پاکستان کے قبائلی علاقہ میں جھڑپیں

اسلام آباد/ کراچی۔25مئی ( سیاست ڈسٹرکٹ کام ) پاکستان کے شورش زدہ شمالی مغربی قبائلی علاقہ میں فائرنگ کے تبادلہ میں کم از کم 8عسکریت پسند اور دو فوجی ہلاک ہوگئے ۔ خیبرٖپختونخواہ قبائلی علاقہ کے محلے لانڈی کوتل میں کل رات دیر گئے یہ واقعہ پیش آیا۔ 3سپاہی زخمی بھی ہوگئے ۔ کل کا دن فوج کیلئے مہلوک ترین دن تھا کیونکہ 6فوجی اور ایک شہری ‘ بمباری کے تین علحدہ علحدہ واقعات میں جن میں سے دو سلسلہ وار بم دھماکے اسلام آباد میں ہوئے ہلاک ہوگئے ۔ فوجی قبائلی علاقہ مہمند میں جو خیبر کی سرحد سے متصل ہے ہلاک کردیئے گئے ۔ کراچی سے موصولہ اطلاع کے بموجب 8قبائلی پولیس ملازمین ہلاک اور ایک دیگر زخمی ہوگیا ‘ جب کہ مشتبہ عسکریت پسندوں نے علی الصبح ایک چوکی پر فائرنگ کردی ۔ صوبہ بلوچستان میں کوئٹہ ۔کراچی شاہراہ پر ضلع خضدار علاقہ ورد میں یہ واقعہ پیش آیا ۔ مسلح بندوق بردار موٹر سیکلوں پر سوار تھے ۔ انہوں نے علی الصبح جوہر چوکی پر حملہ کرتے ہوئے 8فوجی کو ہلاک کردیا جب کہ ایک فوجی زخمی ہے ۔ معتمد داخلہ قبائلی اُمور بلوچستان اکبر حسین درانی نے کہا کہ علاقہ کا محاصرہ کرلیا گیا ہے اور حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے جو عسکریت پسند یا شورش پسند ہوسکتے ہیں ‘ تاحال کسی بھی گروپ نے حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے ۔

مقامی افرادمحکمہ سراغ رسانی کو حملہ آوروں کے لاپتہ ہوجانے کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں ۔ عام طور پر فوج پر عسکریت پسند اور شورش پسند حملے کیا کرتے ہیں ۔تیل اور گیاس کی دولت سے مالا مال صوبہ بلوچستان ایران اور افغانستان کی سرحد سے متصل ہے اور اس علاقہ کاتحفظ عہدیداروں کیلئے ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے ۔ 2004ء میں اس علاقہ کی علحدگی کی تحریک کا احیاء ہوا تھا ۔ مقامی شہری اس علاقہ کے قدرتی وسائل اور حقوق کا استحصال کرنے کا الزام عائدکرتے ہوئے ملک سے علحدگی اختیار کرنا چاہتے تھے ۔