پراجکٹس میں بدعنوانیوں کا ثبوت پیش کرنے کا چیلنج، کانگریس کو محض اقتدار کی فکر، ریاستی وزیر کے ٹی آر کی میڈیا سے بات چیت

حیدرآباد ۔ یکم اگست (سیاست نیوز) وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ نے صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی کو چیلنج کیا کہ وہ آبپاشی پراجکٹس میں بے قاعدگیوں کا ثبوت عوام کے درمیان پیش کریں ۔ میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ اتم کمار ریڈی کیلئے جو اہم اپوزیشن کے قائد ہیں، مناسب نہیں کہ بغیر ثبوت کے الزام تراشی کریں۔ اگر ان کے پاس بدعنوانیوں کے سلسلہ میں کوئی ثبوت ہو تو اسے منظر عام پر لائیں۔ کے ٹی آر نے کہا کہ انتخابات سے عین قبل سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے اتم کمار ریڈی الزام تراشی پر اتر آئے ہیں۔ کانگریس پارٹی کی نظریں تلنگانہ کے اقتدار پر ہیں۔ حالانکہ عوام ٹی آر ایس حکومت کی اسکیمات سے مطمئن ہیں۔ حکومت کے خلاف الزام تراشی سے کانگریس کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی چاہیں تو الزام عائد کرسکتے ہیں کہ راہول گاندھی دنیا کے امیر ترین شخص ہیں۔ کالیشورم پراجکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ اس پراجکٹ کی مخالفت دراصل کانگریس کی بوکھلاہٹ کو ثابت کرتی ہے ۔ اس پراجکٹ کے ذریعہ 38 لاکھ ایکر اراضی کو سیراب کیا جائے گا ۔ کالیشورم کا پانی جاری ہونے کی صورت میں کانگریس قائدین کی کرسیوں کے نیچے پانی آجائے گا۔ کانگریس نے گزشتہ چار برسوں میں 186 سے زائد مقدمات عدالت میں دائر کئے لیکن کسی میں بھی الزامات ثابت نہیں کرسکی۔ کے ٹی آر نے کانگریس پارٹی کو بیل گاڑی سے تعبیر کیا اور کہا کہ اتم کمار ریڈی پراجکٹس کے خلاف دیگر اپوزیشن جماعتوں کی تائید حاصل کر رہے ہیں۔ حالانکہ اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ کرناٹک و ٹاملناڈو میں کاویری کے پانی کے مسئلہ پر تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اختلافات کو فراموش کرتے ہوئے اتحاد کا مظاہرہ کیا لیکن تلنگانہ میں یہ صورتحال نہیں ہے ۔ حکومت کرشنا اور گوداوری کے پانی میں تلنگانہ کی حصہ داری کو بھرپور استعمال کرنے کیلئے پراجکٹس کی تعمیر میں مصروف ہیں لیکن اپوزیشن جماعتیں سازشیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں اتم کمار ریڈی بھاری کرنسی کے ساتھ پکڑے گئے تھے، کیا یہ غلط ہے ؟ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ترقی سے خوش ہونے کے بجائے رکاوٹ پیدا کرنے کیلئے کانگریس پارٹی طرح طرح سے سازشیں کر رہی ہیں۔ نلگنڈہ میں فلوریسیز کے متاثرین کو کانگریس حکومت صاف پینے کا پانی فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی لیکن ٹی آر ایس حکومت تلنگانہ میں ہر گھر کو پینے کا پانی فراہم کر رہی ہے۔ مشن بھگیرتا کے تحت اس منصوبہ پر عمل کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس دور حکومت میں آبپاشی پراجکٹس کی تکمیل پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ کانگریس قائدین کو پراجکٹس سے زیادہ کمیشن کے حصول کا لالچ رہا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کا ملک کی اہم ریاستوں سے صفایا ہوچکا ہے۔ ملک کی کسی بھی ریاست میں کانگریس کے 20 ارکان پارلیمنٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظام شوگر فیکٹری کے احیاء کے سلسلہ میں حکومت کی سنجیدگی پر شبہ نہیں کیا جاسکتا ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اسمبلی میں فیکٹری سے متعلق منصوبہ کا اعلان کیا تھا ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ حکومت کانگریس رکن اسمبلی جیون ریڈی کو صدرنشین بنانے کیلئے تیار ہے۔ تمام کاشتکار ایک کارپوریشن تشکیل دیں تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں۔ کے ٹی آر نے کہا کہ اگر کانگریس قائدین کو تلنگانہ کی ترقی میں سنجیدگی ہو تو انہیں قومی سطح پر تلنگانہ کے حق کیلئے جدوجہد کرنی چاہئے ۔ کانگریس کو کسی بھی کام کیلئے دہلی کی طرف دیکھنا پڑتا ہے ۔ لہذا عوام اس پر بھروسہ کرنے والے نہیں۔
راہول گاندھی کے مجوزہ دورہ تلنگانہ پر کے ٹی آر نے کہا کہ راہول گاندھی کے آنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا حلقہ امیٹھی میں میونسپالٹی میں کانگریس کو کامیابی دلانے میں ناکام راہول گاندھی تلنگانہ آ کر کانگریس کا کس قدر فائدہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے چیف منسٹر آندھراپردیش چندرا بابو نائیڈو کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آندھراپردیش حکومت تلنگانہ کے مفادات کے خلاف کام کر رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کے ٹی آر نے کہا کہ اگر انتخابات اپریل کے بجائے جنوری یا فروری میں ہوں تو انہیں وسط مدتی کس طرح کہا جاسکتا ہے ۔ تین ماہ کے فرق سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فیڈرل فرنٹ کی تجویز ابھی برقرار ہے اور علاقائی جماعتوں سے مشاورت کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتم کمار ریڈی اور جانا ریڈی کو چھوڑ کر باقی تمام قائدین ٹی آر ایس میں شمولیت کیلئے تیار ہیں۔ تاہم ایسے قائدین کیلئے ٹی آر ایس میں کوئی جگہ نہیں ہے۔