زچہ اور بچہ علاج سے محروم، عوام بے یار و مددگار
حیدرآباد ۔ 5 مئی (سیاست نیوز) سرکاری زچگی خانوں اور پرائمری ہیلت سنٹرس میں پیڈیاٹرک (بچوں) ڈاکٹرس کی کمی ہے اور کسی بھی دواخانہ میں پیڈیاٹرک ڈاکٹرس حاضر نہیں رہتے ہیں اور جن دواخانوں میں پیڈیاٹرک ڈاکٹرس ہیں وہ صرف دوپہر تک ہی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں اور دوپہر کے بعد ڈاکٹرس غائب ہوجاتے ہیں۔ اگر کوئی بچہ دوپہر کے بعد بیمار ہوجائے یا رات کے اوقات میں بیمار ہوجائے تو نومولود بچوں کو دوسرے دواخانوں سے رجوع کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے زچہ ایک دواخانہ میں تو بچہ دوسرے دواخانے میں زیرعلاج رہنا پڑتا ہے۔ نیلوفر سرکاری دواخانے میں روزانہ 100 زچگیاں ہورہی ہیں مگر یہاں 24 گھنٹے خدمات انجام دینے والے بچوں کے ڈاکٹرس نہیں ہیں اور ایمرجنسی علاج کے شعبہ بھی قائم نہیں کئے گئے ہیں۔ زچگی کے فوری بعد نومولود کو ماں کے حوالے کیا جانا چاہئے مگر غیرصحتمند نومولود کو علاج کیلئے دوسرے دواخانوں کو لے جانا پڑ رہا ہے۔ پرانے شہر کا مشہور زچگی خانہ پیٹلہ برج میٹرنٹی ہاسپٹل اور سلطان بازار میٹرنٹی ہاسپٹل میں 24 گھنٹے ڈیوٹی انجام دینے والے بچوں کے ڈاکٹرس نہیں ہیں اور ان دواخانوں میں برائے نام ایک دو ڈاکٹرس ہیں مگر وہ بھی دوپہر میں دواخانے سے غائب ہوجاتے ہیں۔ پیٹلہ برج زچگی خانہ میں دوپہر 2 بجے کے بعد کوئی بھی بچوں کا ڈاکٹر نظر نہیں آئے گا۔ ان حالات میں کوئی ایمرجنسی کیس ہو تو نومولود کو لیکر نیلوفر یا گاندھی دواخانوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح روزانہ کم از کم 10 نومولود کے کیسوں کو نیلوفر سے رجوع کیا جارہا ہے اور اس دواخانے میں بچوں کے علاج کیلئے ایک پروفیسر اور دو اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹرس ہیں جو دوپہر 2 بجے کے بعد دواخانہ سے چلے جاتے ہیں۔ سلطان بازار زچگی خانہ کا بھی یہی حال ہے اور یہاں صرف بچوں کے علاج کیلئے ایک ہی ڈاکٹر ہے اور یہ ڈاکٹر بھی دوپہر 2 بجے کے بعد دواخانے سے چلے جاتے ہیں اور اس دواخانہ میں روزانہ 30-25 زچگیاں ہوتی ہیں اور ان دونوں دواخانوں میں رات کے وقت پیدا ہونے والے نومولود بچوں کا علاج محال ہے اور رات کے اوقات میں علاج کیلئے نیلوفر لے جانے کے انتظامات بھی نہیں ہیں اور ان حالات میں سوائے خدا پر بھروسہ کے کچھ نہیں کرپاتے ہیں یہاں تک کہ بعض مرتبہ زندگی کو بھی خطرات لاحق رہتے ہیں۔