حافظ سعید کی اللہ اکبر تحریک کے تمام 265 امیدوار بشمول 13 خواتین اور بیٹا طلحہٰ سعید ناکام
کراچی۔ یکم اگست (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان میں 25 جولائی کو منعقدہ عام انتخابات کے نتائج کا اگر جائزہ لیا جائے تو عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے واضح کامیابی حاصل کی ہے لیکن حکومت سازی کے لئے انہیں بھی دیگر پارٹیوں کے تعاون کی ضرورت ہوگی۔ بہرحال اب تو عمران کی 11 اگست کو بطور وزیراعظم حلف برداری بھی ہونے والی ہے تاہم اس سے قطع نظر اگر دیگر حریف جماعتوں کی شکایتوں پر توجہ دی جائے تو ان کا یہ مطالبہ بجا ہی نظر آتا ہے کہ رائے دہی میں زبردست دھاندلیاں ہوئی ہیں جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف جو اس وقت جیل میں ہیں، نے دھاندلیوں کی تحقیقات کیلئے ایک خصوصی عدالتی کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ دوسری طرف پاکستان میں مذہبی پارٹیوں نے بھی انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں ممبئی حملوں کے ماسٹر مائند حافظ سعید کی تائید والی ’’اللہ اکبر تحریک‘‘ نے بھی حصہ لیا تھا لیکن 2013ء کے انتخابات کے مقابلے 2018ء میں ملک بھر میں اس پارٹی کو صرف 9% ووٹ ہی ملے جو یقینا باعث حیرت ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جو اعداد و شمار پیش کئے ہیں، اس کے مطابق مذہبی پارٹیوں کو سب سے زیادہ ووٹس پنجاب میں ڈالے گئے (2,704,856) لیکن پنجاب کے مجموعی ووٹ بینک کا یہ محض 7.98% ہی تھا جبکہ دائیں بازو کے گروپس 5,203,285 ووٹس حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جس کا تناسب 9.58% رہا۔ مجموعی طور پر 54,319,922 رائے دہندوں نے ووٹ دیئے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دائیں بازو کے گروپس کے ووٹ بینک میں بھی گراوٹ دیکھی گئی۔ پنجاب کے مقابلے سندھ میں ان کی کارکردگی بہتر رہی جہاں مذہبی پارٹیوں کو 1,116,644 ووٹس (10.57%) حاصل ہوئے۔ حافظ سعید کی تائید والی اللہ اکبر تحریک (AAT) نے 265 امیدوار میدان میں اُتارے تھے جن میں 13 خواتین بھی شامل ہیں۔ حافظ ولید کے علاوہ اللہ اکبر تحریک کے دیگر امیدواروں میں حافظ سعید کے بیٹے طلحہ سعید بھی شامل ہیں جو سرگودھا سے انتخابی میدان میں تھے لیکن پارٹی کو کسی نشست پر بھی کامیابی نہیں ملی۔ جہاں تک خیبر پختونخواہ کا سوال ہے تو وہاں پر مذہبی پارٹیوں کو جن کی تعداد 9 تھی، مجموعی طور پر 16.78% ووٹس حاصل ہوئے جبکہ مختلف سیاسی جماعتوں کے گروپ ’’متحدہ مجلس عمل‘‘ (MMA) نے 12 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ حیرت انگیز طور پر 2002ء میں متحدہ مجلس عمل تیسری سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی جسے 3.1 ملین ووٹس حاصل ہوئے تھے اور اس کے 59 میدواروں کو کامیابی ملی تھی۔ اسی طرح جمعیت العلمائے اسلام نظریاتی پاکستان کو صرف 34,170 ووٹس حاصل ہوئے جبکہ 2013ء میں اس نے 1,030,98 ووٹس حاصل کئے تھے۔