بل کی منظوری، صدر ٹرمپ کی دستخط باقی ، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کا امریکی لزوم ختم
واشنگٹن ۔ 2 اگست (سیاست ڈاٹ کام) امریکی کانگریس نے ایک دفاعی تصرف کے بل کو منظور کرتے ہوئے پاکستان کیلئے سیکوریٹی سے مربوط امداد کو 150 ملین ڈالرس تک کم کردیا ہے جو پاکستان کیلئے یقینا ایک دھکا ہے کیونکہ ایسا کرنے سے پاکستان کو سالانہ ایک بلین ڈالرس کے خسارہ کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ بھی ایک ایسے وقت جب پاکستان میں مابعد عام انتخابات نئی حکومت تشکیل دی جانے والی ہے۔ دی نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ ۔ 2019 (NDAA-19) نے حیرت انگیز طور پر کچھ شرائط کو حذف کردیا ہے جیسے حقانی نیٹ ورک یا لشکر طیبہ کے خلاف کارروائی جو صرف کچھ سال قبل ہی پاکستان کیلئے امریکی امداد کی اولین شرط ہوا کرتی تھی۔ سینیٹ نے اس بل کو 10 کے مقابلے 87 ووٹس سے منظور کرلیا۔ ایوان نمائندگان سے کانفرنس رپورٹ کو گذشتہ ہفتہ ہی منظور کرلیا تھا۔ اب اسے وائیٹ ہاؤس بھیجا جائے گا تاکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی منظوری حاصل کی جاسکے۔ یاد رہیکہ پاکستان کو 700 ملین ڈالرس کی امداد دی جاتی تھی جو کولیشن سپورٹ فنڈ سے ادا کی جاتی تھی۔ سابق صدر بارک اوباما کی نیشنل سیکوریٹی کونسل کا حصہ رہے انیش گوئل نے کہا کہ پاکستان کی امداد میں تخفیف کرتے ہوئے اسے صرف 150 ملین ڈالرس تک محدود کردیا گیا ہے لیکن ایسا کرنے میں پاکستان کو اب حقانی نیٹ ورک یا لشکرطیبہ کے خلاف کارروائی کرنے کے ثبوت پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ورنہ پہلے امریکہ پاکستان کو یہی انتباہ دیا کرتا تھا کہ اگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو امدادی فنڈ میں کٹوتی کے لئے پاکستان تیار رہے۔ یہ بات بھی نہیں ہیکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی ہو۔ پاکستان نے ہمیشہ اپنی ذمہ داری دیانتداری سے پوری کی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ جس وقت راولپنڈی کے ملٹری اسکول پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا جس میں زائد از 150 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جن میں اکثریت اسکولی بچوں کی تھی۔ اس دلدوز واقعہ کے بعد اس وقت کی حکومت پاکستان نے دہشت گردی میں ملوث افراد کی سزائے موت کا احیاء کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے کئی دہشت گردوں کو پھانسی پر لٹکا دیا تھا۔ اوباما کے زمانے میں پاکستان کو 2009ء کے پاکستان کے ساتھ پارٹنر شپ ایکٹ کے تحت 1.2 بلین ڈالرس کی امداد دی جاتی تھی جسے کیری۔ لوگار۔ برمن ایکٹ کہا جاتا ہے۔ دوسری طرف جب سے موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالا ہے وہ پاکستان کو امداد دیئے جانے کے شدید مخالف رہے ہیں کیونکہ ان کا کہنا ہیکہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف حسب توقع کارروائیاں نہیں کررہا۔ گذشتہ سال اگست میں ٹرمپ نے اپنی نئی جنوبی ایشیائی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان سے خواہش کی تھی کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف مزید کارروائیاں کرے۔