پاک ۔ افغان سرحد پر عسکری حملہ میں دو فوجی ہلاک

پشاور 4 جون (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان سے متصلہ شورش زدہ سرحدی علاقہ میں فوجی چوکیوں پر سرحد پار سے عسکریت پسندوں کے حملہ میں کم از کم دو پاکستانی فوجی ہلاک اور دیگر تین زخمی ہوگئے۔ یہ اندرون 10 یوم اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔ افغانستان کے عسکریت پسندوں نے باجوڑ قبائیلی علاقہ کی منو زنگل اور موکھا کی فوجی چوکیوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔ ایک فوجی عہدیدار کے بموجب دو فوجی ہلاک ہوگئے اور دیگر تین بشمول ایک عہدیدار زخمی ہوگئے۔باجوڑ ایسے 7 اضلاع میں سے ایک ہے جو افغانستان کی سرحد سے متصل ہیں۔

اُس کی 52 کیلو میٹر طویل سرحد افغانستان کے صوبہ کونار کے ساتھ مشترک ہے۔ سمجھا جاتا ہے کہ عسکریت پسند طالبان کے اعلیٰ سطح کے قائد مولانا فضل اللہ کے پیرو تھے۔ جو سمجھا جاتا ہے کہ 2009 ء سے وادیٔ سوات میں فوجی کارروائی سے بچ کر کونار میں روپوش ہیں۔ 4 دن قبل اِسی قسم کا ایک واقعہ پیش آیا تھا۔ 200 عسکریت پسندوں نے افغانستان سے پاکستانی فوجی چوکیوں پر حملہ کیا تھا جس میں ایک فوجی اور 16 عسکریت پسند ہلاک ہوئے
تھے۔ اِس حملہ سے کئی گھنٹے طویل فائرنگ کا تبادلہ فوجی عہدیداروں اور عسکریت پسندوں کے درمیان شروع ہوگیا۔ وزارت خارجہ پاکستان نے آج سرحد پار سے حملہ کی توثیق کردی ہے اور افغانستان سے خواہش کی ہے کہ باغیوں کو اُس کی سرزمین پاکستان پر حملوں کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔ افغانستان پر زور دیا گیا ہے کہ پاکستان کے خلاف اُس کی سرزمین کے استعمال کے انسداد کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔

راولپنڈی میں دو ملٹری عہدیداروں کے بشمول 5 ہلاک
دریں اثناء فوجی چھاؤنی والے شہر راولپنڈی میں آج سکیورٹی فورسیس کی گاڑی کو خودکش بمبار نے فقیر کے بھیس میں نشانہ بنایا جس سے دو لیفٹننٹ کرنلس کے بشمول 5 افراد ہلاک ہوگئے۔ کسی نے بھی اس حملے کیلئے ذمے داری قبول نہیں کی لیکن اس علاقہ میں سکیورٹی فورسیس کو اکثر طالبان نشانہ بناتے ہیں۔ علاقہ کی ناکہ بندی کرکے تلاشی مہم شروع کردی گئی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے رپورٹ طلب کی۔ وزیراعظم نواز شریف دونوں ملٹری آفیسرز کی تجہیز و تکفین میں شریک ہوئے۔