پاکستان کی دہشت گردی سے نمٹنے دفاعی سامان کی بے تحاشہ خریداری

فرانس، امریکہ، روس اور ترکی سے لڑاکا ہیلی کاپٹرس اور دھماکوں کے اثرات سے پاک گاڑیوں کی خریداری

اسلام آباد ۔ 23 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان اس وقت دفاعی سازوسامان کی خریداری میں جنون کا مظاہرہ کررہا ہے تاکہ دہشت گردی کے قلع قمع کیلئے درکار طاقت کو زیادہ سے زیادہ بڑھایا جاسکے کیونکہ تازہ ترین دہشت گرد حملوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ امریکہ کے ساتھ جاریہ ہفتہ کم و بیش تین معاملتیں طئے کی گئی ہیں جن میں ہیلی کاپٹرس اور فوجی گاڑیوں کی خریداری پر زائد توجہ دی گئی ہے جس سے فوجی طاقت میں اضافہ ہوجائے گا اور اس طرح ایسے مکانات پر جو دشوار گذار ہیں اور جہاں دہشت گردوں نے اپنے ٹھکانے بنا رکھے ہیں، وہاں تک رسائی حاصل کرتے ہوئے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جاسکے۔ حالانکہ جب سے ٹرمپ نے امریکہ میں اقتدار حاصل کیا ہے، پاکستان سے امریکہ کے تعلقات کس نوعیت کے ہونے چاہئے اس کے بارے میں کوئی قطعی تصویر سامنے نہیں آئی ہے۔ انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق کچھ روز قبل پاکستان نے فرانس کے ساتھ بھی اسی نوعیت کے ایک سودے کو قطعیتدی ہے جو اٹلی کی ایک ایرو اسپیس اور ڈیفنس فرم کے ساتھ کی گئی ہے جس کا نام لیونارڈ ایس پی اے بتایا گیا ہے تاہم اس کمپنی سے خریدے جانے والے AW139 ہیلی کاپٹرس کی تعداد نہیں بتائی گئی ہے جبکہ مذکورہ ہیلی کاپٹرس فرانس پاکستان کو 2017ء کے وسط میں حوالے کردے گا۔ پاکستان نے امریکہ سے ہتھیاروں کی خریداری کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ گذشتہ سال امریکی کانگریس نے پاکستان کو آٹھ F-16 لڑاکا طیاروں کی فروخت روک دی تھی۔ تاہم اس کے باوجود دہشت گردی سے لڑنے کیلئے درکار ہتھیاروں کی پاکستان کو کوئی کمی محسوس نہیں ہوئی تھی۔ پاکستان نے اگست 2015ء میں پہلے تین ہیلی کاپٹرس کے آرڈرس دیئے تھے جبکہ مابقی نو ہیلی کاپٹرس کے آرڈرس گذشتہ سال اپریل میں دیئے تھے اور ان کی ڈیلیوری 2018ء میں عمل میں آئے گی۔ امریکی ڈپارٹمنٹ آف یو ایس نوٹیفکیشن کے مطابق نو AH-1Z لڑاکا وائپر ہیلی کاپٹرس کی خریداری سے پاکستان کے خزانے کو 170.2 ملین ڈالرس کے اخراجات برداشت کرنے ہوں گے۔ علاوہ ازیں پاکستان کو روسی ساختہ Mi-35M حملہ آور ہیلی کاپٹرس کی بھی جاریہ سال ڈیلیوری کی جائے گی۔ روس، امریکی، فرانسیسی جنگی سازوسامان کے علاوہ  پاکستان ترکی ایرو اسپیس انڈسٹریز T-129 حملہ آور ہیلی کاپٹر یا چینگڈو ایرکرافٹ انڈسٹری گروپ 2-10 ہیلی کاپٹرس کی خریداری پر بھی غوروخوض کررہا ہے جو Mi-35M لڑاکا ہیلی کاپٹرس کا متبادل ہوسکتا ہے۔ اس طرح پاکستان نے دفاعی سازوسامان کی خریداری کا جو جنون ظاہر کیا ہے اس سے پڑوسی ممالک ضرور تشویش میں مبتلاء ہوں گے۔ آہستہ آہستہ پاکستان امریکی ساختہ AH-1 کوبرا ہیلی کاپٹرس کا استعمال بتدریج ترک کردیا جائے گا۔ اسی طرح پاکستان نے امریکہ کی  ایک اور کمپنی نوی اسٹار ڈیفنس کے ساتھ بھی 35 ملین ڈالرس کے ایک معاہدہ پر دستخط کی ہے جس کے تحت خندقوں میں ہونے والے دھماکے سے بھی اثر اور گھات لگا کر کئے جانے والے حملوں سے بھی بے اثر 40 میکس پروڈیش DXM گاڑیاں خریدی جائیں گی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ جہاں ایک طرف دفاعی سازوسامان کی خریداری عروج پر ہے وہیں لاہور کے ایک ڈیفنس علاقہ میں واقع عمارت میں ہوئے دھماکے میں 8 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے ہیں۔