موسیٰ ندی کی آلودگی میں اضافہ کی اہم وجہ
حیدرآباد ۔ یکم ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : شہر حیدرآباد کے قدیم ترین پل ’ پرانا پل ‘ سے موسیٰ ندی میں فاضل اشیاء پھینکنے میں یہاں کی مقامی مارکٹ کے افراد کو اتنی آسانی ہے جس کا تذکرہ بھی نہیں کیا جاسکتا ہے کیوں کہ شام گھر واپسی سے قبل جو کچھ کچرا بچ جاتا ہے اسے موسیٰ ندی میں ڈھکیل دیا جاتا ہے جس سے نہ صرف موسیٰ ندی میں آلودگی بڑھ رہی ہے ۔ بلکہ ماحولیاتی آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ 400 سال قبل قطب شاہی سلطنت کے عہد میں جنوبی شہر کو شمالی حصہ سے جوڑنے کے لیے جو پل تعمیر ہوا تھا وہ آج پرانا پل کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس پر موجود مارکٹ موسیٰ ندی میں آلودگی میں اضافہ کی وجہ بن رہی ہے کیوں کہ پیاز کے تھیلے ، سڑے گلے نمبو ، ناریل کا کچرا ، منجل کے چھلکے اور سڑی گلی ترکاریاں راست موسیٰ ندی میں پھینک دئیے جاتے ہیں۔ ترکاریوں اور میوے کے کچرے کے ڈھیر کو موسیٰ ندی میں پھینکنے کے علاوہ پرانا پل راستے پر بھی یہ کچرا عوام کے لیے مشکلات کی وجہ بن رہا ہے ۔ مقامی عینی شاہدین کے بموجب تاریخی اور قدیم یہ پل بتدریج کچرے کی سڑک میں تبدیل ہورہا ہے اور آلودگی میں اضافہ کی وجہ بھی بن رہا ہے ۔ اب چونکہ موسم برسات بھی شروع ہوچکا ہے اور گذشتہ رات ہوئی بارش کے بعد پرانے پل پر پڑے کچرے کے پانی میں مل کر آلودگی کو مزید بڑھادیا ہے ۔ جس سے مکھیوں اور مچھروں میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ یاد رہے کہ پرانا پل پر موجود مارکٹ تقریبا 70 برس قدیم ہے ابتداء میں یہاں دکانداروں سے حکومت کرایہ وصول کرتی تھی لیکن اب یہاں کاروبار کی کوئی فیس نہیں لی جاتی نیز یہاں تقریبا 150 اسٹالس موجود ہیں۔۔