پرائم منسٹر ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام کی عمل آوری میں تلنگانہ سرفہرست

مایناریٹی کمیٹی کا شعور بیداری کیمپ ، ڈاکٹر ایم اے قدوس اور ایس زیڈ سعید کا خطاب
حیدرآباد ۔ 30 ۔ مئی : ( پریس نوٹ ) : کھادی اینڈ ویلیج انڈسٹریز کمیشن کے اسٹیٹ ڈائرکٹر ڈاکٹر ایم اے قدوس نے کہا ہے کہ کھادی اینڈ ویلیج انڈسٹریز کمیشن کے تحت پرائم منسٹر ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام کی اسکیموں کی عمل آوری اور سبسیڈی کے ساتھ قرضوں کی منظوری کے معاملہ میں تلنگانہ سارے ملک میں سرفہرست ہے ۔ ریاست کے لیے سبسیڈی کی رقم گزشتہ سال 28 کروڑ روپئے تھی جسے بڑھا کر 46 کروڑ روپئے کردیا گیا ہے ۔ وہ آج مدینہ ایجوکیشن سنٹر روبرو باغ عامہ ، نامپلی میں ایک شعور بیداری پروگرام سے خطاب کررہے تھے جس کا اہتمام آل انڈیا اسمال اسکیل انڈسٹریز ماینارٹیز کمیٹی نے کھادی اینڈ ویلیج انڈسٹریز کمیشن کے اشتراک سے کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت قرض جاری کرنے کی اسکیم میں 2016-17 سے تبدیلی لائی گئی ہے اور اس کو آن لائن کردیا گیا ہے ۔ پہلے شرائط بہت سخت تھے اور اب آسانیاں پیدا کردی گئی ہیں ۔ پہلے ڈسٹرکٹ ٹاسک فورس کا اجلاس سال میں ایک مرتبہ ہوا کرتا تھا جب کہ اب ہر مہینہ میں ایک مرتبہ میٹنگ ہورہی ہے اور اب سنگل ونڈو کے تحت ساری کارروائیاں ہورہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت مینو فیکچرنگ اور سرویس سنٹر کے لیے لون دئیے جاتے ہیں ۔ ڈاکٹر ایم اے قدوس نے بتایا کہ بلاضمانت قرض کے لیے کریڈٹ گیارنٹی اسکیم کے تحت 600 کروڑ روپئے موجود ہیں ۔ صدر مایناریٹی کمیٹی جناب سید زین العابدین سعید نے کہا کہ ان کی کمیٹی رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دے رہی ہے اور اس قسم کے شعور بیداری پروگرام کرتے ہوئے نوجوانوں کی مدد کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام اس لیے کیا گیا کہ مسلمان کھادی اینڈ ویلیج انڈسٹریز کمیشن اور اس کی اسکیموں سے واقف نہیں ہیں اور ان کو سہولتوں سے واقف کروانا ضروری ہے ۔ کمیشن کے عہدیدار مسٹر ڈی جی پی شرما نے مختلف اسکیموں کی صراحت کی اور کہا کہ دیہی سطح پر دس فیصد زیادہ سبسیڈی دی جاتی ہے ۔ سینئیر جرنلسٹ جناب شوکت علی خاں نے خواتین و نوجوانوں سے کہا کہ وہ کسی بھی کام کے لیے محنت سے جی نہ چرائیں اور کسی کام کو چھوٹا نہ سمجھیں ۔ مسلسل کام کرتے رہیں ۔ نوجوان انٹرپرینوئر جناب احمد علی خاں عدنان نے کہا کہ کسی بھی اسکیم کے لیے پہلے یہ دیکھیں کہ اس کی کامیابی کے امکانات کیا ہیں اس کے لیے وسائل کہاں اور کتنے ہیں ۔ جناب عثمان احمد نے کہا کہ کئی اسکیمیں ہیں جو ایک لاکھ روپئے سے لے کر دس لاکھ روپئے تک شروع کی جاسکتی ہیں ۔ یہ شعور بیداری کیمپ دیڑھ بجے دن تک جاری رہا ۔ ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور خواتین کی بڑی تعداد بھی شریک تھی ۔۔