پرانے شہر میٹرو ریل روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں

جوبلی بس اسٹیشن سے فلک نما تک ترقیاتی کاموں کا عنقریب آغاز ، حکومت کا موقف اٹل
حیدرآباد۔2فروری(سیاست نیوز) پرانے شہر میں میٹرو ریل راہداری میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جائے گی۔ حیدرآبادمیٹرو ریل کی جانب سے پرانے شہر میں بہت جلد میٹرو ریل کے ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا جائے گا اور سابق راہداری کے مطابق ہی یہ کام انجام دیئے جائیں گے۔ حیدرآباد میٹرو ریل کے ایک اعلی عہدیدار نے بتایا حکومت نے حیدرآباد میٹرو ریل کی کسی بھی راہداری میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور راہداری میں عدم تبدیلی کے سخت فیصلہ کو دیکھتے ہوئے پرانے شہر میں میٹرو کی گذرگاہ پر اعتراض کرنے والے بھی اب میٹرو کے لئے ترقیاتی کا موں کے آغاز کا مطالبہ کرنے لگے ہیں۔جوبلی بس اسٹیشن سے فلک نما تک میٹرو راہداری کے ترقیاتی کا موں میں رکاوٹ پیدا ہونے کے بعد اس راہداری پر کسی قسم کے کوئی ترقیاتی کام نہیں کئے جا رہے تھے لیکن اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران ریاستی وزیر داخلہ نے پرانے شہر میں ترقیاتی کاموں میں مجلسی ارکان اسمبلی پر رکاوٹ کا الزام عائد کئے جانے کے بعد رکن اسمبلی ملک پیٹ مسٹر احمد بلعلہ کہا کہ مجلس پرانے شہر میں میٹرو ریل پراجکٹ کی مخالف نہیں ہے۔ حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے پرانے شہر کی راہداری میں کوئی تبدیلی نہیں لائے جانے کے فیصلہ کے بعد اب یہ استفسار کیا جانے لگا ہے کہ پرانے شہر میں میٹرو ریل کے ترقیاتی کاموں میں کیوں رکاوٹ پیدا کی جا رہی ہے؟ حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کے متعلق کہا جا رہاہے کہ ریاستی چیف سیکریٹری نے چادر گھاٹ سے فلک نما راہداری پر ترقیاتی کاموں کے آغاز کی ہدایت دیدی گئی ہے اور بہت جلد اس راہداری پر ترقیاتی کاموں کو شروع کردیا جائے گا۔ پرانے شہر میں دارالشفاء ‘ پرانی حویلی ‘ منڈی میر عالم‘ کوٹلہ عالیجاہ ‘ مغلپورہ سے ہوتے ہوئے ہری باؤلی ‘ شاہ علی بنڈہ ‘ سید علی چبوترہ سے گذرنے والی میٹرو فلک نما پہنچے گی لیکن اس کی مخالفت کرتے ہوئے اسے موسی ندی سے گذارنے اور اس راہداری کو تبدیل کروانے کی کوشش کی گئی اور متعدد تجاویز پیش کرتے ہوئے اسے اب تک روکنے میں کامیابی حاصل کی گئی لیکن اب اچانک حکومت کے سخت موقف کے بعد حیدرآباد میٹرو ریل کے کاموں کے آغاز کا مطالبہ کیا جانے لگا ہے ۔بتایاجاتا ہے کہ حکومت نے سڑکوں کی توسیع اور جائیدادوں کے حصول کے سلسلہ میں اقدامات کرنے کے احکامات جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ سڑکیں چھوٹی ہونے کی دلیل کو حکومت نے مسترد کرتے ہوئے سلطان بازار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سلطان بازار میں جب میٹرو شروع کی جا سکتی ہے تو پرانے شہر میں کیوں نہیں کی جاسکتی؟ علاوہ ازیں شہر کے اس خطہ میں مجوزہ راہداری میں تبدیلی کے فیصلہ سے فی کیلو میٹر زائد از 200کروڑ روپئے کے اخراجات میں اضافہ ہونے کا خدشہ تھا اسی لئے اسی راہداری کو قطعیت دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔