واشنگٹن۔ 9 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی موجودہ سیاسی بے چینی امکان ہے کہ ہند ۔ پاک تعلقات کو متاثر کرے گی۔ پاکستان کی فوج کا ملک کی خارجہ پالیسی پر پہلے سے زیادہ کنٹرول ہے۔ امریکی کانگریس کو ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے جس کے بموجب پاکستان کی فوج زیادہ کُھل کر ملک کی خارجہ اور صیانتی پالیسیوں پر کنٹرول کررہی ہے۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ امکان ہے کہ پاکستان کا افغانستان کے ساتھ رویہ مزید تبدیل ہوجائے گا اور نئی پالیسی کے چوکھٹے میں کام کرے گا جس کے تحت ہندوستانی اثرات کا مقابلہ ضروری ہوگا۔ امریکی کانگریس کی آزاد تحقیق خدمت کی رپورٹ کے بموجب پاکستان کی سیاسی بے چینی جاریہ ماہ عروج پر پہنچ گئی ہے جس سے ہند۔ پاک تعلقات کیلئے بھی نئے چیلنج پیدا ہوسکتے ہیں اور موثر علاقائی تعاون و جنوبی ایشیا میں تجارت کی اُمیدوں پر اوس پڑسکتی ہے۔ یہ تحقیق جنوبی ایشیا کے اُمور کے ماہر ایلن کرانسٹاٹ نے تحریر کی ہے۔ عمران خان کی زیرقیادت احتجاج حالانکہ کمزور پڑچکا ہے ،
لیکن اس سے یقینا ہند۔ پاک تعلقات پر اثر مرتب ہوگا ۔ پاکستانی فوج کا کنٹرول پہلے سے کہیں زیادہ ہوجائے گا۔ موجودہ سیاسی بے چینی سے وزیراعظم نواز شریف کمزور ہوچکے ہیں۔ فوج کی جانب سے جمہوری انداز میں منتخبہ حکومت کی برطرفی کے نتیجہ میں پاکستان پر تحدیدات بھی عائد کی جاسکتی ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف اگست کے اختتام پر امریکی مداخلت کی درخواست کرچکے ہیں اور حکومت اور احتجاجیوں کے درمیان ثالثی کی تجویز بھی پیش کرچکے ہیں، کیونکہ وہ اندرون ملک صیانت پر جمہوری حکومت کا کنٹرول قائم نہیں کرسکے تھے چنانچہ اب وہ کمزور ہوچکے ہیں۔ اس کے پاکستان کی جمہوری حکومت کے اداروں کو مستحکم کرنے کی امریکی کوشش کو بھی دھکہ پہنچ سکتا ہے۔رپورٹ کے بموجب واقعاتی شہادت سے پتہ چلتا ہے کہ عمران خان ، شعلہ بیان مذہبی رہنما طاہر القادری ، پاکستان کے فوجی انتظامیہ اور متعدد تجزیہ نگاروں کے درمیان تعاون کم و بیش ظاہر ہونے لگا ہے جس کی وجہ سے موجودہ بحران پیدا ہوا ہے۔