کے مختلف علاقوں میں عوام کو کئی مسائل درپیش ہیں لیکن ان مسائل کے حل کے متعلق توجہ دہانی پر متعلقہ نمائندے ان باتوں کو نظر انداز کر جاتے ہیں۔ ان علاقوں میں برقی ‘ آبرسانی اور بلدی مسائل کے متعلق عوام کا کہنا ہے کہ متعدد مرتبہ کچہرے کی نکاسی کے سلسلہ میں متوجہ کروایا گیا اس کے باوجود کوئی کاروائی نہیں کی جاتی بلکہ جب بدبو و تعفن پھیلنے لگتا ہے تو اس وقت متعلقہ عہدیدار جاگتے ہیں۔ اسی طرح یاقوت پورہ‘ ناگا باؤلی اور املی بن کے علاقوں میں آبرسانی کے مسائل ہیں علاقہ میں بدبودار اور آلودہ پانی کی سربراہی کے علاوہ پانی کی عدم سربراہی کی شکایات موصول ہو رہی ہیں لیکن عوام کی ان شکایات پر کوئی توجہ مبذول نہیں کی جا رہی ہے۔انجن باؤلی سے وٹے پلی جانے والی سڑک کے مسائل کے متعلق گذشتہ 4ماہ سے عہدیداروں کو متوجہ کروایا جا رہا ہے اسکے باوجود کچہرے کی عدم نکاسی اور آبرسانی کا مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے۔ راجیو گاندھی نگر‘ ہاشم آباد میں بھی صورتحال انتہائی ابتر ہے اس کے باوجود کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے ۔ تمام علاقوں میں برقی مسائل عام بات بن چکے ہیں اور ان مسائل کے متعلق شکایات پر منتخبہ نمائندوں کا کہنا ہے کہ تھوڑا بہت برداشت کرنے کی عادت ڈالنی چاہئے ۔ بلدی و آبرسانی مسائل میں ہورہے اضافہ کے سبب جو صورتحال پیدا ہو رہی ہے اس سے نمٹنے کیلئے منتخبہ نمائندوں کو متحرک ہونے کے بجائے ان مسائل کو نظر انداز کرنے کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ وہ ان مسائل سے واقف ہی نہیں ہیں یا پھر محکمہ جات میں عہدیدار ان کی جانب سے کی جانے والی نمائندگیوں پر کاروائی نہیں کر رہے ہیں جبکہ عوام کا الزام ہے کہ منتخبہ نمائندوں کی جانب سے ان کی اپنی دلچسپی کے تمام امور انجام دیئے جا رہے ہیں۔