کولکتہ 6 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سابق کانگریس لیڈر مسٹر کے نٹور سنگھ نے گذشتہ تین ماہ کے دوران کی کارکردگی پر وزیر اعظم نریندر مودی کی ستائش کی ہے اور انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ مودی کی حکومت ان شعبہ جات کیلئے کچھ نہ کچھ کریگی جنہیں آزادی کے بعد سے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے ۔ نٹور سنگھ کولکتہ میں اپنی سوانح حیات کی رسم اجرا تقریب کے موقع پر اظہار خیال کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک محب وطن ہندوستانی کی حیثیت سے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ آزادی کے 65 سال بعد بھی تین شعبہ جات ایسے ہیں جن پر توجہ دینے میں ہندوستان کی حکومتیں ناکام رہی ہیں ۔ یہ شعبہ جات تعلیم ‘ صحت اور عدلیہ کے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ نریندر مودی حکومت ان شعبہ کے تعلق سے کچھ کریگی ۔ مودی حکومت کی کارکردگی کے تعلق سے اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیرخارجہ نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ مودی پر تبصرہ کرنے کیلئے تین ماہ کا وقت کم ہے ۔ تاہم وہ نہیں سمجھتے کہ انہوں نے ان تین مہینوں میں کوئی بڑی غلطی کی ہے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جاپان میں مودی نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے ۔ برازیل میں بھی کامیابی ملی ہے ۔
انہوں نے بھوٹان اور نیپال کا دورہ کیا ہے ۔ چین خود بھی ہندوستان کو آر ہا ہے ایسے میں وہ سمجھتے ہیں کہ مودی حکومت نے اب تک اچھا کام کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی جو کچھ کر رہے ہیں اس پر کسی نے بھی کوئی شدید اعتراض نہیں کیا ہے ۔ وہ اس بات کا بہت خیال رکھتے ہیں کہ وہ ہندوستان کے وزیراعظم ہیں کسی ایک گروپ یا پارٹی کے نہیں ہیں۔ بحیثیت وزیراعظم وہ اچھا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے تاہم ہندوستان کی جانب سے پاکستان کے ساتھ بات چیت کی تنسیخ کے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ بات کو ملتوی کیا جانا چاہئے تھا منسوخ نہیں کیا جانا چاہئے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ انہوں نے خارجی امور میں ایک طویل وقت گذارا ہے اور اگر ان سے مودی کو مشورہ دیا جانا ہوتا تو یہی مشورہ دیتے کہ بات چیت ملتوی کی جائے منسوخ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو کسی نہ کسی وقت بات چیت بحال کرنی ہوتی ہے ۔
آپ ہمیشہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ جامع بات چیت نہیں ہوگی ۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ تعلقات مشکل ہیں اور پاکستان کو خود اپنے ملک میں فی الحال مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ 83 سالہ نٹور سنگھ نے بی جے پی نے حالانکہ اپنے انتخابی منشور میں دستور ہند کے دفعہ 370 کو حذف کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان کے خیال میں وہ ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ مودی ایسا کرپائیں گے کیونکہ مسٹر اڈوانی ایسا نہیں کرسکے ‘ واجپائی ایسا نہیں کرسکے اور مرارجی دیسائی بھی ایسا نہیں کرسکے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ پورے احترام سے کہتے ہیں کہ گجرات پر حکومت کرنا الگ ہے اور ہندوستان پر حکومت کرنا الگ ہے ۔ آپ گجرات میں رہتے ہوئے الگ تاثر پیدا کرسکتے ہیں لیکن دہلی میں آکر تاثر بدل جاتا ہے ۔ ایسے میں مودی کو زندگی کی حقیقتوں کا پتہ چلے گا ۔ انہیں سیاسی زندگی کی حقیقتوں کا بحیثیت وزیر اعظم پتہ چل جائیگا۔