پاکستان کی جیت کا جشن منانے والے ہندوستان چھوڑ دیں

ہندوستان میں بعض لوگ پاکستان سے ہمدردی رکھتے ہیں انھیں اِس ملک میں رہنے کا حق نہیں : خیرالحسن رضوی
نئی دہلی 22 جون (سیاست ڈاٹ کام) قومی اقلیتی کمیشن کے چیرمین خیرالحسن رضوی نے کہاکہ جو لوگ پاکستان کی کامیابی کا جشن مناتے ہیں، انھیں فوری ہندوستان چھوڑ کر پاکستان چلے جانا چاہئے۔ آئی سی سی چمپئنس ٹروفی فائنل میں پاکستان کی کامیابی کے بعد بعض کرکٹ شائقین کی جانب سے پاکستان کے حق میں جشن منانے کے واقعہ کے تناظر میں اُنھوں نے کہاکہ جو لوگ پاکستان کے حامی ہیں، اُنھیں ہندوستان چھوڑ دینا چاہئے۔ رضوی نے یہ ریمارکس میرٹھ میں کیا تھا جبکہ وہ اخباری نمائندوں کے چند سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ اخباری نمائندوں نے اِن سے سوال کیا تھا کہ گزشتہ اتوار کو پاکستان کی کامیابی کے بعد ہندوستان کے بعض حصوں میں جشن منانے کی اطلاعات ہیں، رضوی نے کہاکہ پاکستان کے حق میں خوشی کا اظہار کرنے والے اِس ملک میں رہنے کے حقدار نہیں ہیں۔ قومی اقلیتی کمیشن چیرمین اترپردیش کے ٹاؤن میرٹھ میں ایک افطار پارٹی میں شرکت کررہے تھے۔ اِن کے ریمارکس کے تعلق سے پوچھا گیا تو اُنھوں نے کہاکہ وہ اپنے تبصرے پر قائم ہیں۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ ہندوستان میں بعض لوگ پاکستان کی کامیابی پر خوش ہوتے ہیں اور جشن مناتے ہیں۔ پاکستان کی کامیابی کے لئے ان کے لئے عید سے قبل عید کا منظر پیش کررہی تھی۔ لیکن میں ان سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آخر انھیں پاکستان کی کامیابی سے خوشی ہے تو وہ ہمارا ملک چھوڑ کیوں نہیں دیتے۔ اِن کا دل اُس ملک میں اٹکا ہوا ہے تو انھیں وہیں جاکر رہنا چاہئے۔ خیرالحسن رضوی کو گزشتہ ماہ قومی اقلیتی کمیشن کا چیرمین مقرر کیا گیا تھا۔ اُنھوں نے اس سوال پر تبصرے سے انکار کیاکہ پاکستان کی کامیابی کا جشن منانے کا مطلب یہ ہوگا کہ ہندوستان میں جشن منانے والے لوگوں کی وہ حمایت کرتے ہیں، اُنھوں نے کہاکہ وہ اِس پر تبصرہ نہیں کریں گے البتہ یہ کہیں گے کہ جو لوگ پاکستان کی کامیابی پر خوش ہوتے ہیں اُنھیں وہیں رہنا چاہئے اور پاکستان کی کامیابی کا جشن منانا چاہئے۔ جن لوگوں نے ایسا کیا ہے وہ غلط ہے لہذا میں نے جو کچھ کہا درست ہے۔ بی جے پی کے سابق اقلیتی ونگ لیڈر نے کہاکہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ پاکستان کی کامیابی سے انھیں خوشی حاصل ہوتی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پڑوسی ملک کی کامیابی کا مبینہ طور پر جشن منانے کے بعد 15 افراد کو غداری کے الزامات میں گرفتار کیا گیا۔ اسی طرح کا کیس کیرالا میں بھی پیش آیا جہاں 23 افراد پر کیس درج کیا گیا ہے۔