سوال : کیافرماتے ہیںعلمائے دین اس مسئلہ میں کہ قدیم قبرستان میں جگہ کی کمی واقع ہوگئی ۔ اس لئے کتنی مدت کے بعد پرانی قبرکھود کر اس میں دوبارہ تدفین کی جاسکتی ہے ؟
جواب : قدیم قبرستان میں جو قبر اس قدر پرانی ہوجا ئے کہ اس میں میت کی ہڈیوں کا گل کر مٹی ہوجانے کا یقین ہو تو ایسی حالت میں اس قبر کو کھود کر نئی میت کو دفن کیا جاسکتا ہے ۔ قبر کھولنے کے بعد میت تازہ ہو تو بند کردی جائے اور اگر ہڈیاں باقی رہیں تو ان ہڈیوں کو ایک جگہ جمع کر کے مٹی ڈال کرآڑبنادی جائے اور بازو نئی میت کو دفن کیا جائے ۔ رد المحتار باب الجنائز میں ہے: قال فی الفتح ولا یحفر قبر لدفن آخر الا ان بلی الاول فلم یکن لہ عظم و ان یوجد فتضم عظام الاول و یجعل بینھما حاجز من تراب۔فتاوی عالمگیری ج : اول صفحہ : ۱۶۷ میں ہے ۔ ولو بلی المیت و صار ترابا جاز دفن غیرہ فی قبرہ ۔
میت کو کس طرح رکھنا چاہئے
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جب کسی گھرمیں انتقال ہوجاتا ہے تو افراد خاندان کے چند لوگ مختلف باتوں میںاختلاف کرتے نظر آتے ہیں اور عموماً میت کو لٹانے ، میت کے بال میں کنگھی کرنے کے بارے میں اختلاف رائے ہوتاہے تو اس سلسلہ میں دو تین باتیں حل طلب ہیں۔ براہ کرم رہنمائی فرمائے۔ میت کو شرعاً کیسا لٹانا چاہئے ، میت کو سمت قبلہ پیر کر کے لٹائیں یا جانب جنوب ، شرعا کیا حکم ہے ۔ میت کے بالوں کو ترشوانا یا اس میں کنگھی کرنا و ناخن ترشوانا کیسا ہے ؟
جواب : میت کو بوقت غسل یا قبل غسل لٹانے کے متعلق چونکہ کوئی صراحت احادیث میں نہیں پائی گئی اس لئے یہ مسئلہ فقہاء و علماء کے درمیان استدلالی ہوگیا ہے، بعض فقہاء میت کو بیمار پر (ایسا بیمار جو بوقت نماز قیام و قعود پر قادر نہ ہو) قیاس کر کے یہ لکھا ہے کہ میت کو ایسا چت لٹا جائے کہ اس کے پیر قبلہ کی جانب ہوں اور سر کے نیچے تکیہ و غیرہ دے کر اس قدر چہرے کو بلند کیا جائے کہ اگر میت کو اُٹھایا جائے تو اس کا چہرہ قبلہ کی جانب ہوجائے لیکن یہ استدلال (بیمار پر میت کو قیاس) صغیف ہے بعض فقہاء نے مکان و مقام کا اعتبار کرتے ہوئے جیسی سہولت ہو میت کو لٹانے کی اجازت دی ہے۔ اکثر فقہاء نے میت کو قبر پر قیاس کر کے یہ حکم دیا ہے کہ میت کو ایسا لٹایا جائے ، جیسا قبر میں رکھا جاتا ہے یا بوقت نمازِ جنازہ میت کو رکھا جاتا ہے ، یہ قیاس اقرب الی الفہم و العقل ہے کہ اس میں قبلہ و کعبہ کے آداب بھی ملحوظ رہتے ہیں۔ قبلہ کی جانب پیر دراز کرنا خلاف ادب ہے جیسا کہ فتاوی عالمگیری جلد ۵ صفحہ : ۲۱۹ میں ہے یکرہ مدالرجلین الی الکعبۃ فی النوم و غیرہ عمدا اور فتاوی تاتار خانیہ کتاب صلاۃ الخبائز صفحہ : ۱۳۳ ہے۔ یوضع علی تخت … کما یوضع فی القبر یعنی میت کو تخت پر ایسا لٹایا جائے جیسا کہ قبر میں لٹایا جاتا ہے ۔ میت کے بال داڑھی و سر میں کنگھی کرنا ناخن ترشوانا منع ہے جیسا کہ قدوری باب الجنائز میں ہے : ولا یسرح شعرالمیت ولا لحیتہ ولا یقص ظفرہ ولا یقص شعرہ ۔
فقط واﷲتعالیٰ اعلم